ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی تحریک مسترد، 128 ڈیموکریٹس ریپبلکنز کے ساتھ مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی ایوانِ نمائندگان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی ایک قرارداد کو کثرتِ رائے سے مسترد کر دیا گیا، جس میں 128 ڈیموکریٹس نے بھی ریپبلکنز کا ساتھ دیا۔ پہلے مرحلے پر سوال یہ تھا کہ آیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی کارروائی ہونی چاہیے؟ 344 کے مقابلے میں صرف 79 ارکان ’ہاں‘ مواخذے کے حق میں سامنے آئے، یوں مواخذے کی اس قرار داد کو یہاں پر ہی ختم کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ قرارداد ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس ایل گرین کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملوں کو غیر قانونی اعلانِ جنگ قرار دیتے ہوئے مواخذے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
ایل گرین کا کہنا تھا ’میں اس وقت تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتا جب ایک صدر طاقت کا غلط استعمال کر کے جمہوریت کو آمریت میں بدلنے کی کوشش کرے۔‘
دلچسپ امر یہ ہے کہ قرارداد کو ناکام بنانے والوں میں ڈیموکریٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی شامل تھی، جن میں ہیکیم جیفریز (ہاؤس مائنارٹی لیڈر)، کیتھرین کلارک مائنارٹی وِپ)، پیٹ اگوئیلار (کاکس چیئرمین) شامل ہیں۔
قرارداد کی حمایت کرنے والے 79 ڈیموکریٹس میں سے بیشتر پارٹی کے ترقی پسند دھڑے سے تعلق رکھتے تھے، جن میں الگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز بھی شامل ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران پر حملہ کانگریس کی منظوری کے بغیر کیا گیا، جو آئینی طور پر غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی، یورپ میں زندگی گزارنے کے خواہاں
ٹرمپ کا طنزیہ ردِعملاس موقع پر سابق صدر ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ترقی پسندوں کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا ’یہ لوگ کانگریس کی تاریخ کے سب سے کم مقبول گروہ ہیں، مواخذہ کرنے کی کوشش کرو، میرا دن بنا دو!‘
پارٹی میں دراڑ؟128 ڈیموکریٹس کے مواخذے کے واضح طور پر خلاف ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ پارٹی اندرونی طور پر منقسم ہے۔ اس کی قیادت مزید سیاسی محاذ آرائی سے گریز چاہتی ہے تاہم ترقی پسند ارکان ٹرمپ کے خلاف سخت موقف اپنانے پر زور دے رہے ہیں۔
آگے کیا ہوگا؟مواخذے کی مخالفت کرنے والے ڈیموکریٹ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ پہلے وار پاورز ریزولوشن جیسے قانونی راستوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں، تاکہ کانگریس کی منظوری کے بغیر جنگی کارروائیوں پر حکومت سے جواب طلب کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران اسرائیل جنبگ ٹرمپ کا مواخذہ ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹ پارٹی ری پبلیکنز پارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران اسرائیل جنبگ ٹرمپ کا مواخذہ ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلیکنز پارٹی ٹرمپ کے خلاف
پڑھیں:
قازقستان نے اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے میں شمولیت اختیار کرلی، ٹرمپ کا اعلان
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان نے باضابطہ طور پر معاہدہ ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
یہ اعلان وائٹ ہاؤس میں وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں قازقستان کے صدر بھی شریک تھے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ قازقستان ان کی دوسری مدتِ صدارت میں معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
ٹرمپ نے قازقستان کو “شاندار ملک” اور “باصلاحیت قیادت رکھنے والی قوم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا میں امن، تعاون اور خوشحالی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم جلد مزید ممالک کو معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہوتے دیکھیں گے، جو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔”
.@POTUS: "This evening, I'm also delighted to report that Kazakhstan has officially agreed... [to join] the Abraham Accords — and I just want to thank you, Mr. President." pic.twitter.com/gSWkSXFJs8
— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) November 7, 2025امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی ایک روز قبل عندیہ دیا تھا کہ ایک اور ملک معاہدہ ابراہیمی میں شمولیت کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لائے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ معاہدہ ابراہیمی 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔