حکومت کا نئے بجٹ میں 36ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
حکومت کا نئے بجٹ میں 36ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنیکا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)حکومت نے نئے مجوزہ فنانس بل میں 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے معاشی ٹیم کے ساتھ بحث کے بعد منظوری بھی دے دی، الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے، کمیٹی کو بتایا گیا سفارش پر عمل آئی ایم ایف شرائط کے باعث مشکل ہے، پھر بھی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر پر بھی بات ہوئی، قائمقام کمیٹی چیئرمین اور وزیر مملکت خزانہ سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں نئے مجوزہ فنانس بل پر بحث جاری ہے، حکومتی معاشی ٹیم نے بجٹ میں مزید 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔کمیٹی ارکان نے مخالفت کی تو بتایا گیا کہ سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس میں 8 فیصد کمی اور تنخواہوں میں مجوزہ شرح سے 4 فیصد زیادہ اضافے سے پیدا خلا پر کرنے کیلئے فیصلہ کیا گیا۔چیئرمین ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس کیلئے 6 تجاویز بجھوائی گئیں، 3 پر اتفاق ہوا، ہیچری انڈسٹری پر فی چوزہ 10 روپے ایف ای ڈی لگے گا، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 کے بجائے 20 فیصد ہوگا، میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر ٹیکس 25 فیصد سے بڑھاکر 29 فیصد عائد کیا جائے گا۔ کمیٹی نے نئے اقدامات کے تحت تینوں تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔اجلاس میں کمیٹی ارکان نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی، تو وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف شرائط کے تحت ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس واپس نہیں ہوسکتا۔کمیٹی ارکان نے لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگا کر ہائبرڈ گاڑیوں سے واپس لینے کی تجویز دی، جس پر حکومتی معاشی ٹیم نے کہا اب تو آئی ایم ایف سے شرائط طے ہوچکیں، پھر بھی تجویز پر غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں کمیٹی رکن عمر ایوب نے ایرانی ایٹمی تنصیات پر امریکی حملے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کے بحران اور بجٹ پر اثرات کا خدشہ ظاہر کیا۔ جس پر وزیر مملکت نے کہا مانیٹرنگ جاری ہے، اوگرا نے ملک میں تیل ذخائر مناسب ہونے کا بتایا ہے۔قائمقام کمیٹی چیئرمین جاوید حنیف نے کہا عالمی حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں، کوئی بھی فیصلہ حکومت حالات دیکھ کر ہی کرے گی۔ اجلاس میں بجٹ کے اعداد و شمار پر جواد حنیف اور بلال اظہر کیانی سے عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخرم شہزاد ترجمان پاکستان سپورٹس بورڈ مقرر، ادارہ جاتی رابطوں کو نئی جہت دینے کا عزم خرم شہزاد ترجمان پاکستان سپورٹس بورڈ مقرر، ادارہ جاتی رابطوں کو نئی جہت دینے کا عزم سپریم کورٹ ، آرمڈ فورسزممبران کیلئے سی ایس ایس امتحان میں رعایتی پالیسی پر وفاق سے جواب طلب او آئی سی کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر زور صاف پانی کی فراہمی، پنجاب حکومت کا 3ہزار اسکول و مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا فیصلہ تنخواہ دار طبقے کیلئے مزید ریلیف، 75سال سے زائد عمر کے پنشنرز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس،ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پیٹرولیم لیوی سے حکومت کی نان ٹیکس آمدن 4.96 کھرب روپے تک جا پہنچی
وفاقی حکومت کی نان ٹیکس آمدن میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو مالی سال 2024-25 کے دوران 4,959 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ اس میں سب سے بڑا حصہ پیٹرولیم لیوی کی ریکارڈ وصولیوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حاصل ہونے والے منافع کا ہے۔
گزشتہ سال کی نسبت 1,468 ارب روپے کا اضافہ
رپورٹس کے مطابق حکومت کی نان ٹیکس آمدن میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 1,468 ارب روپے** کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں بڑھتی ہوئی وصولیوں
اور اسٹیٹ بینک سے حاصل شدہ منافع کی منتقلی کے باعث ممکن ہوا ہے۔
پیٹرولیم لیوی کی وصولیاں بلند ترین سطح پر
گزشتہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی وصولیاں 1,019 ارب روپے تھیں، جو اب بڑھ کر 1,220 ارب روپے ہو چکی ہیں۔ رواں مالی سال میں حکومت نے اس مد میں 1,468 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
فی الحال پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 78 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے، جس کے ذریعے اگلے مالی سال 2025-26 میں تقریباً 48 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اسٹیٹ بینک کا منافع دوسرا بڑا ذریعہ
نان ٹیکس آمدن میں دوسرا بڑا حصہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے منافع کا ہے، جو 2,619 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جو مجموعی آمدن میں قابل ذکر حصہ ادا کرتا ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق پیٹرولیم لیوی میں مسلسل اضافہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالے گا ۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، جس سے مہنگائی کی نئی لہرپیدا ہونے کا خدشہ ہے۔