data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل اور ایران کے درمیان گھمسان کی جنگ جو مزید طویل، وسیع، اور شدید ہونے جا رہی تھی لیکن گزشتہ شب اچانک اور غیر متوقع طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا۔

امریکی اخبار “نیویارک ٹائمز” کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی سرپرائز دیا۔

امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے سے متعلق اپنی کابینہ کو بھی اُس وقت بتایا جب تک وہ خود سب کچھ فائنل کرچکے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ نے قطر کی ثالثی میں اسرائیلی وزیراعظم اور ایرانی حکومت سے بات چیت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں کردار ادا کیا تھا۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی ان کوشششوں کی صدر ٹرمپ نے کسی بھنک بھی نہ پڑنے دی اور اپنے بیانات سے بھی ایسے ظاہر کرتے آئے جیسے وہ جنگ کو طول دے رہے ہو۔

امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ ایرانی قیادت سے امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کی ثالثی میں رابطہ کیا تھا کیوں یہ حضرات گزشتہ اپریل سے جوہری معاہدے کی کوششوں میں بھی ایران کے ساتھ رابطے میں تھے۔

یہی وجہ ہے کہ ان تینوں امریکی عہدیداروں نے ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے تھے۔

امریکی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ان سفارتی کوششوں کے ساتھ جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کا سہرا اُن امریکی فضائی حملوں کو بھی جاتا ہے جس میں ایران کی 3 یورینیم افزودگی کی تنصیبات اصفہان، نطنز، اور فردو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بھی جنگ بندی کا سہرا انھی حملوں کو دیا تھا۔

امریکی اخبار کے بقول ان عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ ایران نے کن شرائط پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی اور کیا ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے سے زائد دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں اسرائیلی حملوں میں ان حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور 14 سے زائد جوہری سائنس دان جاں بحق ہوگئے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے درمیان بتایا کہ

پڑھیں:

امریکا نے چھٹی جنریشن کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی

امریکی فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ چھٹی جنریشن کے جدید لڑاکا طیارے F-47 کی باقاعدہ پیداوار کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی پہلی پرواز 2028 تک متوقع ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین نے حالیہ فوجی پریڈ میں اپنی جدید جنگی مشینری اور ہائپر سونک ہتھیاروں کی نمائش کی تھی۔

امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ایلوِن نے واشنگٹن میں ہونے والی ‘ایئر، اسپیس اینڈ سائبر کانفرنس’ کے دوران بتایا کہ بوئنگ کمپنی نے F-47 کے پہلے یونٹ پر کام شروع کر دیا ہے۔ یہ طیارہ امریکی دفاعی پروگرام “نیکسٹ جنریشن ایئر ڈومیننس (NGAD)” کا حصہ ہے، جو موجودہ F-22 لڑاکا طیاروں کی جگہ لے گا۔

جنرل ایلوِن نے کہا کہ ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ٹیم کا ہدف ہے کہ 2028 تک یہ طیارہ فضا میں ہو۔ برسوں کی تحقیق، ہزاروں گھنٹے کی محنت اور ٹیسٹنگ کے بعد ہم اب پیداوار کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بوئنگ نے محض چند ماہ قبل کیے گئے اعلان کے بعد F-47 کا پہلا یونٹ تیار کرنا شروع کر دیا ہے، اور اب وہ منصوبے کو برق رفتاری سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

یاد رہے کہ مارچ 2025 میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے NGAD پروگرام کے تحت بوئنگ کو F-47 کی تیاری کا سرکاری ٹاسک دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا تھا کہ F-47 کے خفیہ تجرباتی ماڈلز پانچ سال سے پرواز کر رہے ہیں اور اس کی پہلی آزمائشی پرواز 2019 میں کی گئی تھی۔

امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ F-47 کی پہلی باضابطہ پرواز صدر ٹرمپ کے موجودہ دور صدارت کے اختتام سے پہلے، یعنی جنوری 2029 سے قبل ہو جائے گی۔

F-47 کی خصوصیات کیا ہوں گی؟

ماہرین کے مطابق، F-47 ایک سپر سانک رفتار سے پرواز کرنے والا طیارہ ہوگا، جو جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہوگا۔ اس میں مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ہتھیار نصب ہوں گے اور یہ ڈرونز کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کام کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔ اس کی مدد سے نیٹ ورک سینٹرڈ وار فیئر (NCW) کے تحت دیگر فضائی اور زمینی پلیٹ فارمز سے براہِ راست رابطہ ممکن ہو سکے گا۔

عالمی پیغام اور خطے میں اثرات

امریکا کی جانب سے F-47 کی تیاری کا یہ اعلان چین کی جانب سے جدید فضائی اور ہائپر سونک ٹیکنالوجی کی نمائش کے صرف تین ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ ایک سفارتی اور عسکری پیغام ہے کہ امریکا خطے میں فضائی برتری برقرار رکھنے کے لیے پوری طرح سرگرم ہے۔

پینٹاگون نے F-47 کی تیاری کے لیے درکار فنڈز کی منظوری پہلے ہی دے دی ہے، جبکہ توقع ہے کہ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے پر مزید سرمایہ کاری کی جائے گی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے چھٹی جنریشن کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی
  • حماس نے صدر ٹرمپ کے نام خط میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کردی
  • ناسا نے 10 نئے خلاباز امیدواروں کا اعلان کردیا
  • امریکی صدر کا ایک اور اعلان
  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط، غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی، امریکی ٹی وی
  • حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط؛ غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی
  • استعمار اور ایٹم بم کی تاریخ
  • ٹرمپ کے علاوہ دنیا میں ہمارا کوئی مددگار نہیں، صیہونی میڈیا
  • 7 جنگیں رکوا چکا، اسرائیل ایران جنگ بھی رکوائی، ڈونلڈ ٹرمپ