لاہور:

لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے زینب عمیر کی درخواست پر تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد اور  نظر بندی کے قانون کو معطل کرنے کے احکامات کو ختم کرتی ہے۔

درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ درخواست گزار کے مطابق وہ ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہے، درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہئے۔

درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے۔

ہائیکورٹ کے سنگل بنیچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نظر بندی کے قانون کو درخواست گزار

پڑھیں:

آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کی قیمت خریداری سے متعلق سی پی پی اے کی درخواست پر فیصلہ جاری

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 ) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کی قیمت خریداری سے متعلق سی پی پی اے کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا ہے نیپرا نے آئندہ مالی سال کے لیے نیشنل اوسط پاور پرچیز پرائس میں ایک روپے 2 پیسے فی یونٹ کی کمی تجویز کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بجھوادیا.

نیپرا نے 2025۔

(جاری ہے)

26 کے لیے نیشنل اوسط پاورپرچیزپرائس25 روپے 98 پیسے فی یونٹ مقررکردی ہے جب کہ رواں مالی سال نیپرا نے نیشنل اوسط پاور پرچیز پرائس 27 روپے فی یونٹ مقرر کر رکھی ہے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی خریداری کی مد میں 3 ہزار 342 ارب روپے سے زائد کی رقم مقرر کی گئی ہے، نیپرا نے رواں مالی سال کے لیے پاور پرچیز پرائس کا تخمینہ 3 ہزار534 ارب روپے رکھا تھا.

کے الیکڑک کے سوا آئندہ مالی سال کے لیے پاور پرچیز پرائس26 روپے 34 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے، رواں مالی سال کے الیکٹرک کے سوا پاور پرچیز پرائس27 روپے 35 پیسے فی یونٹ مقرر ہے، نیپرا نے فیصلہ یکساں ٹیرف کی درخواست کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے. ادھر ماہرین نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق حکومتی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایک ہاتھ سے چند پیسوں کا ریلیف دیتی ہے تو دوسرے ہاتھ سے کئی روپے کا مزیدبوجھ صارفین پر ڈال دیتی ہے انہوں نے کہا کہ اس کی مثال پاور سیکٹرکا گردشی قرضہ ہے جو صارفین کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتوں اور متعلقہ اداروں کی نااہلیوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے 500ارب روپے کے قریب پہنچا حکومت نے اس کا بوجھ ساڑھے تین روپے فی یونٹ کے حساب سے صارفین پر ڈال دیا.

انہو ں نے کہا کہ بجلی ‘گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ضروریات زندگی کی ہرچیزکی قیمتوں پر اثرڈالتا ہے ورکنگ کلاس ان پالیسیوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے جبکہ غربت کی شرح میں مسلسل اضافہ حکومتی پالیسیوں کی ناکامیوں کو ظاہر کرتا ہے ‘انہوں نے ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین سال میں غربت کی شرح19فیصد سے بڑھ کر44فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے. 

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ: برازیلی بندروں کی کراچی سے لاہور چڑیا گھر منتقلی کے خلاف حکم امتناع جاری
  • لاہور ہائیکورٹ : نظر بندی قانون کی بحال کا تحریری فیصلہ جاری، غلط استعمال پر سزا اور جرمانے کی تجویز
  • 9 مئی: عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد
  • آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کی قیمت خریداری سے متعلق سی پی پی اے کی درخواست پر فیصلہ جاری
  • ایران اسرائیل جنگ بندی؛ پی آئی اے کا خلیجی ممالک کیلیے فضائی آپریشن بحال
  • 9 مئی کیسز: بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کا فیصلہ آج سنایا جائے گا
  • فوجی افسران کو بغیر امتحان سول سروس میں شامل کرنے پر جواب طلب
  • 9 مئی: عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • نومئی کے 8 مقدمات: عمران خان کی ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ