نیویارک(نیوز ڈیسک)نیویارک میئر کے لیے نامزد امیدوار 33 سالہ ظہران ممدانی جو اس وقت اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں ان کی چند ویڈیوز سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں جس میں وہ کبھی روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاتے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی بالی ووڈ کے اسٹار امیتابھ بچن کا ڈائیلاگ ’آج میرے پاس بلڈنگیں ہیں، پراپرٹی ہے، بینک بیلنس ہے، بنگلہ ہے، گاڑی ہے تمھارے پاس کیا ہے؟‘ بولتے نظر آتے ہیں۔

ظہران ممدانی کی غیر معمولی انتخابی مہم ہےسوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل ویڈیو میں انہیں پیپلز پارٹی کا مشہور انتخابی نعرہ اپنی مہم میں استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا، ان کا کہنا تھا کہ نیو یارک کے لوگ مشکل سے روٹی، کپڑا اور مکان افورڈ کر رہے ہیں اور میں یہ سب بدلنے کے لیے لڑ رہا ہوں۔

When your politician uses Bollywood songs in campaign reels and still makes more sense than the entire establishment — that’s @ZohranKMamdani.

Give the man extra points for the playlist ????
Now go vote, people ! #NYCMayor pic.twitter.com/hFaDKNHUOP

— Mona Farooq Ahmad (@MonaChaudhryy) June 24, 2025


ان کی مہم میں لوگوں کو کافی دلچسپی ہے کیونکہ انہیں نیو یارک جیسے مہنگے شہر میں لوگوں کے مسائل کی جانب توجہ دلا رہے ہیں۔ انھوں نے نیو یارک میں رہائش، نقل وحمل اور کھانے کی سہولیات کو منصفانہ بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ ظہران ممدانی کا موقف ہے کہ ارب پتیوں کے پاس سب کچھ ہے، اور اب عام شہریوں کی باری ہے۔

سوشل میڈیا صارفین ظہران ممدانی کی انتخابی مہم کو بہت دلچسپ اور شاندار قرار دے رہے ہیں اور کئی صارفین ان کے اتنی روانی اور صاف اردو بولنے پر حیران ہوئے اور کہا کہ ایسا لگ رہا ہے یہ کراچی سے ہیں۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ کاش وہ انہیں ووٹ دے سکتے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے حیرانی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ ظہران ممدانی نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا ہے، ’بھٹو امریکا میں بھی زندہ ہے‘۔

واضح رہے کہ نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کوومو نے نیویارک شہر کے میئر کے انتخاب کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات میں ظہران ممدانی سے شکست تسلیم کر لی ہے اور اب ظہران ممدانی باقاعدہ ڈیموکریٹ امیدوار منتخب ہو گئے ہیں۔

اگر ظہران ممدانی میئر کے الیکشن میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ نیویارک کی قیادت کرنے والے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی میئر ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں؛ بجٹ نے ثابت کردیا یہ سسٹم نہیں چل سکتا: شاہد خاقان

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کپڑا اور مکان میئر کے کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ قابل قبول نہیں!

اسلام ٹائمز: ممدانی کے حامیوں کو بے وقوف قرار دے کر اور اگر نیویارک شہر کا بجٹ منقطع کر دینے کی دھمکی دے کر، ٹرمپ نے امریکہ اور نیویارک میں اپنی موجودہ پوزیشن کے بارے میں مؤثر انداز میں ایک اہم بیان دیا تھا، کیونکہ وہ اس شہر سے وائٹ ہاؤس تک پہنچا تھا۔ بات ٹرمپ اور ٹرمپ پسندوں کو "نہیں" کہنے تک محدود نہیں۔ اب امریکی سیاسی اور سماجی میدان میں ٹرمپ مخالفت رجحان غالب ہوچکا ہے اور اس غلبے کو احتجاجی مارچوں اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں واضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔ تحریر: محمد کاظم انبار لوہی

صرف دو ہفتے پہلے، 50 ریاستوں اور 2700 شہروں میں لاکھوں امریکی سڑکوں پر نکل آئے اور ٹرمپ سے کہا؛ "ہمیں بادشاہ نہیں چاہیئے۔" سڑک پر "نو ٹو ٹرمپ" کا بیلٹ باکس پر کیا اثر ہوتا ہے، اس کا اندازہ نیویارک کے عوام کے ووٹوں اور زہران ممدانی کی جیت سے ہونا چاہیئے۔ نیویارک سٹی یہودی سرمایہ داروں کا مرکز ہے، امریکہ اور دنیا میں رائے عامہ بنانے کا اصلی مقام اور میڈیا کی نگرانی کا مرکز ہے۔ نیویارک صہیونی لابی کا اہم ترین مقام ہے۔ اب اس شہر کے عوام نے ایسے شخص کو ووٹ دیا ہے، جو صیہونی حکومت کی نسل کشی کے خلاف سب سے زیادہ واضح موقف رکھتا ہے اور وہ انتخابات سے پہلے کہہ چکا ہے کہ اگر نیتن یاہو نیویارک آیاتو وہ اسے گرفتار کریں گے۔

ممدانی کی جیت اسرائیل کے جنگی جرائم سے عوامی نفرت کی علامت ہے۔ نیویارک میں بیس لاکھ سے زائد یہودی رہتے ہیں اور مقبوضہ علاقوں کے بعد یہ یہودیوں کے اجتماع کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک شیعہ مسلمان کا نہ کہ عیسائی یا یہودی کا اکثریتی ووٹ لینا ایک ایسا پیغام ہے، جو "ٹرمپ کو نہیں" کے پیغام سے بھی زیادہ اہم ہے۔ امریکہ میں تازہ ترین سروے بتاتے ہیں کہ اسرائیل کے حامیوں سے زیادہ مخالفین ہیں اور نوجوانوں میں یہ مخالفت بہت زیادہ ہے۔

زہران ممدانی نے سیاسیات کی تعلیم حاصل کی ہے، ان کے والد کولمبیا میں سیاسیات کے پروفیسر رہے ہیں۔ ممدانی دو سال سے سائنسی حسابات کی بنیاد پر اپنی فتح کے لیے میدان تیار کر رہا تھا۔ ان دو سالوں میں وہ نیویارک میں ایک مسجد سے دوسرے مسجد میں جاکر تقریریں کرتا۔ نیویارک کے مسلمانوں نے انتخابی نتائج پر جو اثرات مرتب کیے ہیں، اس کا سہرا نیویارک کی اسلامک سوسائٹی اور ان کے والد کے سر ہے۔ آج کا امریکی معاشرہ مکمل طور پر دو قطبی ہے۔ وہ مخالف قطب ٹرمپ پر اپنی پوزیشن قائم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

ممدانی سائبر اسپیس اور معاشی انصاف کے میدان میں ایک شفاف اور غیر مبہم پیغام کو ڈیزائن کرکے نوجوانوں کو راغب کرنے میں کامیاب رہے۔ وہ نوجوانوں میں صیہونی حکومت کے مخالفین اور حامیوں کے تناسب سے پوری طرح واقف تھے، اسی لئے ممدانی نے یروشلم اور نیتن یاہو کی غاصب حکومت کے خلاف انتہائی واضح موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کم از کم 10 انتخابی وعدے کیے ہیں، جو انہوں نے نیویارک کے میئر کی حیثیت سے اپنے دور میں نافذ کرنے ہیں۔

ممدانی کے حامیوں کو بے وقوف قرار دے کر اور اگر نیویارک شہر کا بجٹ منقطع کر دینے کی دھمکی دے کر، ٹرمپ نے امریکہ اور نیویارک میں اپنی موجودہ پوزیشن کے بارے میں مؤثر انداز میں ایک اہم بیان دیا تھا، کیونکہ وہ اس شہر سے وائٹ ہاؤس تک  پہنچا تھا۔ بات ٹرمپ اور ٹرمپ پسندوں کو "نہیں" کہنے تک محدود نہیں۔ اب امریکی سیاسی اور سماجی میدان میں ٹرمپ مخالفت رجحان غالب ہوچکا ہے اور اس غلبے کو احتجاجی مارچوں اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں واضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زہران ممدانی کی جیت
  • غزہ کا ’ننھا ظہران ممدانی‘، سوشل میڈیا پر چھا گیا، ویڈیو وائرل  
  • ٹرمپ قابل قبول نہیں!
  • کیا واقعی ظہران ممدانی، ارسلان ناصر کے ’کزن‘ ہیں؟ یوٹیوبر نے بتادیا
  • ظہران ممدانی کی جنید خان اور ارسلان نصیر سے مشابہت؟ دونوں اداکاروں نےدلچسپ ردعمل دے دیا ۔
  • ظہران ممدانی کی جنید خان سے حیران کن مشابہت، سوشل میڈیا پر چرچا
  • ممدانی کی جیت اور وہ خوشی جس پر اعتراض ہوا ؟ 
  • نیویارک کی چار سو سالہ تاریخ کے پہلے مسلمان میئر
  • امریکا میں تاریخ رقم؛ پہلا مسلم میئر منتخب
  • ظہران ممدانی نے 5 رکنی عبوری ٹیم کا اعلان کردیا، کون کون شامل ہے؟