پنجاب سے ’را‘ کے 6 سہولت کار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی “را” سے تعلق رکھنے والے چار دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پنجاب نے مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے “را” کے مزید چھ سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب شہزادہ سلطان اور ایس ایس پی آپریشنز سی ٹی ڈی وقار عظیم نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ پریس کانفرنس میں پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی اور دشمن ملک کی سازشوں اور سی ٹی ڈی کی حالیہ کامیابیوں سے آگاہ کیا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں چھاپے کے دوران دھماکا خیز مواد اور ڈیٹونیٹرز برآمد کیے گئے، جبکہ بہاولپور میں دبئی سے مالی معاونت حاصل کرنے والے “را” کے سہولت کار کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ بہاولنگر میں کارروائی کے دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا جو بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) سے براہ راست IEDs وصول کرتے تھے۔
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ بہاولپور میں مسجد اور ریلوے اسٹیشن کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کو بھی بے نقاب کردیا گیا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے افسران میجر رویندرا راٹھور اور انسپکٹر سنگھ کی آڈیو انٹرسیپٹس بھی حاصل کرلی گئی ہیں، جو ان کے دہشت گردانہ منصوبوں کا واضح ثبوت ہیں۔
گرفتار دہشت گردوں سے IEDs، حفاظتی فیوز اور خفیہ نقشے برآمد ہوئے ہیں۔ بھارت سے ملنے والی ہدایات میں ٹارگٹ کلنگ اور حساس تنصیبات پر حملے شامل تھے۔
ایڈیشنل آئی جی شہزادہ سلطان نے انکشاف کیا کہ گرفتار تمام سہولت کار پاکستانی شہری ہیں جو ملک کے اندر رہ کر بھارتی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ “را” دبئی سے کرپٹو کرنسی اور برانچ لیس نظام کے ذریعے اپنے نیٹ ورک کو فنڈنگ فراہم کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سی ٹی ڈی
پڑھیں:
ای چالان: کراچی میں نافذ ٹریکس نظام کو کہاں تک توسیع دی جائے گی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: حکومت سندھ نے کراچی میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو ایک جدید اور مصنوعی ذہانت پر مبنی پروجیکٹ کے طور پر نافذ کیا ہے۔
ابتدائی طور پر اس نئے نظام کے تحت فی الحال شہر کے اہم مقامات بشمول شاہراہ فیصل، تین تلوار، ٹاور اور لیاری ایکسپریس وے پر 200 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جو سگنل توڑنے، تیز رفتاری، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسی خلاف ورزیوں کا خودکار اندراج کر رہے ہیں۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد آئندہ مرحلے میں کیمروں کی تعداد کو بڑھا کر 12 ہزار تک لے جایا جائے گا اور پھر اس نظام کو سندھ کے دیگر اضلاع تک بھی وسیع کیا جائے گا۔
ای چالان کے عمل کو آسان اور شفاف بنانے کے لیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ڈرائیونگ لائسنس سسٹم اور نادرا ای سہولت جیسے اہم ڈیٹا بیسز کے ساتھ ٹریکس کا انضمام کر دیا گیا ہے۔ شہری ٹریکس موبائل ایپ اور دیگر آن لائن گیٹ ویز کے ذریعے اپنے چالان دیکھ اور ادا کر سکتے ہیں۔
اسی طرح وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ سہولت بھی دی ہے کہ پہلی بار خلاف ورزی کرنے والے ذاتی طور پر پیش ہو کر معافی نامہ جمع کرائیں تو ان کا جرمانہ معاف ہو سکتا ہے۔ شکایت کے ازالے کے لیے بڑے ٹریفک دفاتر میں ٹریکس سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں اور سی پی ایل سی کے ساتھ بھی اس نظام کو منسلک کیا گیا ہے تاکہ شفاف نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔