پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے بیوروکریٹس کو ترقیاں مل گئیں ، کون کونسے آفیسران کو پروموشنز ملیں، نوٹیفکشن سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے بیوروکریٹس کو ترقیاں مل گئیں ، کون کونسے آفیسران کو پروموشنز ملیں، نوٹیفکشن سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز Promotion of PAS officers to BS-20…… (1)Download Promotion of PAS officers to BS-21….. (1)Download Promotion of PSP officers to BS-20….. (1)Download Promotion of PSP officers to BS-21….
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرترک صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ، امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان ترک صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ، امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے طلعت محمود کی زیر صدارت اجلاس ، صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے سلسلہ میں اٹھائے گئے... بانی پی ٹی آئی کو پارٹی اور بہن نے مائنس کردیا، عظمی بخاری علی امین گنڈا پور کی بانی سے ملاقات کی درخواست، جسٹس منصور کی کیس سننے سے معذرت پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزے کی شرط ختم ، معاہدے پر دستخط پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کامیاب؛آئندہ ہفتے معاہدے کی تکمیل پر اتفاقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم
طالبان رجیم کے قندھار گروپ، کابل حکومت اور حقانیوں کے درمیان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ قندھار شوریٰ ٹی ٹی پی پر سخت کنٹرول کی حامی ہے، جبکہ حقانی گروپ اور کابل حکومت اس سے گریزاں نظر آتے ہیں۔
حقانی گروپ کی سٹرٹیجک ترجیحات
حقانی دراصل پاکستان کے قبائلی علاقوں کو اپنی strategic depth کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حقانی قندھار اور کابل کے طالبان گروپوں کے مقابلے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو جغرافیائی اور انکی افرادی قوت کو اپنے زیر اثر لانا چاہتے ہیں۔ تا کہ مستقبل کی خانہ جنگی میں دوسرے دھڑوں کے مقابلے میں انکی پوزیشن مضبوط ہو۔
کابل حکومت کا موقف اور شیخ ہیبت اللہ کا فتویٰ
کابل حکومت اور قندھار شوری ساری صورتحال سے واقف ہے۔ مگر یہ بھی جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ شیخ ہیبت اللہ نے ایک فتوی بھی دیا کہ افغانی شہری ٹی ٹی پی کی تشکیلوں میں پاکستان جنگ کے لئے نہ جائیں۔ مگر ٹی ٹٰی پی کے زیر تسلط علاقوں میں اس فتوی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
ٹی ٹی پی کے زیرِ اثر علاقے: عملی کنٹرول اور انتظام
کنڑ، ننگرہار، پکتیا، پکتیکا اور خوست کابل حکومت کے زیرِ اثر نہیں ہیں۔ درحقیقت ان علاقوں میں ٹی ٹی پی ہی کی حکومت قائم ہے، جو عوام سے ٹیکس بھی وصول کرتی ہے اور اپنی عدالتیں بھی چلاتی ہے۔ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سر عام گھومتے ہیں اور اپنے کیمپوں میں کابل حکومت کے سرکاری اہلکاروں کو بھی داخل نہیں ہونے دیتے۔ ٹی ٹی پی ازبک جنگجو، مدرسوں سے افغانی لڑکے اور شام سے منتقل ہونے والے جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی اپنے مدرسے چلا رہی ہے اور کمانڈران گاؤں گاؤں جا کر پاکستان کے خلاف جہاد کی تبلیغ کر رہے ہیں۔
کابل کے لیے خطرہ: ٹی ٹی پی کو چیلنج کرنے کے ممکنہ نتائج
کابل حکومت بخوبی جانتی ہے کہ اگر اس نے ٹی ٹی پی کے کنٹرول کو چیلنج کیا تو صورتحال کھلی جنگ میں بدل سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں