ویب ڈیسک : عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیل میں مقدمے کی پیروی کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کر دیا۔

 190ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں اور سزا معطلی سے متعلق درخواستوں کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی پیروی کے لیے سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کردیا، نیب کی جانب سے جاوید ارشد ایڈووکیٹ کو اپیلوں اور سزا معطلی کی درخواستوں میں سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا ہے۔چیئرمین نیب کی منظوری سے سپیشل پراسیکیوٹر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

لاہور میں 262 ٹریفک حادثات ؛340 افراد زخمی 

 واضح رہے کہ رواں ماہ کی ابتدا میں دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کی اپیل پر نیب پراسکیوشن ٹیم نوٹیفائی کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔سزا معطلی کی اپیل پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی تھی۔

 بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے، اور موقف اختیار کیا تھا کہ سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہے، منتوں، مرادوں اور دعاؤں کے بعد آج کی تاریخ ملی ہے، آج کی تاریخ ہمیں آسانی سے نہیں ملی۔بعد ازاں عدالت عالیہ نے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی تھی۔

یکم محرم الحرام کو عام تعطیل کا اعلان

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سپیشل پراسیکیوٹر تعینات سزا معطلی بی بی کی

پڑھیں:

ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاہے جس میں کہا گیاہے کہ ایک جج اپنی ہی عدالت کے دوسرے جج کیخلاف آرڈر جاری نہیں کرسکتا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے تفصیلی فیصلے میں تحریر کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجراور آئینی بینچ کمیٹی ممبران کو توہین عدالت کا نوٹس برقرار نہیں رہ سکتا۔ سوال یہ ہےآئینی اور ریگولر کمیٹی میں شامل ججز کیخلاف توہین عدالت کارروائی ممکن ہےیا نہیں، آرٹیکل 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کو انتظامی امور میں استثنیٰ حاصل ہے، ججز کو اندرونی اور بیرونی مداخلت سے تحفظ دیا گیا ہے، ایک ججز اپنی ہی عدالت کے کسی جج کیخلاف کسی قسم کی رٹ یا کارروائی نہیں کر سکتا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق محمد اکرام چوہدری کیس فیصلے کے مطابق ججز کیخلاف کارروائی ممکن نہیں، عدلیہ جمہوری ریاست میں قانون کی حکمرانی کے محافظ کے طور پر بنیادی ستون ہے، طے شدہ ہے کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج اُسی عدالت کے جج کے سامنے جوابدہ نہیں، جب اعلٰی عدلیہ کا جج اپنے جج کیخلاف رٹ جاری نہیں کر سکتا تو توہین عدالت کی کارروائی کیسے کر سکتا ہے، سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جج کیخلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کر سکتی ہے، آرٹیکل 209 جوڈیشل کونسل کے علاوہ کسی اور فورم پر جج کیخلاف کارروائی پر قدغن لگاتا ہے۔

جسٹس منصور کے بینچ سے شروع توہین عدالت کارروائی پر سابق ڈپٹی رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، متعلقہ بنچ نے عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کارروائی شروع کی ، انٹراکورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے توہین عدالت کارروائی ختم کر دی تھی، سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹراکورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ
  •  بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی تنہائی میں ملاقات کرانے کی درخواست پر سماعت 
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حقِ زوجیت کیس پر عدالت کا نوٹس جاری
  • عمران خان، بشری بی بی کو ازدواجی تعلقات کےلیے سہولت دینے کی درخواست پر جواب طلب
  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی 2 اہم درخواستیں خارج، وکلا نے بائیکاٹ کردیا
  • عمران خان کو واٹس ایپ لنک پر عدالت میں پیش کردیا گیا
  • بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی تنہائی میں ملاقات کے لیے درخواست کی سماعت
  • نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان واٹس ایپ لنک پر عدالت میں پیش، وکلا نے پھر بائیکاٹ کردیا
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی تنہائی میں ملاقات کروانے کی درخواست پر سماعت
  • توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف آخری 2 گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ