واشنگٹن:

مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے ایران پر امریکی حملے کے بعد انٹیلی جنس جائزے کے افشا کو غداری قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وِٹکوف نے کہا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے یہ غداری ہے اور اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جو بھی اس کے پیچھے ہے، اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے تمام نقصانات کی رپورٹیں خود پڑھیں اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی فضائی حملوں میں ایران کے تینوں جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

وِٹکوف کے اس بیان کو صدر ٹرمپ نے بھی تقویت دی اور اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر امریکی میڈیا کے انٹرویو کا کلپ شیئر کیا۔

اسٹیو وِٹکوف  نے کہا کہ ہم نے فورڈو پر 12 بنکر بسٹر بم گرائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حفاظتی چھت کو توڑ گئے، اور یہ بھی واضح ہے کہ وہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ لہٰذا یہ کہنا کہ ہم نے ہدف حاصل نہیں کیا، سراسر بے بنیاد ہے۔

یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب پینٹاگون کے ابتدائی انٹیلی جنس تجزیے میں کہا گیا تھا کہ حملے سے ایران کا جوہری پروگرام صرف چند ماہ کے لیے متاثر ہوا ہے اور زیرِ زمین بنیادی تنصیبات بڑی حد تک محفوظ رہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس رپورٹ کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے صدر کو بدنام کرنے کی مہم قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

خیال رہےکہ   امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا،  دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔

عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالرز خرچ کر ڈالے
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • عالمی سطح پر بھارتی گودی میڈیا کا جھوٹ اور پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، الجزیرہ کی چشم کشا رپورٹ
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
  • گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
  • ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور گرپتونت سنگھ پر حملےکی سازش، نئے چشم کشا حقائق سامنے آگئے