ایران نے اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں مزید 3 افراد کو پھانسی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے محض ایک روز بعد ایرانی حکام نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے مبینہ روابط کے الزام میں تین افراد کو سزائے موت دے دی، یہ سزائیں ایران کے شمال مغربی شہر ارومیہ میں علی الصبح نافذ کی گئیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں ادریس علی، آزاد شجاعی اور رسول احمد رسول شامل ہیں، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے ملک میں حساس شخصیات کو نشانہ بنانے کے لیے اسلحہ اور دیگر ممنوعہ سامان اسمگل کرنے کی کوشش کی، اور صہیونی ریاست کے لیے خفیہ تعاون فراہم کیا۔
ایرانی عدلیہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد نہ صرف اسرائیل کے لیے جاسوسی میں ملوث پائے گئے بلکہ انہوں نے ایسی سرگرمیوں میں شرکت کی جو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ تھیں۔ ان افراد کو باقاعدہ عدالتی کارروائی کے بعد موت کی سزا سنائی گئی، جس پر آج صبح عمل درآمد ہوا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تینوں افراد کی سزاؤں پر عملدرآمد ارومیہ کی مرکزی جیل میں کیا گیا، جہاں سے ان کی نیلے رنگ کی قیدی وردی میں تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔ یہ علاقہ ترکی کی سرحد سے متصل ہے اور ماضی میں بھی حساس کارروائیوں کا مرکز رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ تینوں افراد جو سامان ایران میں داخل کر رہے تھے، وہ ایک نامعلوم شخصیت کے قتل میں استعمال ہوا، تاہم مقتول کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
ایران میں حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیل سے مبینہ روابط رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ 13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم کے بعد تہران نے اعلان کیا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق جرائم میں ملوث افراد کے خلاف فوری عدالتی عمل شروع کیا جائے گا۔
صرف گزشتہ چند روز کے دوران ہی ایران دو دیگر افراد کو بھی موساد سے مبینہ تعلقات کے الزام میں پھانسی دے چکا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران، چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے ایران سے شفاف عدالتی عمل اور سزائے موت کے اطلاق میں احتیاط برتنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سزائے موت افراد کو کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں وصول‘ مجموعی تعداد 285 ہو گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251107-01-11
غزہ/ بیروت/ واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے نصر اسپتال نے تصدیق کی ہے کہ اسے امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ اب تک اس معاہدے کے تحت مجموعی طور پر 285 فلسطینیوں کی لاشیں وصول کی جاچکی ہیں۔ ان لاشوں کو اسرائیلی فوجی اِتائے چن کی لاش کے بدلے میں واپس کیا گیا، جسے منگل کے روز حماس نے اسرائیل کے حوالے کیا تھا۔معاہدے کی شرائط کے مطابق اسرائیل کو جب بھی کسی اسرائیلی یرغمالی کی لاش واپس ملتی ہے، تو وہ بدلے میں 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں فلسطینی حکام کے حوالے کرتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنوبی لبنان پر بمباری کر کے ایک شہری کو شہید کردیا جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی حملے میں جنوبی ضلع طائر کے قصبے برج رحل میں ایک کار تباہ ہوئی۔لبنان کی سرکاری خبرایجنسی نے بتایا کہ حملہ ایک اسکول کے قریب کیا گیا، جس سے اسکول کے بچوں میں افراتفری پھیلی اور خوف و پریشانی میں والدین اسکول پہنچ گئے۔ مزید برآں گوگل، مائیکروسافٹ اور ایمیزون جیسے بڑی ٹیکنالوجی اداروں پر طویل عرصے سے اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں تعاون کے الزامات لگتے رہے ہیں اور اب ایک اور بڑا پلیٹ فارم یوٹیوب بھی اس فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔امریکا میں بائیں بازو کے نمائندہ سمجھے جانے والے میڈیا گروپ دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق گوگل کی ملکیت والے اس پلیٹ فارم نے خاموشی سے فلسطینی انسانی حقوق کی 3 بڑی تنظیموں کے اکاؤنٹس حذف کر دیے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی تشدد کو دستاویز کرنے والی 700 سے زاید وڈیوز غائب ہوگئیں، یہ اقدام سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے عاد کردہ پابندیوں کے بعد کیا گیا۔