ملیر میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد جیل میں پھر ہنگامہ(قیدیوں کی چیخ و پکار)
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
جیل انتظامیہ سے بیرک سے باہر نکالنے کا مطالبہ ،ممکنہ ہنگامے سے بچنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری طلب
پولیس اور رینجرز کی اضافی موبائلیں ملیر جیل پہنچ گئیں،قیدیوں میں خوف و ہراس ، سیکیورٹی سخت کر دی گئی
کراچی کے علاقے ملیر میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد ڈسٹرکٹ جیل میں قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ذرائع کے مطابق سرکل 11 کی بیرک نمبر 2 میں قیدیوں نے چیخ و پکار کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور جیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں بیرک سے فوری طور پر باہر نکالا جائے۔ہنگامے کی اطلاع ملتے ہی جیل انتظامیہ نے ممکنہ کشیدگی سے بچنے کے لیے اضافی نفری طلب کر لی۔ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس اور رینجرز کی اضافی موبائلیں فوری طور پر ملیر جیل پہنچ گئیں۔جیل انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے لاڈ اسپیکر پر قیدیوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو مکمل طور پر قابو میں کر لیا گیا ہے۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث جیل کے حساس ماحول میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، جب کہ جیل حکام نے قیدیوں کو پرسکون رکھنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جیل انتظامیہ
پڑھیں:
کراچی: ہنگامہ آرائی کیس ، لیاقت محسود کی ضمانت منظور
کراچی(نیوز ڈیسک ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت نے ہنگامہ آرائی کے کیس میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
میڈیا کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کے خلاف ہنگامہ آرائی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ملزم کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا اور ملزم کو مقدمے کی تحقیقات میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات گئے کراچی میں نشتر روڈ پر رامسوامی کے علاقے میں ڈمپر کی ٹکر سے ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اہلیہ زخمی ہوگئی تھیں۔
حادثے کے بعد ڈمپر نذرآتش کیے جانے پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود مسلح گارڈ کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے، جنہیں دیکھ کر اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا تھا۔
اس موقع پر جاتے جاتے ڈبل کیبن میں سوار لیاقت محسود کے گارڈ نے عوام پر فائرنگ کردی تھی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سرعام اسلحے کی نمائش اور فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں پر بندوق تاننا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
گورنر سندھ نے کہا تھا کہ آجی سندھ واقعے کا نوٹس لیں، ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کریں، قانون سب کے لیے برابر ہوگا تو لوگ پولیس پر اعتماد کریں گے۔
دریں اثنا، ملزم کے خلاف گارڈن تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔