ملیر جیل سے 48 فرار قیدی تاحال گرفتار نہ ہو سکے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے 225 قیدیوں میں سے 176 گرفتار کر لیے گئے، 20 روز گزرنے کے باجود 48 قیدی گرفتار نہ ہو سکے۔جیل حکام کے مطابق ان قیدیوں کی گرفتاریاں کراچی کے مختلف علاقوں اور اندرون سندھ سے عمل میں آئی ہیں۔کچھ قیدیوں نے رضاکارانہ طور پر بھی گرفتاری پیش کی، ان کے اہلِ خانہ خود لے کر انہیں ملیر جیل پہنچے اور جیل حکام کے حوالے کیا۔قیدیوں کے فرار کا واقعہ 3 جون کی رات پیش آیا تھا، ہنگامہ آرائی کے دوران ایک قیدی ہلاک، متعدد زخمی جبکہ جیل پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔واقعے کے بعد سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت درجنوں اہلکار معطل کر دیے گئے تھے جبکہ واقعے کا مقدمہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں ہنگامہ آرائی اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات عائد کی گئیں۔واقعے کے بعد کمشنر کراچی اور کراچی پولیس چیف پر مشتمل 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی گئی۔اس سلسلے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ باقی رہ جانے والے 48 قیدیوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات جاری ہیں، انٹیلی جنس بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے اور جلد ہی انہیں بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی پریس کلب پر ٹیچرز کا جوائننگ لیٹرز نہ ملنے پر احتجاج، متعدد گرفتار
کراچی میں سندھ بھر سے آئے آئی بی اے ٹیسٹ پاس میوزک ٹیچرز امیدواروں نے جوائننگ آرڈرز نہ ملنے کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں آٹھویں روز بھی احتجاج جاری رکھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ دو سال قبل ٹیسٹ پاس کرچکے ہیں اور آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود اب تک انہیں جوائننگ نہیں دی گئی، جس کے باعث وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی، تاہم پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے انہیں روک دیا اور پریس کلب تک محدود کردیا۔
پولیس کی کارروائی کے دوران متعدد اساتذہ کو حراست میں بھی لیا گیا، جبکہ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا اور شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے اور جوائننگ آرڈرز کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
بعدازاں آئی بی اے پاس میوزک ٹیچرز کی جانب سے صابری بیگ شہید روڈ پر دھرنا بھی دیا، جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
تاہم شام کے وقت دھرنا ختم کرکے مظاہرین اپنے کیمپ کی جانب روانہ ہوگئے، جس کے بعد روڈ کو آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق دھرنے کے دوران حراست میں لیےگئے امیدواروں کو کچھ دیر بعد رہا کردیا جائے گا۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم سندھ، سید سردار علی شاہ نے کہا کہ بھرتی کا عمل مکمل طور پر شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا، امیدوار اگر اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں تو ان کے پاس درست راستہ عدالت سے رجوع کرنا ہے۔اگر امیدوار راضی ہوں تو حکومت دوبارہ خالی آسامیوں کے لیے اشتہار جاری کرسکتی ہے۔