اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) وزیراعظم پاکستان کے آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے منگل کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماﺅں نے مشرق وسطیٰ کی تیزی سے ابھرتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم شریف نے کشیدگی میں کمی اور ایران اسرائیل بحران کے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے پرامن حل کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

وزیرِاعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دو روزہ دورے پر جدہ روانہ

حالیہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے تمام فریقوں کی طرف سے بین الاقوامی قانون اور یو این چارٹر کے اصولوں کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مملکت سعودی عرب کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

شہباز شریف کی ایرانی صدر سے گفتگو، امریکی حملوں کی مذمت

شہباز شریف نے پاکستان کی جانب سے ولی عہد کو ان کی دانشمندانہ قیادت اور خطے میں امن کی بحالی کے لیے کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوششیں سعودی عرب کے بین الاقوامی سطح پر امن کے ضامن اور امتِ مسلمہ کے رہنما کے طور پر نمایاں حیثیت کی عکاس ہے۔

ایران- اسرائیل تنازعہ: پاکستان کے لیے بڑھتے خطرات اور چیلنجز

پاکستانی وزیر اعظم نے بھارت کے ساتھ تنازع میں پاکستان کی حمایت پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر، سندھ طاس معاہدے سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

پاکستان کے تعمیری کردار کی بھی تعریف

ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے ٹیلیفون کال پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی اور حمایت کو سراہا۔

انہوں نے حالیہ تنازعے کے پرامن حل کے لئے پاکستان کے تعمیری کردار کی بھی تعریف کی۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب، مشرق وسطیٰ کے خطے میں دیرپا امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ مذاکرات اور سفارت کاری کو بحال کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ علاقائی امن صرف یو این چارٹر پر سختی سے عمل کرنے اور طاقت کے استعمال سے گریز کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس نے امن کے اس طرح کے تمام اقدامات کی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔

دریں اثنا شہباز شریف سے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے منگل کو اسلام آباد میں ملاقات کی اورمشرق وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی عرب کے پاکستان کے پاکستان کی شہباز شریف ولی عہد کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیلی کردار پر سوال کیوں پوچھا؟ اطالوی صحافی ملازمت سے برطرف

BRUSSELS:

یورپی کمیشن کی عہدیدار سے غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیل کے کردار کے حوالے سے سوال پوچھنے پر اطالوی صحافی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا جبکہ کمیشن نے ملازمت سے برخاست کروانے میں کسی قسم کے تعلق کی تردید کردی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کی خبرایجنسی نووا کے برسلز میں نمائندہ گبیرئیل نونزیاٹی نے یورپی کمیشن کے ترجمان سے سوال کیا تھا کہ کیا اسرائیل غزہ میں تعمیر نو کے لیے فنڈز دے گا، جس کے بعد چند ہفتے بعد انہیں نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔

اطالوی خبرایجنسی کے رپورٹر نے اپنے سوال میں یورپی کمیشن کے اس مؤقف کا حوالہ دیا تھا جو وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے بعد بحالی اور تعمیر کے لیے روس سے فنڈنگ کا مطالبہ کر رہا ہے۔

گیبرئیل نونزیاٹی کی جانب سے گزشتہ ماہ پوچھا گیا یہ سوال سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا جبکہ اطالوی خبرایجنسی نووا نے بعد میں کہا تھا کہ تیکنیکی طور پر یہ سوال درست نہیں تھا اور وائر ویڈیو خبرایجنسی کے لیے شرمندگی کا باعث بن گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اور صحافی نے گیبرئیل نونزیاٹی کا سوال ہوبہو دہرا تھا، جس پر ترجمان یورپی کمیشن اینوار انونی نے جواب دیا تھا کہ روس اور اسرائیل کی کارروائیوں کا موازنہ نہیں ہوسکتا ہے اور کمیشن اس بحث میں نہیں پڑے گا۔

ترجمان نے کہا تھا کہ یورپی کمیشن اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے بقایات کی ادائیگی سمیت بین الاقوامی قانون کا احترام کرے ۔

 

بعد ازاں یورپی کمیشن نے اطالوی صحافی کو غزہ میں اسرائیل کے کردار پر سوال پوچھنے کی پاداش میں اطالوی صحافی کو برطرف کیے جانے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور کہا کہ آزادی صحافت پر بھرپور یقین رکھتے ہیں۔

ترجمان یورپی کمیشن اولوف گل نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ میں واضح طور پر اس بات کی تصدیق کر رہا ہوں کہ یورپی کمیشن اور میڈیا میں سوال پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، کمیشن پریس روم میں ہونے والے ہر طرح اور تمام سوالوں کے جواب دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اصول پر ہمیشہ عمل کیا جاتا ہے اور ہمیشہ عمل کیا جائے گا، ہم کسی مخصوص معاملے پر بات نہیں کرسکتے لیکن بطور یورپی کمیشن اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ پر اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران 69 ہزار فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد بےگناہ فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ غزہ میں بدترین کارروائیاں کی ہیں۔

اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور اس کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔

جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل مسلسل غزہ میں بمباری کر رہا ہے اور بچوں اور خواتین سمیت فلسطینیوں کو شہید کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • پاکستان اور ایران مسلم امہ کے اتحاد کیلیے پرعزم ہیں، وزیراعظم،آذربائیجان پہنچ گئے
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • پاکستان اور ایران دنیا کے امن اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کر دی
  • غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیلی کردار پر سوال کیوں پوچھا؟ اطالوی صحافی ملازمت سے برطرف
  • ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر دی
  • ایران نے پاکستان اور  سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کردی