بلوچستان اسمبلی کے رکن مفتی ہدایت الرحمان کا بیٹا کراچی میں لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
کراچی:
بلوچستان کے رکنِ صوبائی اسمبلی مفتی ہدایت الرحمان کا کمسن بیٹا عبدالباسط کراچی سے لاپتہ ہوگیا۔
اہل خانہ کے مطابق عبدالباسط ملیر کے علاقے سعود آباد میں واقع جامعہ مجید انفیہ نامی مدرسے میں زیر تعلیم تھا اور وہیں قیام پذیر بھی تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عبدالباسط آج شام پانچ بجے مدرسے سے اپنے ماموں کے گھر منگھوپیر جانے کے لیے نکلا تھا تاہم وہ تاحال واپس نہیں پہنچا۔
رشتے داروں کے مطابق انہیں شک ہے کہ بچہ ممکنہ طور پر راستہ بھٹک گیا ہے، اسی لیے ابتدائی طور پر اپنی مدد آپ کے تحت تلاش جاری ہے اور فی الحال پولیس میں باقاعدہ گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔
ایس ایس پی کورنگی کا کہنا ہے کہ لڑکے کی گمشدگی کی رپورٹ ابھی درج نہیں کی گئی، تاہم پولیس اہلکار اہل خانہ کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور ہر ممکن تعاون کیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچے کی تلاش کے لیے قریبی علاقوں میں معلومات جمع کی جا رہی ہیں اور جلد بازیابی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب گودار سے منتخب ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کی کراچی میں گمشدگی پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے نوٹس لے کر رکن اسمبلی سے رابطہ کیا اور تفصیل پوچھ کر اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس کے بعد سرفراز بگٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا اور مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کی گمشدگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بازیابی کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہدایت الرحمان
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی میں مائینز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ کے حوالے سے اپوزیشن اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا اور بل کو دوبارہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکٹ پاس ہونے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے تھے۔ اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر اور کمیٹی کے اراکین نے حکومت سے رابطہ کیا، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام خدشات کو دور کرنے کے لیے اسے دوبارہ ایوان میں لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کیخلاف انتخابی عذر داری کیس میں 2 گواہوں کے بیانات قلمبند
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد اور ان کے حقوق کے حوالے سے کسی معاملے میں یکطرفہ فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایکٹ پہلے ہی منظور ہو چکا ہے، تاہم اب اسے قرارداد کی صورت میں پیش کیا جائے گا اور کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد نیا ایکٹ نہیں بنایا جا سکتا بلکہ صرف ترمیم کی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ پر ان کے خدشات موجود تھے، تاہم حکومت نے انہیں اعتماد میں لے کر درست سمت میں قدم اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہیں، بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے بتایا کہ مائنز مالکان سے بھی مشاورت کی گئی ہے اور تمام تحفظات وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھ دیے گئے ہیں۔ یونس زہری نے امید ظاہر کی کہ نئے بل کے ذریعے صوبے کے عوام اور مائننگ سیکٹر کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان اسمبلی مائینز اینڈ منرل ایکٹ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی