لاہور:

لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے زینب عمیر کی درخواست پر تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد اور  نظر بندی کے قانون کو معطل کرنے کے احکامات کو ختم کرتی ہے۔

درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ درخواست گزار کے مطابق وہ ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہے، درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہئے۔

درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے۔

ہائیکورٹ کے سنگل بنیچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نظر بندی کے قانون کو درخواست گزار

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیدیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-08-25

 

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دے دیا، فیصلے میں کہا کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، سینیارٹی کے تعین کے لیے معاملہ صدر کو بھجوایا جاتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور تبادلے کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے دائر درخواستیں نمٹاتے ہوئے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا 55 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے مگر جج کی منتقلی جج کی رضا مندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، ٹرانسفر کے عمل میں عدلیہ کی رائے کو اولیت حاصل ہے اور ججز کے ٹرانسفر سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔  فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کے ٹرانسفر میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی ثابت نہیں ہوئی، ججز کا ٹرانسفر آئین اور قانون کے مطابق ہوا۔عدالت عظمیٰنے فیصلے میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 ٹرانسفر پر قدغن نہیں لگاتا، ( ٹرانسفر میں ) صوبائی نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سینیارٹی کا تعین صدر پاکستان کریں گے، ٹرانسفر مستقل یا عارضی ہے، اس کا فیصلہ صدر سروس ریکارڈ دیکھ کر کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ معاملہ سینیارٹی کے تعین کے لیے صدر کو واپس بھجوایا جاتا ہے، اور ہائی کورٹ ججز کے ٹرانسفر سے متعلق درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔ خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ  کے آئینی بینچ نے 19 جون کو 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک گوہر ایوب

متعلقہ مضامین

  • عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیدیا
  • پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • پشاور ہائیکورٹ ‘ اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ کا درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری
  • پشاور ہائیکورٹ: اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلا کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
  • بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو ازدواجی تعلقات کے لیے سہولت فراہم کرنے کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری
  • وفاقی حکومت کا حج رجسٹریشن کے دوران جمع رقوم کی واپسی کا فیصلہ