ایرانی صدر کا امیرِ قطر کو ٹیلیفون، العدید ایئربیس پر حملے پر افسوس کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو ٹیلی فون کیا اور العدید ایئر بیس حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق گفتگو کے آغاز میں امیرِ قطر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے العدید ایئربیس پر حملے کی شدید مذمت کی۔
امیرِ قطر نے اس حملے کو خودمختاری، فضائی حدود، بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
امیرِ قطر نے مزید کہا کہ یہ حملہ اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے بالکل منافی ہے۔
انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ قطر ہمیشہ ایران کے ساتھ مکالمے کا حامی رہا ہے اور اس مقصد کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کرتا رہا ہے۔
شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے زور دیا کہ خطے کے امن و سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر تمام فوجی کارروائیاں روکی جائیں اور سنجیدہ مذاکرات کی طرف واپسی اختیار کی جائے۔
جس پر ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے امیرِ قطر اور برادر عوام سے حملے کے باعث ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ قطر اور اس کے عوام اس کارروائی کا ہدف نہیں تھے اور یقین دلایا کہ یہ حملہ قطری ریاست کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔
صدر ایران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قطر ایک برادر، ہمسایہ اور مسلم ملک ہے اور امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ باہمی احترام، خودمختاری کے اصولوں اور احسن اندازِ ہمسائیگی پر قائم رہیں گے۔
واضح رہے کہ ایران نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر 6 میزائل داغے تھے جہاں دس ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اطالوی اراکین پارلیمنٹ کا فلسطینیوں سے انوکھا اظہار یکجہتی
روم: اطالوی پارلیمنٹ میں فلسطینی عوام سے یکجہتی کا انوکھا اور جرات مندانہ مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جب فائیو اسٹار موومنٹ جماعت کے اراکین نے فلسطینی پرچم کے رنگوں والے لباس پہن کر اجلاس میں شرکت کی۔
پارٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ “ہم آج یہ پرچم نہیں لہرا رہے کیونکہ آپ ہم سے چھین لیں گے، اس لیے ہم نے اسے اپنے جسم پر پہن لیا ہے۔”
مزید کہا گیا کہ فلسطینی پرچم اب صرف ایک قوم کا پرچم نہیں، بلکہ دنیا بھر میں انسانیت، مزاحمت اور آزادی کے لیے لڑنے والوں کی علامت بن چکا ہے۔
یہ علامتی اقدام اسرائیلی حملوں کے خلاف عالمی سطح پر جاری احتجاج کا حصہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی عوام سے ہمدردی ظاہر کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے جاری فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 150 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے 90 افراد وہ تھے جو امداد کے منتظر تھے۔