ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو ٹیلی فون کیا اور العدید ایئر بیس حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔

عرب میڈیا کے مطابق گفتگو کے آغاز میں امیرِ قطر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے العدید ایئربیس پر حملے کی شدید مذمت کی۔

امیرِ قطر نے اس حملے کو خودمختاری، فضائی حدود، بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

امیرِ قطر نے مزید کہا کہ یہ حملہ اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے بالکل منافی ہے۔

انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ قطر ہمیشہ ایران کے ساتھ مکالمے کا حامی رہا ہے اور اس مقصد کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کرتا رہا ہے۔

شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے زور دیا کہ خطے کے امن و سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر تمام فوجی کارروائیاں روکی جائیں اور سنجیدہ مذاکرات کی طرف واپسی اختیار کی جائے۔

جس پر ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے امیرِ قطر اور برادر عوام سے حملے کے باعث ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

ایرانی صدر نے واضح کیا کہ قطر اور اس کے عوام اس کارروائی کا ہدف نہیں تھے اور یقین دلایا کہ یہ حملہ قطری ریاست کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔

صدر ایران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قطر ایک برادر، ہمسایہ اور مسلم ملک ہے اور امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ باہمی احترام، خودمختاری کے اصولوں اور احسن اندازِ ہمسائیگی پر قائم رہیں گے۔

واضح رہے کہ ایران نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر 6 میزائل داغے تھے جہاں دس ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات تھے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ہمارا ہدف امریکی ایئربیس تھا، برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں، ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل

ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے قطر میں واقع امریکی العدید ایئربیس پر میزائل حملے کے بعد ردعمل میں واضح کیا ہے کہ ایرانی کارروائی سے نہ تو قطر کو اور نہ ہی قطری شہریوں کو کوئی خطرہ لاحق ہے، کیونکہ حملہ مکمل طور پر عسکری ہدف پر مرکوز تھا۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جو تم پر حملہ کرے، تم بھی اس پر ویسا ہی حملہ کرو۔ بیان کے مطابق ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملے کے ردعمل میں ایرانی مسلح افواج نے العدید ایئربیس کو نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کا آغاز کردیا، فوجی آپریشن کو کیا نام دیا گیا ہے؟

سپریم کونسل نے کہاکہ یہ حملہ مکمل طور پر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کیا گیا، اور اس کامیاب آپریشن میں وہی تعداد استعمال کی گئی جتنی بمباری امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کی تھی۔

ایرانی حکام نے مزید وضاحت کی کہ جس مقام کو نشانہ بنایا گیا، وہ شہری آبادی سے دور واقع تھا، تاکہ قطر کو کسی نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔

سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایران قطر کے ساتھ اپنے برادرانہ اور تاریخی تعلقات کو نہ صرف قائم رکھنا چاہتا ہے بلکہ ان میں مزید وسعت کا خواہاں ہے۔ ہمارے حملے سے قطری سرزمین یا شہریوں کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، اور ہم قطر کے امن و استحکام کے حامی ہیں۔

واضح رہے کہ ایران نے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب امریکی العدید ایئربیس پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق ایران نے قطر کی جانب 6 بیلسٹک میزائل فائر کیے۔

یہ بھی پڑھیں ایران نے قطر میں امریکی اڈے پر حملے سے قبل قطر کو آگاہ کر دیا تھا، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ

قطر نے ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے ردعمل کا حق محفوظ رکھنے کا اعلان کیا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ ایئربیس کو پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی ایئربیس ایران سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل حملہ قطر وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کے بعد ایرانی صدر کا امیر قطر کو فون
  • وزیرِاعظم کا قطری سفیر کو ٹیلیفون،امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملوں کی اطلاعات پر گہری تشویش
  • وزیراعظم شہباز شریف کا امیر قطر سے اظہار یکجہتی
  • ایران، اسرائیل جنگ: وزیر اعظم کا حملوں کے بعد قطر اور سعودیہ عرب سے اظہار یکجہتی
  • قطر میں ایران کے میزائل حملے کا ہدف امریکی فوجی اڈہ کیا اہمیت رکھتا ہے؟
  • ایرانی حملے کا نشانہ بننے والا قطر میں امریکی ایئر بیس العدید سے متعلق اہم معلومات
  • ’ صدر ٹرمپ خلیج فارس میں مزید کسی فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے‘، امریکی سیکیورٹی اہلکار
  • ہمارا ہدف امریکی ایئربیس تھا، برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں، ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل
  • امریکی حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، وزیر اعظم کی ایرانی صدر سے گفتگو