وزیر داخلہ گلگت بلتستان کا رہبر معظم اور ایرانی قوم کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس الحق لون نے ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کو زبرداست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں انہیں سو توپوں کی سلامی پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بے سرو سامانی کے باؤجود اپنی ایمانی طاقت سے دنیا کی طاغوتی طاقتوں کو شکست دی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس الحق لون نے ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کو زبرداست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں انہیں سو توپوں کی سلامی پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بے سرو سامانی کے باؤجود اپنی ایمانی طاقت سے دنیا کی طاغوتی طاقتوں کو شکست دی۔ انہوں نے منگل کے روز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف صرف ایک ملک اسلامی جمہوریہ ایران تھا جبکہ دوسری طرف پورا عالم کفر تھا، عالم کفر کا منصوبہ تھا کہ وہ ایک گھنٹے میں ایران کو ختم کرینگے، لیکن ایران نے بے سرو سامانی کے باؤجود اپنی ایمانی طاقت سے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو شکست دے کر ثابت کیا کہ اگر لیڈر غیرت مند ہو تو دنیا کی کوئی طاقت بھی اسے شکست نہیں دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا بدمعاش امریکہ ہے اور امریکہ کو جب بھی موقع ملا، اس ںے ہر اسلامی ملک کو نشانہ بنایا، تاریخ میں پہلی بار اسے ایران نے شکست دی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔