محبوبہ مفتی کا کشمیری نظربندوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2019ء کے بعد سے اب تک 3500 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے بیشتر بھارت کی دور دراز جیلوں میں قید ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایک بار پھر کشمیری سیاسی نظربندوں کی حالت زار پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2019ء کے بعد سے اب تک 3500 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے بیشتر بھارت کی دور دراز جیلوں میں قید ہیں۔ انہوں نے قابض حکام پر کشمیری نظربندوں کی مقبوضہ کشمیر منتقلی پر زور دیا تاکہ ان کے اہلخانہ ان سے آسانی سے ملاقات اور عدالتوں میں ان کے خلاف دائر جھوٹے مقدمات میں پیروی کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم کشمیری نظربندوں کی رہائی کا نہیں بلکہ انہیں بھارتی جیلوں سے مقبوضہ کشمیر منتقلی کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ اہلخانہ کو ان سے ملاقات کیلئے طویل فاصلہ طے اور اخراجات کرنے پڑتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کشمیری نظربندوں کے اہلخانہ نے ان کے خلاف درج مقدمات کی پیروی کرتے ہوئے اپنے تمام وسائل لٹا دیے ہیں، کچھ کے گھر اور زمینیں اور زیورات تک بک گئے ہیں لیکن ان کے پیارے جیلوں سے رہا نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے کشمیری اپنے پیاروں سے بھارت کی دور دراز جیلوں میں ملاقات کیلئے جانے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔ محبوبہ مفتی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ذاتی طور پر بھارتی حکام بشمول وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر کشمیری نظربندوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھیں لیکن انہیں کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جیلوں میں طویل نظربندی کی وجہ سے کشمیری قیدی مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے محبوبہ مفتی نے بھارتی جیلوں سے تمام کشمیری نظربندوں کی مقبوضہ کشمیر منتقلی کیلئے ایک درخواست دائر کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری نظربندوں کی محبوبہ مفتی نے جیلوں میں انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے چشم پوشی نہ کرے: صدرِ مملکت
—فائل فوٹوصدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کا غیر قانونی قبضہ آج بھی اہلِ کشمیر کے حقوق سلب کر رہا ہے، عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے چشم پوشی نہ کرے۔
یومِ شہدائے جموں کے موقع پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ 6 نومبر1947 کا سانحہ برصغیر کی تاریخ کا بدترین قتلِ عام تھا۔ ڈوگرہ فوج، آر ایس ایس اور مسلح جتھوں نے جموں میں 2 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا۔
صدر زرداری کا کہنا ہے کہ نصف ملین سے زیادہ مسلمان جموں کے قتلِ عام کے بعد ہجرت پر مجبور ہوئے، جموں کا قتلِ عام جدید تاریخ کے سیاہ ترین ابواب میں سے ایک ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کو وہ توجہ نہیں دی جس کی وہ مستحق تھی، کشمیری عوام کی قربانیاں جموں وکشمیر کی نامکمل داستان کی یاد دہانی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 اور 35-اے کی منسوخی آبادیاتی تبدیلی کے خطرناک منصوبے کا حصہ ہے، بھارتی اقدامات جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان جموں کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے۔
صدرِ مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، ہم کشمیری عوام کے انصاف، وقار اور آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔