ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوچکا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا: "جنگ بندی اب مؤثر ہو چکی ہے، براہِ کرم اسے توڑنے کی کوشش نہ کریں!"
تاہم ایران اور اسرائیل کی جانب سے تاحال اس جنگ بندی کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی، جو ٹرمپ نے چند گھنٹے قبل یکطرفہ طور پر پیش کی تھی۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ جنگ بندی 24 گھنٹوں پر مشتمل مرحلہ وار عمل کے تحت ہوگی، جس میں پہلے ایران منگل کی صبح 04:00 جی ایم ٹی پر اپنی کارروائیاں روک دے گا، جبکہ اسرائیل 12 گھنٹے بعد جواب میں ایسا کرے گا۔
یہ جنگ بندی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کی شدید بمباری اور میزائل حملوں میں ایران میں سینکڑوں اور اسرائیل میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دنیا کی نظریں اب اس بات پر جمی ہیں کہ آیا دونوں فریقین اس جنگ بندی کا احترام کرتے ہیں یا پھر کشیدگی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور اسرائیل
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔
حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔
یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔