اسرائیل کو ریاست نہیں دہشت گرد تنظیم تسلیم کرتے ہیں: اسپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو ریاست نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔
سرکاری خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے پاکستان میں فلسطین کے سفیر ڈاکٹر زوہیر زید نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں کی مسلسل شہادتیں عالمی ضمیر کے لیے ایک کڑا امتحان ہیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے امدادی سامان کی فراہمی روکنا خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کی ہر سطح پر اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس وقت جنگوں کی نہیں، امن کی ضرورت ہے، پاکستان نے خطے میں ہمیشہ امن کو فروغ دینے کے لیے کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دیا ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں بھارت-اسرائیل گٹھ جوڑ واضح ہو گیا ہے۔
فلسطینی سفیر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے مؤقف کی غیر متزلزل حمایت کی ہے جس پر ہم تہہ دل سے شکر گزار ہیں، غزہ کے مظلوم عوام پاکستان کے عوام کی ہمدردی اور یک جہتی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان ہمارے ساتھ ہے، ہمیں امید ہے کہ پاکستان عالمی فورمز پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کہ پاکستان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
804 تسبیح والا آئے گا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سینیٹر نور الحق قادری
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ 804 تسبیح والا آئے گا اور یہ تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سیف اللہ ابڑو نے کہا ہے کہ حکومت مزے سے چند گھنٹوں میں ترمیم منظور کروالے گی مگر اپوزیشن کو بولنے کا موقع دے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ایسی قانون سازی کوئی پہلی بار نہیں ہورہی، میں تو حکومت کو کہتا ہوں آپ مزے کریں اور اس کو پاس کروائیں اور چند گھنٹوں کی بات ہے ترمیم پاس ہو جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ میری استدعا ہے کہ آپ اپوزیشن کو بولنے دیں اور آپ اپنا کام کریں ترمیم لائیں، ہمارے پارلیمانی لیڈر نے اس پر بات کی ہے اور سمندر کو کوزے میں بند کر دیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اب میں بات کروں گا تو کوزے کا ڈھکن کھل جائے گا اور سیلاب آ جائے گا، لڑائی ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے سارے لوگ ہمارے پارلیمانی لیڈر سے خوش ہیں، میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میرا لیڈر ایماندار ہے، آپ بھی حلف دیں کہ آپ کا لیڈر ایماندار ہے۔
سینیٹر نورالحق قادری کا سینیٹ میں اظہار خیال
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نور الحق قادری نے کہا کہ اس ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا، پرویز رشید صاحب سلجھی ہوئی گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آپ بات شروع کرتے ہیں تو ایک بندے کی رہائی اور گرفتاری پر کرتے ہیں۔
سینیٹر نور الحق قادری نے کہا کہ ہم عمران خان کی رہائی کیلیے کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے آپ آزاد عدلیہ کو گرفتار کر رہے ہیں، علامہ اقبال کا آج یوم پیدائش ہے، علامہ اقبال کے خواب والے پاکستان کے ساتھ ہم کیا کرنے جا رہے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ 804 تسبیح والا آئے گا اور یہ تمام ترامیم ملیا میٹ ہو جائیں گی، بس اُس کے آنے کی دیر ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود کا سینیٹ میں اظہار خیال
جمعیت علما اسلام کے سینیٹر طلحہ محمود نے آئینی ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم وقت کی ضرورت ہے، پاکستان اس وقت چاروں طرف سے دشمنوں سے گھرا ہوا ہے، انڈیا کے ساتھ جو جنگ ہوئی اس میں پاکستان کو اللہ نے سر خرو کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی معملات کو حل کرنے کے لئے ایک الگ عدالت کا ہونا ضروری ہے، یہ ایک اہم ترمیم ہو گی کیونکہ ہزاروں کیسز زیر التوا ہیں، وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لئے آئینی عدالت ہونا ضروری ہے۔
طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ ہمارا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ نیشنل سیکیورٹی کا ہے، اس وقت ہمیں اپنی فوج کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، بہت سارے ایسے ڈسٹرکٹ ہیں جو بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میری ہاؤس سے گزارش ہے کہ چترال میں کرپشن ، انفراسکچر اور ٹورزم کی پروموشن کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے، جس طرح باقی علاقے ترقی کے مستحک ہیں ویسے ہی یہ علاقے بھی ترقی کے مستحق ہیں۔