ایران کا جنگ بندی سے پہلے اسرائیل پر شدید حملہ، 4 ہلاک، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنگ بندی سے محض چند گھنٹے قبل ایران نے اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 4 اسرائیلی شہری ہلاک اور کم از کم 22 افراد زخمی ہو گئے۔ اس حملے نے جنگ بندی سے قبل ایک بار پھر خطے میں کشیدگی کو عروج پر پہنچا دیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق منگل کی صبح، مقامی وقت کے مطابق 5 بجے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں میں 6 بیلسٹک میزائل بھی شامل تھے۔ ان میزائلوں نے اسرائیل کے مختلف شہروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد پناہ گاہوں میں جانے پر مجبور ہو گئے۔ ان حملوں میں سب سے سنگین واقعہ جنوبی شہر بیرالسبع میں پیش آیا، جہاں ایک ایرانی میزائل ایک رہائشی عمارت کی چھٹی منزل سے ٹکرا گیا۔ عمارت کو شدید نقصان پہنچا، اور میزائل نے دو پناہ گاہوں کو براہ راست نشانہ بنایا، جن کے اندر موجود افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ حملے اس وقت کیے گئے جب جنگ بندی کے مذاکرات جاری تھے اور عالمی برادری کی نظریں اس نازک لمحے پر جمی ہوئی تھیں۔ مقامی وقت کے مطابق جنگ بندی کا آغاز صبح 7 بجے ہوا، تاہم اس سے پہلے ہونے والے ایرانی حملے نے صورتحال کو مزید حساس بنا دیا۔
جنگ بندی کے بعد ایران اور اسرائیل نے بظاہر سیز فائر کے معاہدے کو قبول کر لیا، تاہم چند گھنٹوں کے اندر دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر دیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ صبح 10:30 بجے سے کچھ دیر قبل دوبارہ اس کی سرزمین پر میزائل داغے گئے، جس کی ایران نے سختی سے تردید کی۔
اس صورتِ حال پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک پر برہمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل دونوں نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ اس صورتحال سے خوش نہیں۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ اپنے پائلٹس واپس بلائے اور مزید بمباری نہ کرے، بصورت دیگر یہ جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔
یہ حملہ جنگ بندی کے اعلان کے محض دو گھنٹے پہلے پیش آیا، جس نے عالمی سطح پر امن کی کوششوں کو مشکل میں ڈال دیا۔ ماہرین کے مطابق اگر سیز فائر برقرار نہ رہا تو خطے میں ایک اور تباہ کن مرحلہ شروع ہو سکتا ہے، جس کے اثرات نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی معیشت پر بھی مرتب ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کی تلقین کی ہے۔
امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری پیغام میں کہا کہ ان کے لیے سب سے اہم ہدف یہی ہے کہ تمام عرب اور خلیجی ممالک اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا حصہ بنیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری طاقت کو "مکمل طور پر تباہ" کر دیا گیا ہے تاہم امریکی صدر اس حوالے شواہد پیش نہیں کیے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب اگر مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک معاہدات ابراہیمی میں شامل ہو جائیں تو خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔
یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی کا آغاز 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ہوا تھا جب متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے۔ بعد ازاں مراکش اور سوڈان نے بھی ایسا کیا تھا۔