ایران اسرائیل جنگ بندی؛ ٹرمپ نے سیزفائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل اور ایران کے درمیان گھمسان کی جنگ جو مزید طویل، وسیع، اور شدید ہونے جا رہی تھی لیکن گزشتہ شب اچانک اور غیر متوقع طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا۔
امریکی اخبار “نیویارک ٹائمز” کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی سرپرائز دیا۔
امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے سے متعلق اپنی کابینہ کو بھی اُس وقت بتایا جب تک وہ خود سب کچھ فائنل کرچکے تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ نے قطر کی ثالثی میں اسرائیلی وزیراعظم اور ایرانی حکومت سے بات چیت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں کردار ادا کیا تھا۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی ان کوشششوں کی صدر ٹرمپ نے کسی بھنک بھی نہ پڑنے دی اور اپنے بیانات سے بھی ایسے ظاہر کرتے آئے جیسے وہ جنگ کو طول دے رہے ہو۔
امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ ایرانی قیادت سے امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کی ثالثی میں رابطہ کیا تھا کیوں یہ حضرات گزشتہ اپریل سے جوہری معاہدے کی کوششوں میں بھی ایران کے ساتھ رابطے میں تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ان تینوں امریکی عہدیداروں نے ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے تھے۔
امریکی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ان سفارتی کوششوں کے ساتھ جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کا سہرا اُن امریکی فضائی حملوں کو بھی جاتا ہے جس میں ایران کی 3 یورینیم افزودگی کی تنصیبات اصفہان، نطنز، اور فردو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بھی جنگ بندی کا سہرا انھی حملوں کو دیا تھا۔
امریکی اخبار کے بقول ان عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ ایران نے کن شرائط پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی اور کیا ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے زائد دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں اسرائیلی حملوں میں ان حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور 14 سے زائد جوہری سائنس دان جاں بحق ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کا بڑا قدم: امریکا نے تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (Minuteman III) کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
امریکی ائیر فورس کے مطابق یہ میزائل کیلیفورنیا کے وینڈن برگ اسپیس فورس بیس سے فائر کیا گیا اور تقریباً 4,200 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد مارشل جزائر میں موجود رونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ پر کامیابی سے ہدف پر جا لگا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ GT 254 سیریز کا حصہ ہے، جو امریکا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے دفاعی نظام کی درستگی اور کارکردگی کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
میزائل غیر مسلح تھا اور اس میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ری انٹری وہیکل نصب کیا گیا تھا۔
یہ تجربہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے فوج کو تین دہائیوں بعد جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکا کو اپنی دفاعی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر ایٹمی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنی ہوگی۔”
امریکی میڈیا کے مطابق، Minuteman III میزائل امریکا کے نیوکلئیر ڈیٹرنس سسٹم کا بنیادی حصہ ہے اور اسے صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب امریکا پر کسی دشمن ملک کی جانب سے جوہری حملہ کیا جائے۔