data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ابتدائی انٹیلی جنس تجزیے کے مطابق ایران پر امریکی حملوں کے دوران جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں، اور ان حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری پروگرام صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے چلا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ہفتے کے روز امریکا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی جنگی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، تاہم امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان تنصیبات میں موجود بنیادی جوہری مواد کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ

غزہ:

محصور غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں خون کی شدید قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر دیا ہے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی بحران کے باعث اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

غزہ کے طبی حکام نے بتایا کہ علاقے میں خون کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث بیشتر شہری خون عطیہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔

طبی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط نے اب تک 193 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

خلیجی میڈیا کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق غزہ شہر میں فعال رہ جانے والے چند اسپتالوں بشمول الشفاء، الاقصیٰ اور ناصر اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے مگر خون عطیہ کرنے والے زیادہ تر افراد خود شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

الشفاء اسپتال کے بلڈ بینک کی سربراہ آمانی ابو عودہ نے بتایا کہ آنے والے بیشتر ممکنہ عطیہ دہندگان اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے چند لمحوں بعد ہی بیہوش ہو جاتے ہیں، جو نہ صرف ان کی اپنی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ایک قیمتی خون کے یونٹ کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے۔

نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہم نے کئی افراد کو خون دینے سے روکنا پڑا کیونکہ وہ جسمانی طور پر اس قابل نہیں تھے، وہ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر ہم مجبور تھے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اب بھی 14,800 سے زائد مریض فوری اور خصوصی طبی امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

 

دوسری جانب اسرائیلی افواج نہ صرف طبی مراکز اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ انسانی امداد کی فراہمی پر بھی سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں کی باقی ماندہ خدمات بھی تباہی کا شکار ہو رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
  • پاک بھارت جنگ کے 3 ماہ بعد انڈین فضائیہ جاگ گئی، 6 پاکستانی جہاز تباہ کرنے کا انوکھا دعویٰ
  • امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے
  • ٹرمپ سے مودی کو دوستی اور خاص تعلقات کا دعویٰ بے نقاب ہوگیا، جے رام رمیش
  • ٹرمپ کی میڈیا کمپنی نے اے آئی سرچ انجن متعارف کرا دیا
  • مشعال یوسفزئی کا بطور سینیٹر منتخب ہونے پر نوٹیفکیشن جاری
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • اطالوی اراکین پارلیمنٹ کا فلسطینیوں سے انوکھا اظہار یکجہتی
  • غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ