حفیظ الرحمن کی شکایت پر بلتستان اور دیامر کے دو بڑے منصوبے ختم ہو گئے، جمیل احمد
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر و رکن اسمبلی جمیل احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کیلئے آخری حد تک کوشش کرتے رہے لیکن مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے کچھ لوگوں نے مل کر وزیر اعلیٰ کو بجٹ میں نئی سکیمیں شامل نہ کرنے پر مجبور کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر و رکن اسمبلی جمیل احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کیلئے آخری حد تک کوشش کرتے رہے لیکن مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے کچھ لوگوں نے مل کر وزیر اعلیٰ کو بجٹ میں نئی سکیمیں شامل نہ کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے بدھ کے روز بجٹ پر بحث میں لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں نئے منصوبے شامل نہ کرنے کا فیصلہ حکومت نے کیا ہے اس میں پیپلزپارٹی بھی شامل ہے، میں اپنی جماعت کا دفاع نہیں کروں گا، نون لیگ کے وزیر قانون غلام محمد اور وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے وفاق کی کمیٹی کیلئے سہولت کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا منصوبہ شامل نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا ہے کہ وفاقی حکومت اس طرح کی ہدایات جاری کرے، کیا دیگر صوبوں کیلئے بھی اس طرح کی ہدایات جاری ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ کی کمیٹی بنی تھی جس کے ممبر خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر تھے، وہ نہ حکومت کا حصہ ہیں نہ پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، اس کمیٹی کے کہنے پر بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے نہیں رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت شہر میں سردیوں میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے مگر بجٹ میں گلگت شہر کیلئے کوئی نیا منصوبہ نہیں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی تحریری شکایت پر احسن اقبال کی کمیٹی کی سفارش پر بلتستان اور دیامر سے پی ایس ڈی پی کے دو بڑے منصوبے ختم کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی
پڑھیں:
بجٹ کے بعد سے ہمارے خلاف غدار اور مائنس ون کی مہم چلائی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ گنڈا پور
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بجٹ پیش کرنے اور منظوری کے بعد سے غدار اور مائنس ون کرنے کی بے بنیاد مہم چلائی جارہی ہے، اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو صوبے سے حکومت ختم ہوجاتی۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہماری حکومت کو آئینی طور پر نہیں ہٹایا جاسکتا اس لیے سازش کی جارہی ہیں، جس کے تحت ہمیں بجٹ سے روکنے کی کوشش کی گئی مگر ہم نے اس کو ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی گئی کہ بجٹ پیش نہ ہو اور ہماری حکومت ختم کردی جائے، یہ معاشی ایمرجنسی لگا کر گورنر کے ذریعے صوبے کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے، اس دوران کسی کو غدار کسی کو مائنس ون کرنے کا کہا گیا اور یہ کوئی غیر نہیں بلکہ اپنے کررہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہم چلانے والے بانی چیئرمین کی سوچ کے ساتھ نہیں تھے وہ کسی اور کی سوچ کے ساتھ تھے، وہ نادانی، بےوقوفی یا کسی کے کہنے پر کسی اور کی سوچ کو فروغ دے رہے تھے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی چیئرمین نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا، شیڈول کے مطابق بجٹ منظور کرانا ہوتا ہے لیکن سازشی عناصر نہیں چاہتے تھے بجٹ پیش ہو۔ اسی لیے بانی چیرمین سے ملاقات کرنے نہیں دی جارہی تھی، بجٹ پیش نہ ہوتا تو سازش کے تحت پی ٹی آئی کی واحد حکومت کو ختم کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی چیئرمین واضح ہدایت کرتے کہ بجٹ پیش نہ کرو اور کہہ دیتے کہ حکومت جاتی ہے جائےتو ہم پیش نہیں کرتے، یہ حکومت ویسے بھی عمران خان کی امانت ہے جب وہ ہدایت کریں گے تو ایک منٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کردوں گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی چیئرمین سے کمیٹی ملاقات کرے گی اور بانی چیرمین جو چاہیں بجٹ میں تجاویز شامل کی جائیں گی، بانی چیئرمین کا بیان آگیا کہ انہوں نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد اُن کی ہدایت پر بجٹ میں ردوبدل کریں گے اور اس کا اختایر حکومت کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات زر کی منظوری کے وقت پھر مہم چلائی گئی اور بجٹ پیش کرنے سے روکا گیا، پارلیمانی پارٹی، سیاسی کمیٹی اور پارٹی رہنما بیٹھے اور حل نکالا گیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی چیئرمین نے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے اب ہم اس پر عمل کریں گے۔ بانی چیرمین کی سوچ تھی وہ اپنی حکومت ختم نہیں کرنے چاہتے تھے وہ آج ثابت ہوئی ہے۔