ایران اب بھی امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کی نمایاں حربی صلاحیت رکھتا ہے، امریکی کمانڈر
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق وائس ایڈمرل چارلس کوپر نے بتایا کہ ایران حملوں کے لیے وہ بیلسٹک میزائل بھی استعمال کرسکتا ہے، جو پیر کے روز قطر میں ایک بڑے امریکی فوجی اڈے پر حملے میں استعمال کیے گئے تھے۔ وائس ایڈمرل چارلس بریڈ کوپر، جنہیں ترقی دینے اور یو ایس سینٹرل کمانڈ کی سربراہی سونپنے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں تمام امریکی فوجی کارروائیوں کی قیادت کے لیے نامزد سینئر فوجی افسر نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ ایران اب بھی امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کی نمایاں حربی صلاحیت رکھتا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق وائس ایڈمرل چارلس کوپر نے بتایا کہ ایران حملوں کے لیے وہ بیلسٹک میزائل بھی استعمال کرسکتا ہے، جو پیر کے روز قطر میں ایک بڑے امریکی فوجی اڈے پر حملے میں استعمال کیے گئے تھے۔ وائس ایڈمرل چارلس بریڈ کوپر، جنہیں ترقی دینے اور یو ایس سینٹرل کمانڈ کی سربراہی سونپنے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے فٹ بال کی ایک اصطلاح استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ امریکی فورسز کو روزانہ کی بنیاد پر تین نکاتی پوزیشن میں رہنے کی ضرورت ہے۔
ایران نے پیر کے روز امریکی فضائی حملے کے ردعمل میں قطر میں واقع العدید ایئر بیس پر مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ ٹرمپ نے اس حملے کو پیشگی معلوم قرار دیا اور اسے امریکی حملوں کے بعد اپنی ساکھ بچانے کے لیے ایک کمزور ردعمل قرار دیا تھا۔ وائس ایڈمرل چارلس بریڈ کوپر کو فور اسٹار ایڈمرل کے عہدے پر ترقی دیے جانے کی توقع ہے اور وہ امریکی سینٹرل کمانڈ (یو ایس سینٹرل کمانڈ) کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وائس ایڈمرل چارلس کوپر فروری 2024 سے سینٹرل کمانڈ کے نائب کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے آرمی جنرل مائیکل ایرک کوریلا کے تحت کام کیا، یہ مدت کافی پُر اضطراب رہی، جس میں حماس کے حملے کے بعد غزہ کی جنگ، امریکی افواج پر حملے، اور گزشتہ ویک اینڈ میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری شامل ہے۔ جب کوپر سے پوچھا گیا کہ امریکا ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو کمزور کرنے کے لیے کیا کرے گا، تو انہوں نے کہا کہ امریکا ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں پر گہری نظر رکھے گا، ان کے مطابق، حماس اور لبنان میں قائم حزب اللہ کی طاقت کم ہوئی ہے، لیکن یمن میں موجود حوثی مجاہدین اور دیگر مقامات پر سرگرم ملیشیا تنظیمیں اب بھی تشویش کا باعث ہیں۔ کوپر نے ایئر فورس لیفٹیننٹ جنرل الیکسس گرینکیوچ کے ہمراہ گواہی دی، جو پینٹاگون کی جوائنٹ اسٹاف کے سینئر فوجی افسر ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وائس ایڈمرل چارلس امریکی فوجی کے لیے
پڑھیں:
خلیج میں ایران کے نشانے پر موجود امریکی فوجی تنصیبات، کون کون سے ملک لپیٹ میں آئیں گے؟
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ایران، اسرائیل و امریکا کے درمیان جاری محاذ آرائی کے تناظر میں ایک سوال مسلسل سامنے آ رہا ہے: خلیج میں امریکا کی عسکری موجودگی کس حد تک مؤثر اور خطرناک ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں خطے میں امریکا کے وسیع فوجی ڈھانچے اور اس کی اسٹریٹجک تیاریوں میں ملتا ہے۔
پانچ فضائی ونگز: خلیج کے آسمان پر امریکی گرفت
امریکی فضائیہ کے پانچ ”ایکسپیڈیشنری ونگز“ خلیج میں تعینات ہیں، جن میں دو کویت میں، اور ایک ایک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر میں موجود ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ونگز جدید F-15 اور F-16 جنگی طیاروں سے لیس ہیں، جو بوقتِ ضرورت فوری فضائی حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
قطر کا خاموش ونگ: ہدف، نگرانی اور ایندھن
قطر میں موجود پانچواں فضائی ونگ اگرچہ براہِ راست حملے کی صلاحیت نہیں رکھتا، لیکن اس کی اہمیت اس سے کسی طور کم نہیں۔ یہ ونگ فضائی نگرانی، انٹیلیجنس جمع کرنے اور ہوا میں ایندھن بھرنے کی سہولیات فراہم کرتا ہے، جو خطے میں دیگر امریکی فضائی یونٹس کی کارکردگی کا لازمی جزو ہیں۔
دفاعی ڈھالیں: خلیج میں میزائل ڈیفنس کا پھیلاؤ
گزشتہ 18 ماہ کے دوران، خلیجی ریاستوں میں امریکی فضائی دفاعی تنصیبات کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ کویت میں نئے ائر ڈیفنس سائٹس بنائے گئے ہیں جبکہ قطر میں ایک اور جدید میزائل ڈیفنس نظام نصب کرنے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ یہ دفاعی ڈھانچے نہ صرف ایران بلکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا پیشگی مقابلہ کرنے کے لیے تیار رکھے گئے ہیں۔
پانچواں بحری بیڑہ: سمندر پر امریکی گرفت
امریکا کا طاقتور ففتھ فلیٹ بحرین میں تعینات ہے، جو خلیج، بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر کے بڑے حصے پر نگاہ رکھتا ہے۔ اس بیڑے کا حصہ یو ایس ایس کارل ونسن کیریئر اسٹرائیک گروپ ہے، جس کے پاس اپنا علیحدہ فضائی ونگ اور میزائل بردار بحری جہازوں کا ایک بیڑہ موجود ہے۔ یہ بیڑہ یمن سے ایران تک کسی بھی زمینی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسٹریٹجک نتائج: خطرے کی گھنٹی یا توازن کی ضمانت؟
خلیج میں امریکی عسکری موجودگی نہ صرف ایران بلکہ دیگر علاقائی طاقتوں کے لیے ایک اسٹریٹجک پیغام ہے کہ امریکا نہ صرف اپنے اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تیار ہے، بلکہ کسی بھی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن موجودہ صورتحال میں جہاں خطے میں جنگ کے سائے منڈلا رہے ہیں، امریکا کی یہ فوجی موجودگی ایک طرف طاقت کا مظاہرہ ہے، تو دوسری طرف خطرناک تصادم کی صورت میں بڑے پیمانے پر تباہی کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔ کیونکہ ان ٹارگٹس پر ایرانی حملے دیگر ممالک کو بھی جنگ میں گھسیٹ لیں گے۔ وقت ہی بتائے گا کہ یہ عسکری طاقت روک تھام کا ہتھیار بنے گی یا تصادم کا ایندھن۔