پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک سے تجارتی خسارہ 11 ارب 17 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء)مالی سال 2025 کے پہلے 11 ماہ کے دوران پاکستان کا اپنے 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے، جس کی بڑی وجہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے درآمدات میں غیر معمولی اضافہ اور برآمدات میں کمی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2025 کے 11 ماہ کے دوران پاکستان کا اپنے 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 32.
(جاری ہے)
پالیسی سازوں کے لیے سب سے تشویشناک پہلو چین کو برآمدات میں مسلسل کمی ہے، جو پاکستان کا خطے میں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جب کہ اسی دوران چین سے درآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،اسی نوعیت کے رجحانات بھارت اور بنگلہ دیش کے ساتھ تجارت میں بھی دیکھنے میں آئے، جس سے دو طرفہ تجارتی توازن مزید بگڑ گیا۔مالی سال 2024 میں پاکستان کا اِن 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 9 ارب 50 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا، جو مالی سال 2023 کے 6 ارب 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جولائی 2024 تا مئی 2025 کے دوران خطے کو برآمدات میں 0.98 فیصد اضافہ ہوا، جو 4 ارب 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 4 ارب 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئیں۔اس کے برعکس، درآمدات 22.52 فیصد کے اضافے سے 12 ارب 45 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 15 ارب 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔تفصیلی تجزیے کے مطابق مالی سال 2025 کے 11 ماہ کے دوران چین سے درآمدات 22.59 فیصد اضافے سے 12 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 14 ارب 89 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔مالی سال 2024 میں بھی چین سے درآمدات 39.78 فیصد اضافے سے 9 ارب 66 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 13 ارب 50 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہو گئی تھیں۔پاکستان کی علاقائی درآمدات میں سب سے بڑا حصہ چین کا ہے جس کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش کا نمبر آتا ہے تاہم چین کو برآمدات میں 11.18 فیصد کمی دیکھی گئی، جو مالی سال 2025 کے 11 ماہ میں 2 ارب 55 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 2 ارب 27 کروڑ ڈالر رہ گئیں۔مالی سال 2025 کے 11 ماہ کے دوران بھارت سے درآمدات 11.82 فیصد اضافے سے 1 ارب 89 کروڑ 7 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 2 ارب 11 کروڑ 42 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔مالی سال 2024 میں یہ درآمدات 1 ارب 90 کروڑ 4 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 2 ارب 6 کروڑ 89 لاکھ ڈالر ہو گئی تھیں۔دوسری جانب، بھارت کو برآمدات انتہائی معمولی رہیں، جو مالی سال 2025 کے 11 ماہ میں صرف 51 لاکھ ڈالر تھیں، جبکہ مالی سال 2024 میں یہ 3 کروڑ 43 لاکھ ڈالر تھیں۔مالی سال 2024 میں بھارت کو پاکستان کی برآمدات 3 کروڑ 66 لاکھ 90 ہزار ڈالر تھیں، جو ایک سال پہلے کے 32 لاکھ 90 ہزار ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ تھا۔افغانستان کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، جو 41.39 فیصد بڑھ کر 51 کروڑ 16 لاکھ 30 ہزار ڈالر سے 72 کروڑ 34 لاکھ 40 ہزار ڈالر ہو گئیں، جبکہ افغانستان سے درآمدات بھی 142 فیصد اضافے کے ساتھ 1 کروڑ 1 لاکھ 80 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 2 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں۔مالی سال 2025 کے 11 ماہ کے دوران افغانستان کو پاکستان کی سب سے بڑی برآمد چینی رہی، جس میں صرف چار ماہ کے دوران 7 لاکھ ٹن سے زیادہ چینی برآمد کی گئی۔بنگلہ دیش کو برآمدات 21.45 فیصد اضافے سے 59 کروڑ 96 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 72 کروڑ 83 لاکھ 10 ہزار ڈالر ہو گئیں، جبکہ وہاں سے درآمدات 41.95 فیصد بڑھ کر 5 کروڑ 16 لاکھ 70 ہزار ڈالر سے 7 کروڑ 35 لاکھ 50 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں۔ یہ تجارتی اضافہ ڈھاکا میں سیاسی کشیدگی کے بعد چاول کی برآمدات کی بحالی کے باعث ہوا۔دوسری جانب، سری لنکا کو برآمدات میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی، جو 3.02 فیصد کم ہو کر 36 کروڑ 33 لاکھ 60 ہزار ڈالر سے 35 کروڑ 23 لاکھ 70 ہزار ڈالر رہ گئیں۔ اس کمی کی وجہ سری لنکا میں جاری معاشی کساد بازاری بتائی گئی۔ وہاں سے درآمدات 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر پر برقرار رہیں۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مالی سال 2025 کے 11 ماہ کے دوران بھارت اور بنگلہ دیش لاکھ ڈالر سے بڑھ کر ڈالر تک پہنچ گئیں کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالی سال 2024 میں کو برا مدات میں گئیں مالی سال فیصد اضافے سے تجارتی خسارہ ہمسایہ ممالک ہزار ڈالر سے ڈالر ہو گئی سے درا مدات پاکستان کا کروڑ ڈالر کے ساتھ
پڑھیں:
دفاعی معاہدہ دنیا بھرمیں سنگ میل کی حیثیت اختیار کرگیا،رفیق سلیمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ)کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی رائس اسٹینڈنگ کمیٹی کے کنوینر رفیق سلیمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے پر ویراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سمیت پاکستان اور سعودیہ کی بزنس کمیونٹی اور دونوں ممالک کی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور کنگ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ دنیا بھرمیں سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے جس میں فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر کا اہم ترینکردار ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے جبکہ دفاعی معاہدے سے پاکستان اور سعودیہ مزید قریب آجائیں گے،دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو فروغ ملے گا جبکہ دفاعی معاہدے سے دیگر مسلم ممالک بھی نہ صرف قریب آئیں گے بلکہ اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاک سعودی معاہدہ دنیا کیلئے بڑا سگنل ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ سعودیہ کے بعد قطر اور متحدہ عرب امارات بھی اسی طرز کے معاہدے میں منسلک ہو سکتے ہیں،سعودیہ کے ساتھ معاہدے سے پاکستان کیلئے دنیا میں نئے افق روشناس ہونے جارہے ہیں اور جلد ہی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔رفیق سلیمان نے کہا کہ دفاعی معاہدے کے مثبت اثرات معاشی سرگرمیوں پر بھی پڑیں گے اورپاکستان کو سعودیہ کی تقریباً 240ارب ڈالر کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کا بہترینموقع میسر آئے گا تاہم ہماری حکومت کو ان مواقعوں سے فوری فائدہ اٹھانے کیلئے بزنس کمیونٹی کے تمام شعبوں سے مشاورت کرنی چاہیئے۔