پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر و رکن اسمبلی جمیل احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کیلئے آخری حد تک کوشش کرتے رہے لیکن مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے کچھ لوگوں نے مل کر وزیر اعلیٰ کو بجٹ میں نئی سکیمیں شامل نہ کرنے پر مجبور کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر و رکن اسمبلی جمیل احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کیلئے آخری حد تک کوشش کرتے رہے لیکن مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے کچھ لوگوں نے مل کر وزیر اعلیٰ کو بجٹ میں نئی سکیمیں شامل نہ کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے بدھ کے روز بجٹ پر بحث میں لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں نئے منصوبے شامل نہ کرنے کا فیصلہ حکومت نے کیا ہے اس میں پیپلزپارٹی بھی شامل ہے، میں اپنی جماعت کا دفاع نہیں کروں گا، نون لیگ کے وزیر قانون غلام محمد اور وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے وفاق کی کمیٹی کیلئے سہولت کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا منصوبہ شامل نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا ہے کہ وفاقی حکومت اس طرح کی ہدایات جاری کرے، کیا دیگر صوبوں کیلئے بھی اس طرح کی ہدایات جاری ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ کی کمیٹی بنی تھی جس کے ممبر خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر تھے، وہ نہ حکومت کا حصہ ہیں نہ پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، اس کمیٹی کے کہنے پر بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے نہیں رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت شہر میں سردیوں میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے مگر بجٹ میں گلگت شہر کیلئے کوئی نیا منصوبہ نہیں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی تحریری شکایت پر احسن اقبال کی کمیٹی کی سفارش پر بلتستان اور دیامر سے پی ایس ڈی پی کے دو بڑے منصوبے ختم کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ

سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ستائسویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبے کا شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات اگلے سال مئی سے پہلے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے کیونکہ فروری میں سردی اور برفباری کی وجہ سے الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ سکرود میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ بات چیت کے دروازے کسی کیلئے بھی بند نہیں کئے، اسلامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، جے یو آئی سے بات چیت ہو رہی ہے، یہاں تک کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ بھی بات ہو رہی ہے، ان جماعتوں کے ہمراہ ہماری بیٹھک بھی ہو چکی ہے، اتحاد کیلئے کسی کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے مگر ابھی کوئی چیز فائنل نہیں ہوئی۔ سکردو حلقہ نمبر 1 کے حوالے سے بڑا سرپرائز دیں گے، یہاں پارٹی رہنمائوں کو ایک جگہ بٹھائیں گے، سیٹ بچانے کیلئے رہنمائوں کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بڑے بھائی کی حیثیت سے تمام جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی اور تمام جماعتوں کیلئے دروازے کھلے ہیں، لوگ حق رائے دہی کا استعمال کریں، آئندہ آنے والا وقت بہت حساس ہے آئندہ آنے والی حکومت کی بہت بڑی اہمیت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم ہو رہی ہے، تو ہم نے سوچا کہ اس میں بھی اپنا حصہ مانگیں، کشمیر افیئرز کی وزارت ختم کرنے کی باتیں بہت ہوئیں مگر ابھی تک یہ منسٹری ختم نہیں ہوئی، ستائیسویں ترمیم میں عبوری صوبے کو شامل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، فیڈریشن کو مضبوط کرنے کیلئے اپنے ٹیکس کولیکشن کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹوں کے فیصلے اپریل میں ہونے ہیں، کسی بھی حلقے میں ٹکٹوں کا فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کا پراسس شروع ہو گا تو ٹکٹوں کے بارے میں فیصلے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی ہے بہت سارے ہمارے ساتھی بھی ہمارے اوپر تنقید کر رہے ہیں مگر ہم جواب نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحت کے مسائل دگرگوں ہیں، پیچیدہ بیماریوں کا علاج یہاں ممکن نہیں ہو پا رہا ہم الیکشن میں باقاعدہ منشور لیکر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ذریعے کیلئے جو بہتری ہو سکتی تھی، لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیئے اور الحمد اللہ لیول پلیئنگ فیلڈ اس وقت ہمیں میسر ہے اور یہ فیلڈ الیکشن تک دستیاب ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز اور امیدواروں کا رخ ہماری پارٹی کی جانب ہے، کسی کیلئے بھی دروازہ بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گلگت بلتستان کا امن بہت عزیز ہے، یہاں کے علمائے کرام سے بہت تعاون کی ضرورت ہے، علمائے کرام کا تعاون اس بابت مثالی رہا ہے، امن و امان کے ماحول کو الیکشن تک برقرار رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی رابطہ کمیٹی لوگوں کو پارٹی میں لانے کے حوالے سے صوبائی قائدین کے ساتھ رابطے کرے گی، ایسا نہیں ہے کہ رابطہ کمیٹی اپنی طرف سے لوگوں کو پارٹی میں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آئی جی سے پیشگی اجازت لیکر پولیس والوں کے دھرنے ختم کرانے گیا تھا، مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ پولیس والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی، آئی جی پولیس خود کو ٹھیک کریں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن مئی سے پہلے نظر نہیں آتے، موسمی حالات کی وجہ سے فروری میں الیکشن نظر نہیں آتے، اگر کوئی جماعت فروری میں الیکشن چاہتی ہے تو وہ سامنے آئے گی پھر بات ہو گی، فروری میں تمام علاقے برفباری کی وجہ سے بند ہونگے تو الیکشن کیسے ہونگے؟

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی بدترین نااہلی کی وجہ سے عوام لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں، حفیظ الرحمن
  • 27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کا معاملہ، متحدہ اپوزیشن کا اہم اجلاس کل طلب
  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم صفدر عالمی کانفرس میں شرکت کیلئے برازیل پہنچ گئیں
  • صدر زرداری سے مولانا فضل الرحمن کی ملاقات، 27 ویں ترمیم وسیاسی صورتحال پر گفتگو
  • ہائیکورٹ نے سندھ کے چڑیا گھروں کے مرحلہ وار خاتمے کیلئے کمیٹی بنادی
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کیلئے 11 نومبر کو اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب
  • قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن
  • کسان کارڈ ریکوری کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا خصوصی انعامی پیکج کا اعلان 
  • مقامی حکومتوں کے تحفظ کیلئے قرارداد 27 ویں ترمیم میں شامل کی جائے: ملک احمد