کے پی بجٹ پاس کرنا ضروری نہیں تھا ہمارے پاس 30 جون تک کا وقت تھا، سلمان اکرم
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ کے پی بجٹ 23 تاریخ کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا، آج امکان تھا بانی سے کوئی واضح ہدایات مل جاتیں، جب تک ممکن تھا ہم بجٹ روک سکتے تھے ہمارے پاس 30 جون تک وقت تھا تب تک بانی کی ہدایات بھی آجاتیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 25 مارچ کے بعد عمران خان سے میری صرف دو ملاقاتیں ہوئیں، ملاقاتیں نہ کرانا سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے، بانی کے بنیادی حقوق کا کسی کو کوئی پاس نہیں ہے، عدالتی احکامات کا بھی کسی کوئی پاس نہیں، عدالتیں خود اپنے احکامات پر عمل کرانے سے گریزاں ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ جیل قانون، انتظامیہ کا رویہ اور عدلیہ کا کردار سب کے سامنے ہے، جن کیسز میں میں وکیل ہوں بانی کا ان کیسز میں بھی مجھے پیش نہیں ہونے دیا جاتا، لاہور میں بانی کی نو مئی کے کیسز میں ضمانت منسوخ ہونے پر افسوس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ جائیں گے اسی نظام سے بہرحال ٹکراتے رہیں گے، ہم موجودہ نظام کو شرم دلاتے رہیں گے۔
یہ پڑھیں : کے پی حکومت نے بجٹ پاس کرنے کیلئے عمران خان کا دو دن بھی انتظار نہیں کیا، علیمہ خان
کے پی اسمبلی کے بجٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کے پی بجٹ 23 تاریخ کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا، آج امکان تھا بانی سے کوئی واضح ہدایات مل جاتیں، جب تک ممکن تھا ہم بجٹ روک سکتے تھے ہمارے پاس 30 جون تک وقت تھا تب تک بانی کی ہدایات بھی آجاتیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں بجٹ پر ہمیں مشاورت جاری رکھنی چاہیے تھی، پارٹی میں سوالات اٹھتے ہیں بجٹ کیوں 23 تاریخ کو پاس ہوا؟ سیاسی کمیٹی کا فیصلہ تھا جتنا ممکن ہوسکے 30 تاریخ تک مشاورت ہونی چاہیے مگرکے پی اسمبلی نے بظاہر عجلت سے کام لیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہمارے دفاع میں شامل نہیں ہے، ایرانی سفیر
اسلام آباد:پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا لیکن اپنا دفاع جاری رکھیں گے اور اس جنگ میں بھی پہلی جنگوں کی طرح کامیاب ہوں گے لیکن ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہمارے دفاع میں شامل نہیں ہے۔
اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے اسلام آباد میں پریس کلب میں امریکا اور اسرائیل کی طرف سے ایران پر حملے سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دی اور انہوں نے کہا کہ 13 جون کو امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات طے تھے، اس کے باوجود اسرائیل نے بلااشتعال حملہ کیا اور ہمارے کمانڈرز، سائنس دانوں اور شہری آبادی کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کی ناجائز حکومت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے نیوکلیئر پروگرام پر حملہ کیا ہے، ہمارے ایٹمی پروگرام پر پہلے سے سخت مانیٹرنگ ہے، ناجائز صہیونی ریاست نے این پی ٹی کا ممبر ہونے کے باجود ایران پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سپریم لیڈر نے اعلان کیا کہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے، ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہمارے دفاع میں شامل نہیں ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ہمارے اوپر حملہ غزہ اور فلسطین سے متعلق واضح مؤقف رکھنے پر کیا گیا، آج صبح امریکا نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا، افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے امریکا نے اسرائیل کی مدد کی ہے۔
رضا امیری مقدم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں اور ہم اپنا دفاع جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس جنگ میں بھی پہلی جنگوں کی طرح کامیاب ہوں گے، ہمیں مسلم امت کی حمایت حاصل ہے، دفاع اپنے اسلحے سے جاری و ساری ہے، ہمارا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے تھا جس سے بجلی اور ادویات پیدا کرنا تھا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ طاقت ور ممالک طاقت کی زبان میں ہماری راہ میں رکاوٹ بنے ہیں، عمارات کو نقصان پہنچانے سے پروگرام رکے گا نہیں، ایران کا ایٹمی پروگرام آگے چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکسان کے آرمی چیف اور ٹرمپ کی ملاقات پر تبصرہ نہیں کروں گا، ٹرمپ کو نوبل انعام دینا تاریخ کا عجیب واقعہ ہو گا، ٹرمپ امریکی کانگرس کی تجاویز پر بھی عمل نہیں کر رہا اور جنرل سلیمانی کو شہید کرنے میں بھی ٹرمپ کا ہاتھ تھا۔
ایک سوال پر ایرانی سفیر نے کہا کہ امریکا نے مغربی سمت سے حملہ کیا ہے، اسلامی ممالک کو اگر سپورٹ کرنا ہے تو غزہ کی کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاسوس گرفتار ہونے کی تعداد کا علم نہیں ہے، شہریت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا تاہم جاسوسی میں بعض ایرانی بھی تھے جن میں سے ایک ایرانی شہری کو آج سزائے موت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیلی جنگ کو خطے میں پھیلانا چاہتے ہیں، ہم چاہیں گے کہ جنگ کو کسی دوسرے اسلامی ممالک میں نہ پھیلنے دیا جائے، رجیم چینج بارے میں انقلاب کے بعد سے باتیں ہو رہی ہیں، رجیم چینج اور مذاکرات کی بات کی یہ دونوں خواہشات پوری نہیں ہو سکتی ہیں۔