امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوچکا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا: "جنگ بندی اب مؤثر ہو چکی ہے، براہِ کرم اسے توڑنے کی کوشش نہ کریں!"

تاہم ایران اور اسرائیل کی جانب سے تاحال اس جنگ بندی کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی، جو ٹرمپ نے چند گھنٹے قبل یکطرفہ طور پر پیش کی تھی۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یہ جنگ بندی 24 گھنٹوں پر مشتمل مرحلہ وار عمل کے تحت ہوگی، جس میں پہلے ایران منگل کی صبح 04:00 جی ایم ٹی پر اپنی کارروائیاں روک دے گا، جبکہ اسرائیل 12 گھنٹے بعد جواب میں ایسا کرے گا۔

یہ جنگ بندی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کی شدید بمباری اور میزائل حملوں میں ایران میں سینکڑوں اور اسرائیل میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دنیا کی نظریں اب اس بات پر جمی ہیں کہ آیا دونوں فریقین اس جنگ بندی کا احترام کرتے ہیں یا پھر کشیدگی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور اسرائیل

پڑھیں:

یونان، اسپین اور جاپان میں فلسطین حمایت مظاہرے، اسرائیل میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایتھنز: غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں فلسطین حمایت مارچ کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مارچ کے شرکا نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور یونانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کیے جائیں اور فلسطینی عوام کی حمایت میں مؤثر کردار ادا کیا جائے۔

اسی طرح اسپین میں ہیلتھ ورکرز نے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگا کر غزہ میں جاری قتلِ عام کی علامتی مذمت کی اور عالمی برادری سے فلسطینی عوام کی نسل کُشی روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسپین سمیت یورپی ممالک کو انسانی حقوق کی بالادستی کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

جاپان میں بھی سماجی کارکنوں نے فلسطینی پرچم اٹھا کر ٹوکیو کی سڑکوں پر احتجاج کیا اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے لگائے۔

 مظاہرین کا کہنا تھا کہ دنیا کے بڑے ممالک دوہرے معیار ترک کریں اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کریں۔

دوسری جانب اسرائیل کے اندر بھی نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہری جمع ہوئے اور اپنی ہی حکومت سے غزہ کے ساتھ فوری جنگ بندی معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

خیال ر ہے کہ ایک جانب عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں مگر دوسری طرف غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی کھلی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل
  • چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا
  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط، غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی، امریکی ٹی وی
  • حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
  • نیو کلیئر ہتھیاروں کی حد بندی: روس کا ٹرمپ کو ایک سال کی توسیع کی پیشکش
  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط؛ غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی
  • اسرائیل کو جنگ بندی کا پابند کیاجائے‘سنی تحریک
  • یونان، اسپین اور جاپان میں فلسطین حمایت مظاہرے، اسرائیل میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ
  • 7 جنگیں رکوا چکا، اسرائیل ایران جنگ بھی رکوائی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل