پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے بیوروکریٹس کو ترقیاں مل گئیں ، کون کونسے آفیسران کو پروموشنز ملیں، نوٹیفکشن سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز Promotion of PAS officers to BS-20…… (1)Download Promotion of PAS officers to BS-21….. (1)Download Promotion of PSP officers to BS-20….. (1)Download Promotion of PSP officers to BS-21….

(1)Download

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرترک صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ، امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان ترک صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ، امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے طلعت محمود کی زیر صدارت اجلاس ، صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے سلسلہ میں اٹھائے گئے... بانی پی ٹی آئی کو پارٹی اور بہن نے مائنس کردیا، عظمی بخاری علی امین گنڈا پور کی بانی سے ملاقات کی درخواست، جسٹس منصور کی کیس سننے سے معذرت پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزے کی شرط ختم ، معاہدے پر دستخط پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کامیاب؛آئندہ ہفتے معاہدے کی تکمیل پر اتفاق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم

‏طالبان رجیم کے قندھار گروپ، کابل حکومت اور حقانیوں کے درمیان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ قندھار شوریٰ ٹی ٹی پی پر سخت کنٹرول کی حامی ہے، جبکہ حقانی گروپ اور کابل حکومت اس سے گریزاں نظر آتے ہیں۔

حقانی گروپ کی سٹرٹیجک ترجیحات

‏حقانی دراصل پاکستان کے قبائلی علاقوں کو اپنی strategic depth کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حقانی قندھار اور کابل کے طالبان گروپوں کے مقابلے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو جغرافیائی اور انکی افرادی قوت کو اپنے زیر اثر لانا چاہتے ہیں۔ تا کہ مستقبل کی خانہ جنگی میں دوسرے دھڑوں کے مقابلے میں انکی پوزیشن مضبوط ہو۔

کابل حکومت کا موقف اور شیخ ہیبت اللہ کا فتویٰ

‏کابل حکومت اور قندھار شوری ساری صورتحال سے واقف ہے۔ مگر یہ بھی جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ شیخ ہیبت اللہ نے ایک فتوی بھی دیا کہ افغانی شہری ٹی ٹی پی کی تشکیلوں میں پاکستان جنگ کے لئے نہ جائیں۔ مگر ٹی ٹٰی پی کے زیر تسلط علاقوں میں اس فتوی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

ٹی ٹی پی کے زیرِ اثر علاقے: عملی کنٹرول اور انتظام

‏کنڑ، ننگرہار، پکتیا، پکتیکا اور خوست کابل حکومت کے زیرِ اثر نہیں ہیں۔ درحقیقت ان علاقوں میں ٹی ٹی پی ہی کی حکومت قائم ہے، جو عوام سے ٹیکس بھی وصول کرتی ہے اور اپنی عدالتیں بھی چلاتی ہے۔ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سر عام گھومتے ہیں اور اپنے کیمپوں میں کابل حکومت کے سرکاری اہلکاروں کو بھی داخل نہیں ہونے دیتے۔ ٹی ٹی پی ازبک جنگجو، مدرسوں سے افغانی لڑکے اور شام سے منتقل ہونے والے جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی اپنے مدرسے چلا رہی ہے اور کمانڈران گاؤں گاؤں جا کر پاکستان کے خلاف جہاد کی تبلیغ کر رہے ہیں۔

کابل کے لیے خطرہ: ٹی ٹی پی کو چیلنج کرنے کے ممکنہ نتائج

‏کابل حکومت بخوبی جانتی ہے کہ اگر اس نے ٹی ٹی پی کے کنٹرول کو چیلنج کیا تو صورتحال کھلی جنگ میں بدل سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکا، پاکستانی سفیر کی وسط ایشیا امور کے معاون سیکریٹری سے ملاقات
  • پاک ترکیہ مشترکہ ورکنگ گروپ کا قیام
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک
  • پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • ترک وزیر داخلہ کی وزیراعظم، محسن نقوی سے ملاقاتیں: دہشت گردی، انسانی سمگلنگ کیخلاف ورکنگ گروپ پر اتفاق
  • برطانوی وزیر ٹریڈ پالیسی کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کے وسیع مواقع موجود: احسن اقبال
  • سپریم کورٹ میں ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد، آفس آرڈر جاری
  • پاکستان اور ترکیہ کی وزارت داخلہ کے مابین تعاون کو مزید فعال کرنے کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق
  • 19 سال بعد جاوید چوہدری کا ایکسپریس نیوز چھوڑنے کا فیصلہ، مالکان نے کیا پیغام بھیجا تھا؟
  • ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم