ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر کی دوڑ میں ڈیموکریٹک نامزدگی کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پرائمری انتخاب میں اسمبلی ممبر ظہران ممدانی کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، سابق گورنر اینڈریو کومو نے ابتدائی راؤنڈ کے نتائج کے بعد منگل کی شب اپنی شکست اس وقت تسلیم کرلی جب 95 فیصد ووٹ گنے جا چکے تھے۔
ابتدائی نتائج کے مطابق، 44 فیصد ووٹروں نے زوہران ممدانی کو پہلی ترجیح دی، جبکہ کومو کو 36 فیصد اور شہر کے کمپٹرولر بریڈ لینڈر کو 11 فیصد ووٹ ملے۔ چونکہ بریڈ لینڈر نے ممدانی کو دوسرے نمبر پر ترجیح دینے کی تلقین کی تھی، اس لیے ان کے حامی ووٹ ممدانی کو مزید فائدہ دے سکتے ہیں۔
https://Twitter.
اینڈریو کومو نے مین ہیٹن میں انتخابی اجتماع کے دوران اچانک اسٹیج پر آ کر زوہران ممدانی کو ایک ’ذہین، اچھی اور مؤثر‘ انتخابی مہم پر مبارکباد دی اور ان کے ساتھ فون پر بھی رابطہ کیا۔
اگرچہ اینڈریو کومو اور موجودہ میئر ایرک ایڈمز دونوں نومبر کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہوں گے، تاہم زوہران ممدانی کی پرائمری میں جیت کو ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تقریب بھارت کی، تعریفیں پاکستان کی، نیویارک میئر انڈین پرچم لہرا کر بھی بھارتی کمیونٹی کو بھول گئے
زوہران ممدانی نے انتخابی دن کا آغاز صبح 5:40 بجے آستوریا پارک میں پریس کانفرنس سے کیا اور پھر جیکسن ہائٹس میں ووٹروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم نیویارک شہر میں ایک نئے دور کے آغاز کے قریب ہیں، اور ماضی کی کرپٹ سیاست کا باب بند کر رہے ہیں جس نے اس شہر کو امریکا کا سب سے مہنگا شہر بنا دیا۔
ان کے حامیوں نے لانگ آئی لینڈ سٹی میں ایک بریوری میں جمع ہو کر کامیابی کا جشن منایا۔
مسلم ڈیموکریٹک کلب آف نیویارک کی صدر ثمن وقار نے اس موقع کو مسلمانوں، جنوبی ایشیائیوں، تارکین وطن اور نیویارک والوں کے لیے تاریخی قرار دیا، ایک اور مہم رکن گیبی زوٹراو نے کہا کہ یہ لمحہ یقیناً ناقابل یقین ہے۔
ظہران ممدانی کون ہیں؟ظہران ممدانی ایک امریکی سیاستدان، کارکن اور نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے منتخب رکن ہیں، جن کا تعلق ترقی پسند سیاسی جماعت ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکا سے ہے، وہ 18 اکتوبر 1991 کو کمپالا، یوگنڈا میں ایک بھارتی نژاد مسلم خاندان میں پیدا ہوئے۔
ان کے والد پروفیسر محمود ممدانی ایک ممتاز دانشور، مؤرخ اور کولمبیا یونیورسٹی میں نوآبادیات اور مابعد نوآبادیاتی مطالعات کے پروفیسر ہیں، جن کا تعلق گجراتی مسلم پس منظر سے ہے۔ ان کی والدہ میرا نائر ایک عالمی شہرت یافتہ بھارتی نژاد امریکی فلم ساز ہیں، جو سلام بومبے، مون سون ویڈنگ اور دی نیم سیک جیسی تخلیقات کے لیے جانی جاتی ہیں۔
ظہران ممدانی نے نیویارک سٹی میں تعلیم و تربیت حاصل کی اور سماجی اور سیاسی شعور کے ساتھ جوان ہوئے۔ 2020 میں انہوں نے نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے تاریخ رقم کی، اور وہ اسمبلی کے پہلے جنوبی ایشیائی مسلمان رکن بنے، اب وہ نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے قریب ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرائمری انتخاب زوہران ممدانی میئرل پرائمری نیویارکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زوہران ممدانی نیویارک زوہران ممدانی نیویارک سٹی ممدانی کو کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کا سی این این اور نیویارک ٹائمز پر کیوں برس پڑے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این اور نیویارک ٹائمز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میڈیا اداروں نے ایران پر امریکی فضائی حملوں کو کمزور دکھانے کی کوشش کی ہے، حالانکہ یہ تاریخ کے کامیاب ترین فوجی حملوں میں سے ایک تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز (منگل) کو سی این این اور نیویارک ٹائمز نے امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کی ابتدائی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ حالیہ امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1937689416501187006/photo/1
نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے ردعمل میں ٹرمپ نے ’سوشل ٹروتھ‘ اور ’ایکس‘ پر لکھا:
’جھوٹی خبریں دینے والے سی این این اور ناکام نیویارک ٹائمز نے مل کر تاریخ کے سب سے کامیاب فوجی حملے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے۔ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کی ایٹمی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو دوبارہ کارروائی کریں گے، ٹرمپ کا سخت انتباہ
سی این این کے مطابق، ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری نے جوہری پروگرام کے بنیادی حصوں کو تباہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملے ممکنہ طور پر صرف چند مہینے کی تاخیر کا باعث بنے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ محفوظ رہا اور یورینیم کو افزودہ کرنے والی اہم مشینیں (سنٹری فیوجز) بھی زیادہ تر محفوظ ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شدید بمباری کے باوجود زیادہ تر نقصان صرف زمینی ڈھانچوں کو ہوا، جبکہ زیرِ زمین جوہری ڈھانچے بڑی حد تک محفوظ رہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بھی یہی نتیجہ پیش کیا گیا، جس کے مطابق 2 تنصیبات کے داخلی راستے بند ضرور ہوئے، لیکن زیرِ زمین ڈھانچے تباہ نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے سے ایران کے جوہری پروگرام میں 6 ماہ سے بھی کم کی تاخیر ہوئی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس کچھ خفیہ جوہری افزودگی کی تنصیبات بھی ہو سکتی ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنا پروگرام جاری رکھ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ٹرمپ سی این این نیویارک ٹائمز