6 لاکھ سے 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے: وزیرِ خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ سے آگاہ ہیں، 6 لاکھ سے 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسلبمی کے اجلاس کے دوران ایوان میں بجٹ پر تقریر کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا، حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا ہے، حکومت نے مالی اخراجات کو کم کیا ہے، وزیراعظم کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین کا شکر گزار ہوں، دو ہفتوں میں محنت کے ساتھ بجٹ تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ گریجوایٹی پر ٹیکس عائد نہیں ہوگا، 75 سال سے زائد عمر کے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کو حاصل اختیارات کا دوبارہ جائزہ لیا گیا، پانچ کروڑ تک کے کیسز میں عدالتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکے گی، گرفتاری ایک افسر کی بجائے ایف بی آر کی تین رکنی کمیٹی کرے گی، عوام کے استحصال کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صنعتی پالیسی اور الیکٹرک وہیکل پالیسی لارہے ہیں، بی آئی ایس پی سے ایک کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، کسانوں کے لیے الیکٹرانک ویئر ہاؤس لارہے ہیں جس سے انہیں اسٹور کرنے میں مدد ملے گی۔
محمد اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ صرف ان ڈیمز پر کام ہوگا جو پہلے سے منظور شدہ ہیں۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی تاکہ قابل تجدید توانائی کو فروغ ملے، جو افراد سولر پینلز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجی کاروبار کو زیادہ قرض مل سکے گا، ہیچری کے ایک چوزے پر 10 روپے چوزہ ٹیکس عائد کیا جائے گا، ایک کروڑ سے زائد پنشن پر ٹیکس ہوگا، پندرہ سال تک ذاتی رہائش پر ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں ہو گا، حکومتی سیکیورٹی پر سرمایہ کاری پر 20 فیصد ٹیکس ہوگا۔ ای کامرس پر ٹیکس تجویز کیا تھا، ای کامرس کو آسان نظام پر منتقل کیا ہے، ان پر ٹیکس محدود ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی سے ایک کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تمام سہولتیں فراہم کرے گی، کسانوں کے لیے الیکٹرانک ویئر ہاؤس لارہے ہیں جس سے انہیں اسٹور کرنے میں مدد ملے گی، ٹیرف ریشنلائزیشن اہم اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے وسائل اور ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، اصلاحات کو کامیاب بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں، کاروباری ماحول اور ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں۔
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں تین بجے تک وقفہ کر دیا گیا۔
حنیف عباسی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان ہاتھا پائیپی ٹی آئی ارکان نے وزیرِ خزانہ کی جانب بھی بڑھنے کی کوشش، حکومتی ارکان نے وزیر خزانہ کے گرد حصار بنا لیا۔
پی ٹی آئی ارکان نے وزیر خزانہ کے سامنے احتجاج شروع کر دیا۔ ایوان میں پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے نعرے بازی اور شورشرابا بھی کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے نے کہا کہ حکومت نے رہے ہیں پر ٹیکس کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
بجٹ کی منظوری سے قبل ہی منی بجٹ آگیا، 36ارب کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ
14ہزار 131ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا
سرمایہ کاری پر عائد 25فیصد ٹیکس بڑھا کر 29فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6کی بجائے 10فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا، ذرائع وزارت خزانہ
فنانس بل 2025 کی منظوری سے قبل ہی حکومت مِنی بجٹ لے آئی، مزید ٹیکسز لگا دیے گئے ۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے اور سولر پر سیلز ٹیکس میں کمی کردی گئی جب کہ 36 ارب روپے کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں مزید نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری اور 36 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کیلئے 3 مختلف ریویو میئرز لئے گئے ۔اسی طرح 14 ہزار 131 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36 ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا۔ذرائع نے بتایا کہ نئے ٹیکسز سولر پینلز پر 8 فیصد کمی، تنخواہوں میں 4 فیصد اضافے کے خلاء کو پر کرنے کیلئے لگائے گئے ، ایف بی آر کی ہیچری انڈسٹری سے فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز منظور کی جائے گی ، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی ہے ۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا تھا کہ میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھا کر 29 فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6 کی بجائے 10 فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا۔اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگر نئے ٹیکس اقدامات نہیں لیتے تو سولر پر ٹیکس 18 فیصد ہی کرنا پڑتا، تنخواہوں میں اضافے کیلئے 6 فیصد کی تجویز بھی من و عن ماننا پڑتی۔دوسری جانب قائمہ کمیٹی خزانہ نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کیلئے ایف بی آر تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی۔