ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کو ہیروشیما پر ایٹمی بمباری سے تشبیہ دیدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکی فضائی حملوں کو دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والے ایٹمی حملوں سے تشبیہ دی ہے، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے کھربوں ڈالرز خرچ کر کے ایران پر حملے کیے، اور اب نیٹو کے دیگر ممالک کو بھی دفاعی اخراجات میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ نہ کیا ہوتا تو اسرائیل کے ساتھ جنگ اب تک جاری رہتی۔ ان کے مطابق، ماضی کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں لیکن امریکی اقدام کامیاب رہا۔
ٹرمپ نے کہا: “میں ہیروشیما یا ناگاساکی کی مثال دینا نہیں چاہتا، لیکن حقیقت یہی ہے کہ امریکی حملے نے ہی ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خاتمہ کیا۔”
ان بیانات پر سوشل میڈیا اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس تشبیہ کو غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک قرار دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے یہ بھی کہا: “مجھے نہیں لگتا کہ اب ان دونوں ممالک کے درمیان کبھی جنگ ہوگی۔ ایران کی جوہری صلاحیت ختم کر دی گئی ہے۔”
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے ایران
پڑھیں:
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیری نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے ان افراد پر جاسوسی کے الزامات عائد ہیں اور عدلیہ ان کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی۔
اصغر جہانگیری نے کہا کہ ان افراد کو عبرت کی علامت بنایا جائے گا تاکہ 'صیہونی حکومت‘ کے لیے کام کرنے والے ایجنٹوں کو واضح پیغام دیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی۔اس اعلان سے چند روز قبل، ایران نے ایک جوہری سائنسدان روزبہ وادی کو سزائے موت دی تھی، جن پر اسرائیل کے لیے جاسوسی اور ایک ساتھی سائنسدان کی معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ جون میں اسرائیل کے فضائی حملوں کے تناظر میں سامنے آیا، جن میں ایران کے جوہری تنصیبات، اعلیٰ جرنیلوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی ردعمل میں میزائل اور ڈرون حملے شامل تھے، جن کے نتیجے میں اسرائیل کے مطابق 28 افراد ہلاک ہوئے۔دوسری جانب، ایرانی انسانی حقوق گروپ HRANA کے مطابق 12 روز جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں میں 1,190 ایرانی شہری مارے گئے، جن میں 436 عام شہری اور 435 سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔
ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت پانے والوںکی تعداد میں حالیہ مہینوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ جون میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایران کے کم از کم 12 جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے تھے، جس کے فوری بعد ایران نے موساد سے منسلک یا مشتبہ افراد کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا۔ اس کارروائی میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، جن پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام ہے۔ایرانی عدلیہ کے مطابق، ان افراد میں سے کئی کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ 'صیہونی حکومت‘ کے ایجنٹوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گا اور انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔
یہ کارروائی ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری خفیہ جنگ اور جوہری تنازع کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
ادارت: افسر اعوان/ شکور رحیم