اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے امریکا کے آگے ہاتھ کیوں جوڑے؟ ٹرمپ نے بڑا انکشاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے آخری دو دن میں اسرائیل کو بڑی مار پڑی، ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کی متعدد عمارتوں کو تباہ کردیا تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کے قریب تھے، امید ہے اب جلد پیشرفت ہوگی۔
امریکی صدر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے شدید میزائل حملوں کے بعد جنگ بندی کے لیے امریکا کے آگے ہاتھ جوڑے۔
صدر کا کہنا تھا کہ ”آخری دو دن اسرائیل پر بہت بھاری گزرے۔ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے تل ابیب سمیت کئی شہروں میں تباہی مچائی، متعدد عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں۔“
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست جنگ شروع ہونے کے امکانات بڑھ رہے تھے، لیکن غزہ میں جنگ بندی قریب آچکی تھی۔
صدر نے دو ٹوک کہا کہ ایران کے میزائل حملوں نے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت پر سوال اٹھا دیے، جس کے بعد امریکا نے ٹوماہاک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی۔ ”اسرائیل اس سطح کی ٹیکنالوجی رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،“۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے فردو جوہری مرکز پر حملے نے وہاں ”تباہی کے سوا کچھ نہیں چھوڑا“۔ ان کا کہنا تھا کہ ”اگر ایران نے دوبارہ یورینیم کی افزودگی شروع کی تو امریکا بلا جھجک دوبارہ حملہ کرے گا۔“
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوسکتی ہیں، لیکن خطے میں پائیدار امن کے لیے امریکا، ایران اور اسرائیل کو غیر معمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کہ ایران کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، مزید 11 شہید، جنگ بندی کی کوششوں میں نیا موڑ
گزشتہ شب اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد شہید ہو گئے جبکہ دوسری جانب قاہرہ پہنچنے والے ہیں تاکہ امریکا کے حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ، ’ایکس‘ نے اے آئی چیٹ بوٹ کو معطل کردیا
قطر میں ہونے والی بالواسطہ ملاقاتیں جولائی کے آخر میں ناکام رہی تھیں جس کے بعد اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر سازش کی بنیاد پر الزامات کا سلسلہ شروع کر دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی یہ پلاننگ بھی بڑھتی جارہی ہے کہ وہ غزہ شہر پر مکمل عبور حاصل کریں مگر عالمی سطح پر اس سے پیدا ہونے والی تباہی اور خوراک کی شدید قلت پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
بمباری اور انسانی نقصانگواہوں اور طبی اہلکاروں کے مطابق غزہ شہر کے مختلف مقامات پر بمباری کے نتیجے میں زیتون کے مضافاتی علاقے میں 2 گھرانوں کے 7 افراد اور شہر کے مرکز میں ایک رہائشی عمارت میں 4 افراد شہید ہوگئے۔
مزید پڑھیے: میڈونا کی پوپ لیو سے اپیل: غزہ کا فوری دورہ کریں، بچے متاثر ہو رہے ہیں
دوسری جانب جنوبی علاقے خان یونس میں ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت 5 افراد فضائی حملے میں شہید ہوئے جبکہ قریب مکانی ساحلی علاقے مواسی کے خیمہ کیمپ میں نیز 4 افراد شہید ہوئے۔
غذائی قلت اور امواتغزہ کی صحت و ہسپتال وزارت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت 5 افراد بھوک اور غذائی کمی سے جاں بحق ہوگئے جس سے غزہ میں اب تک اس وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد 227 ہوگئی ہے جن میں 103 بچے بھی شامل ہیں۔
جنگ کا پس منظر اور سفارتی پیش رفتیاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کے ہاتھوں 61،000 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں معصوم لوگ غذائی قلت، پانی کی کمی اور محفوظ پناہ گاہوں کی عدم دستیابی سمیت مختلف مسائل کا بھی شکار ہیں۔
حماس کے فلسطینی نمائندے کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آنے کو تیار ہیں مگر اسرائیل کی جانب سے فوجی انخلا اور حماس کی اسلحہ ترک کرنے کی شرطیں معاملات میں تعطل کی وجہ بنی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: 2 سو سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
عرب سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر اور قطر کے ثالث کہیں مذاکرات کو جاری رکھنے کا عزم ترک نہیں ہوا اور شاید اسرائیل کی نئی فوجی حکمت عملی سے قیدیوں کے اجرا اور زبان پیدا کرنے میں بھی مدد ملے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیل کی بربریت حماس رہنما خلیل الحیہ غزہ فلسطینی شہید قاہرہ