امریکی حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات تباہ نہیں ہوئیں: امریکی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ابتدائی انٹیلی جنس تجزیے کے مطابق ایران پر امریکی حملوں کے دوران جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں، اور ان حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری پروگرام صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے چلا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز امریکا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی جنگی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، تاہم امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان تنصیبات میں موجود بنیادی جوہری مواد کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات
پڑھیں:
امریکی حملے سے قبل تینوں ایٹمی تنصیبات کو خالی کرلیا گیا تھا، ایران
ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حملے سے قبل تینوں ایٹمی تنصیبات کو خالی کردیا تھا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے نائب سیاسی سربراہ حسن عبدینی نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی حملوں سے قبل اپنے تینوں ایٹمی مراکز کو حملوں کے پیش نظر خالی کرلیا تھا۔
ایرانی حکام کے مطابق تینوں جوہری تنصیبات کو کچھ عرصہ قبل خالی کر کے منتقل کیا گیا اور امریکی حملوں میں انہیں کوئی زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔
دوسری جانب کہا گیا ہے کہ نشانہ بنائے گئے ایٹمی اثاثوں کے مقامات سے کوئی تباکاری مواد خارج نہٰں ہوا اور اس کی تصدیق عالمی ادارے نے بھی کی ہے۔
ایران نے خود بھی کہا ہے کہ تینوں جوہری مقامات سے کوئی ایسا مواد خارج نہیں ہوا جو تابکاری کا باعث بنے اور امریکی حملے سے ایران کو کوئی دھچکا نہیں پہنچا ہے۔
اُدھر ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے جوہری سائٹس پر حملوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ امریکا نے فردو، نطنز، اصفہان جوہری سائٹس کونشانہ بنایا اور یہ اقدام عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
امریکا نے ایران کی تینوں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں میں امریکی جہازوں نے حصہ لیا اور ایران کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی جبکہ آپریشن مڈنائٹ ہیمر میں کسی شہری یا فوجی کو نشانہ بھی نہیں بنایا گیا۔