سعودی علی عہد کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جنگ بندی کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، شہزادہ محمد بن سلمان نے امید ظاہر کی کہ یہ جنگ بندی معاہدہ خطے میں سلامتی اور استحکام کی بحالی میں مددگار ثابت ہو گا اور مزید تصادم کے خطرات کو روکنے میں معاون ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا ایران اسرائیل جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم
ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ سے اختلافات کے حل کے لیے سفارتی مذاکرات کو ترجیح دیتا ہے، اور یہی اس کا مستقل مؤقف رہا ہے۔
یہ جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی جب ایران کی پاسداران انقلاب نے پیر کے روز قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈے ’العدید ایئربیس‘ پر میزائل حملے کیے۔ یہ کشیدگی 13 جون کو ایران اسرائیل تنازعے کے آغاز سے جاری تھی۔
ایرانی حملے کے بعد، ولی عہد محمد بن سلمان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفون پر بات کی۔
انہوں نے قطر کے ساتھ سعودی عرب کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور ایران کی اس “بلا جواز اور کھلی جارحیت” کی سخت مذمت کی۔
اسی روز ولی عہد کو عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کی جانب سے بھی فون آیا۔ دونوں رہنماؤں نے جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا اور خطے میں سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے مؤثر کوششیں کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی ایران کے قطر پر حملے کی مذمت، مکمل یکجہتی کا اعلان
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے خطے میں جاری کشیدگی اور جنگ بندی سے متعلق امور پر گفتگو کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی صدر پزشکیان سعودی ولی عہد قطر محمد بن سلمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران ایرانی صدر پزشکیان سعودی ولی عہد ولی عہد
پڑھیں:
یمم
چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
چین ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے، چینی وزیر خا رجہ
بیجنگ :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔جمعرات کے روزوانگ ای نے کہا کہ چین ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ رواں سال ستمبر میں صدر شی جن پھنگ اور صدر مسعود پزشکیان نے ایک کامیاب ملاقات کی جس میں چین ایران تعلقات کے فروغ کے لیے اہم اتفاق رائے پایا گیا اور اسٹریٹجک رہنمائی فراہم کی گئی۔ اگلے سال چین اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ چین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، مشترکہ طور پر قومی ترقی اور احیاء کو فروغ دینے، باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ چین ایران جامع تزویراتی شراکت داری کو اعلیٰ سطح پر پہنچایا جا سکے ۔ فریقین نے ایرانی جوہری مسئلے پر مفصل تبادلہ خیال کیا ۔ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ہمیشہ ایرانی جوہری معاملے پر ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا ہے۔ ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی حل میں موجودہ تعطل عالمی برادری کے مشترکہ مفاد میں نہیں ہے۔ چین ایران کی جانب سے حال ہی میں جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کے عزم کی تجدید کی تعریف کرتا ہے، اور ایران کے پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ چین امید رکھتا ہے کہ تمام فریق مکالمہ اور رابطہ برقرار رکھیں گے اور ایرانی جوہری مسئلے کو مذاکرات کے دھارے میں واپس لائیں گے۔ عراقچی نے ایرانی جوہری مسئلے پر منصفانہ موقف برقرار رکھنے اور مثبت کردار ادا کرنے پر چین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران برابری اور باہمی فائدے کی بنیاد پر تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور تبادلے کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔