ملیر میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد جیل میں پھر ہنگامہ(قیدیوں کی چیخ و پکار)
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
جیل انتظامیہ سے بیرک سے باہر نکالنے کا مطالبہ ،ممکنہ ہنگامے سے بچنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری طلب
پولیس اور رینجرز کی اضافی موبائلیں ملیر جیل پہنچ گئیں،قیدیوں میں خوف و ہراس ، سیکیورٹی سخت کر دی گئی
کراچی کے علاقے ملیر میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد ڈسٹرکٹ جیل میں قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ذرائع کے مطابق سرکل 11 کی بیرک نمبر 2 میں قیدیوں نے چیخ و پکار کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور جیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں بیرک سے فوری طور پر باہر نکالا جائے۔ہنگامے کی اطلاع ملتے ہی جیل انتظامیہ نے ممکنہ کشیدگی سے بچنے کے لیے اضافی نفری طلب کر لی۔ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس اور رینجرز کی اضافی موبائلیں فوری طور پر ملیر جیل پہنچ گئیں۔جیل انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے لاڈ اسپیکر پر قیدیوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو مکمل طور پر قابو میں کر لیا گیا ہے۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث جیل کے حساس ماحول میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، جب کہ جیل حکام نے قیدیوں کو پرسکون رکھنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جیل انتظامیہ
پڑھیں:
اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
بھارت نے امریکا کی جانب سے روس سے تیل کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی تیل کی درآمدات مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد ملک کی 1.4 ارب کی آبادی کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کا یہ اقدام انتہائی افسوسناک ہے، خاص طور پر اس وقت جب کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفادات کے تحت ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ ان کارروائیوں کو نہ صرف غیر منصفانہ سمجھا گیا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ یہ کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ہیں۔ بھارتی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے فیصلے سے بھارت کے تجارتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور بھارت عالمی سطح پر اپنے مفادات کے دفاع کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔
یہ فیصلہ امریکی صدر کی جانب سے 30 جولائی کو باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا تھا، جس میں بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
بھارت نے اس پر وزارت خارجہ کے ذریعے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کی ترغیب دی تھی تاکہ عالمی توانائی کی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جا سکے۔
بھارت نے یہ مؤقف اپنایا کہ امریکا خود بھی روس سے مختلف اشیاء درآمد کرتا ہے، لہذا بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، امریکا آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد، اور دیگر کیمیکلز درآمد کر رہا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ بھارت کے توانائی کے فیصلے صرف معیشت، صارفین کے مفادات، اور داخلی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، نہ کہ بیرونی دباؤ کے تحت۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے۔
Post Views: 10