کے پی کا بجٹ 23 جون کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا: سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ—فائل فوٹو
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ کے پی کا بجٹ 23 جون کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا، کے پی اسمبلی نے جو کیا وہ بظاہر لگتا ہے عجلت میں کیا گیا۔
بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ممکن تھا کہ وفاقی حکومت فنانشل ایمرجنسی کا نفاذ کرتی۔
یہ بھی پڑھیے ہم چاہتے ہیں ملک کو فلاح کی راہ پر چلائیں: سلمان اکرم راجہان کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی 9 مئی کے کیسز میں ضمانت منسوخ ہونے پر افسوس ہے، ہم سپریم کورٹ جائیں گے، اسی نظام سے بہرحال ٹکراتے رہیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقاتیں نہ کرانا سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کا کسی کو کوئی پاس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل قانون، انتظامیہ کا رویہ اور عدلیہ کا کردار سب کے سامنے ہے، جن کیسز میں وکیل ہوں ان میں بھی مجھے پیش نہیں ہونے دیا جاتا۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ آج امکان تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے کوئی واضح ہدایات مل جاتیں، 30 جون تک ہمارے پاس وقت تھا، تب تک بانی کی ہدایات بھی آ جاتیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ
پڑھیں:
عمران خان کو واٹس ایپ لنک پر عدالت میں پیش کردیا گیا
فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی کو واٹس ایپ لنک پر عدالت میں پیش کردیا گیا، جی ایچ کیو حملہ کیس سننے والی انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وکلاء کی بانی پی ٹی آئی سے بات کرائی، اس موقع پر وکلاء صفائی نے آواز میں خلل اور بانی کی شکل واضح نظر نہ آنے کی شکایت کی اور کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر 2 درخواستیں فریقین کے دلائل سننے کے بعد خارج کردیں۔
نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت ہوئی تو اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ جبکہ اسپیشل پراسیکیوٹرز ظہیر شاہ اور اکرام امین ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر وکلاء صفائی نے کہا کہ 19 ستمبر کی عدالتی کارروائی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج فراہم کی جائے، جیل ٹرائل منتقل کرنے سے متعلق ہائیکورٹ کے آرڈرز تک عدالتی کارروائی روکی جائے۔
وکیل فیصل ملک نے عدالت میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت تک عدالتی کارورائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ سماعت پر آپ کی بانی سے بات کروائی انہوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آپ واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلینج کریں۔
وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم نے واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلینج کیا ہے، واٹس ایپ کال کو ویڈیو لنک تصور نہیں کیا جاسکتا، ہمیں وقت دیا جائے ہم اس عدالت کے گزشتہ آرڈر کو چیلنج کریں۔
پراسکیوشن نے علیمہ خان کے خلاف مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کرا دیا۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ آپ جاکر چیلنج کریں، عدالتی کارروائی نہیں روکی جاسکتی۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرام امین نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آج کی سماعت میں عدالت وکلاء صفائی کے کسی سوال کا جواب دینے کی پابند نہیں، وکلاء صفائی ایک دن عدالت چھوڑ کر جاتے ہیں دوسرے دن کہتے ہیں ہمیں وقت دیا جائے، وکلاء صفائی کا کنڈکٹ بتا رہا ہے یہ ٹرائل کیلئے سنجیدہ نہیں، یہ صرف اور صرف عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ ٹرائل روکنے سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، عدالت گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی کی درخواست پر آرڈر کرچکی، عدالتی آرڈر پر سوالات اٹھانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت میں وکیل فیصل ملک بولے کہ ہم فیئر ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں، ملزم اگر اپنے وکیل کو نہیں سن سکتا یا وکیل اپنے مؤکل کو نہیں سن سکتا تو یہ فیئر ٹرائل کیسے ہے۔