لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق جو تجاویز پیش کیں ان کے مطابق نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے زینب عمیر کی درخواست پر 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد اور نظر بندی کے قانون کو معطل کرنے کے احکامات کو ختم کرتی ہے۔

درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق تجاویز پیش کیں، درخواست گزار کے مطابق وہ ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہے، درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے نظر بندی کے قانون نظر بندی کے قانون کو درخواست گزار

پڑھیں:

خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ

 اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل  کو بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست مسترد
  • ملیر کینٹ بازار کی دکانیں غیر قانونی طور پر سیل‘فریقین کونوٹس
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈی جی پاسپورٹ تعیناتی کی درخواست مسترد
  • بلوچستان ہائیکورٹ کے افغان طلباء و طالبات کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات
  • بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
  • چیئرمین جوڈیشل واٹر کمیشن کی تقرری سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • لاہور ہائیکورٹ کا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرگودھا ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
  •  بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری