لاہور ہائیکورٹ، نظر بندی قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق جو تجاویز پیش کیں ان کے مطابق نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے زینب عمیر کی درخواست پر 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد اور نظر بندی کے قانون کو معطل کرنے کے احکامات کو ختم کرتی ہے۔
درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق تجاویز پیش کیں، درخواست گزار کے مطابق وہ ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہے، درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے نظر بندی کے قانون نظر بندی کے قانون کو درخواست گزار
پڑھیں:
جوا پروموشن کیس: یوٹیوبر سعدالرحمان عرف ڈکی کی ضمانت خارج ہونے کا حکم نامہ جاری
عدالت نے جوا پروموشن کیس کے ملزم یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی ضمانت خارج ہونےکا حکم نامہ جاری کردیا۔ضلع کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے 3 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا۔حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ ایف آئی اے کےمطابق درخواست گزار بڑے پیمانے پرجوئے کی ایپلی کیشن کی پروموشن کررہا تھا، درخواست گزار کے لاکھوں کی تعداد میں نوجوان مداح ہیں،ایسے سوشل میڈیا انفلوئنسر کی کوئی بھی غلطی بڑے پیمانے پر معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتی ہے۔حکم نامے کے مطابق درخواست گزار نے کبھی انکار نہیں کیا کہ اس نے جوئے کی پروموشن نہیں کی، درخواست گزار سے جوئے کی پروموشن کی مد وصول میں 3لاکھ26ہزار 420 ڈالرز ملے۔حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نہیں بتاسکےکہ رقم جوئے کی کمپنی سےنہیں ملی اور نہ ہی اس رقم کے ذرائع بتاسکے، درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق انکوئری کے دوران درخواست گزارکو نوٹس موصول نہیں ہوا، کوئی ایسا بیان سامنے نہیں آیا جس سےثابت ہو کہ کسی کانقصان ہوا ہے۔