Jasarat News:
2025-09-24@07:40:25 GMT

مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی!

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

متین فکری
جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادی کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ اس سے ہٹ کر ثالثی کی جو بھی کوشش کی جائے گی وہ کشمیری عوام اور خود پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہوگی۔ مجلس شوریٰ کو یہ قرار داد منظور کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپ کے بعد کشمیر کا مسئلہ خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کو سیز فائر کے بعد مذاکرات کی میز پر لائیں گے اور کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کرائیں گے۔ ان کی ثالثی کس نوعیت کیا ہوگی، ابھی واضح نہیں ہے۔ ایران اور اسرائیل کی موجودہ جنگ نے حالات کا رُخ ہی بدل دیا ہے۔ اب نہیں کہا جاسکتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کب ہوں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان پانی، دہشت گردی اور کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات طے کرنے میں کیا پیش رفت ممکن ہوسکے گی، لیکن یہ حقیقت ہے کہ دونوں ملکوں کو آج نہیں تو کل مذاکرات کی میز پر آنا ہی پڑے گا۔

پاکستانی قیادت کے نزدیک بھارت سے تین تصفیہ طلب مسائل کا حل ناگزیر ہے، ان کے بغیر نہ خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے اور نہ دونوں ملک چین سے رہ سکتے ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ کشمیرکا ہے، اگرچہ بھارت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کو یکطرفہ طور پر بھارتی یونین میں ضم کرکے اپنی دانست میں مسئلہ کشمیر کو مستقل طور پر حل کرلیا تھا لیکن زمینی حقائق اس کی تصدیق نہیں کرتے، نہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدام کے مقابلے میں حق خودارادیت پر مبنی اپنی قرار دادیں واپس لی ہیں نہ کسی پہلو سے بھی بھارتی کارروائی کو جائز قرار دیا ہے۔ یعنی بھارت کی ہٹ دھرمی کے باوجود مسئلہ کشمیر پر عالمی ادارے کا موقف وہی ہے جو آج سے ستر سال پہلے تھا اور کشمیری عوام کو حق خود ارادی دے کر ہی مسئلہ کشمیر کو پائیدار بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے۔ بھارت اگرچہ یکطرفہ طور پر مسلم آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش بھی کررہا ہے اس نے لاکھوں ہندوئوں کو ریاست کشمیر کو ڈومیسائل دے دیا ہے، وہ وہاں جائداد خرید سکتے ہیں اور ریاستی باشندے کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے باوجود بھارت کو یقین نہیں ہے کہ اگر آج آزادانہ استصواب رائے کرلیا جائے تو اس کا نتیجہ اس کے حق میں برآمد ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرف آتا ہی نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ازخود مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرانے کی جو پیش کش کی ہے اس کے بارے میں ماہرین امور کشمیر کی رائے یہ ہے کہ صدر ٹرمپ ایک کاروباری آدمی ہیں وہ مسئلہ کشمیر کو بھی ایک کاروباری تنازع سمجھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ زمین کا جھگڑا ہے، بھارت نے کشمیر کے زیادہ حصے پر ناجائز قبضہ کرلیا ہے اب ثالثی کے ذریعے کشمیر کے کچھ حصے پر سے اسے اپنا قبضہ چھوڑنے پر آمادہ کیا جاسکتا ہے، حالانکہ تنازع کشمیر پر ناجائز قبضے کا نہیں، کشمیری عوام کے حق خود ارادی کا ہے جس سے انہیں تقسیم ہندوستان کے وقت سے محروم رکھا گیا ہے۔ ماہرین امور کشمیر کی رائے کے مطابق پاکستانی قیادت کو چاہیے کہ وہ صدر ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے معذرت کرلیں کہ اس سے مسئلہ کشمیر کو فائدہ پہنچنے کے بجائے اُلٹا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ رہا بھارت تو وہ کسی قسم کی ثالثی کے حق میں ہی نہیں ہے۔ پاکستان کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے جارحانہ سفارتی کوششیں بروئے کار لائے اور بھارت کو عالمی سطح پر تنہا کردے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر پر مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی ثالثی نہیں ہے

پڑھیں:

کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس، وادی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی اور سکیورٹی صورتحال سمیت انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی حالت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے رابطہ گروپ کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور نے کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی اور سکیورٹی صورتحال سمیت انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی حالت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائجر اور آذربائیجان کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ کشمیری عوام کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد بھی موجود تھا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی مستقل حمایت پر او آئی سی اور رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • او آئی سی رابطہ گروپ کا اہم اجلاس، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ
  • او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس، کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ
  • پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں: او آئی سی رابطہ گروپ
  • کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس
  • کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس، وادی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش
  • روس کا مسئلہ کشمیر شملہ معاہدے اور لاہور ڈیکلیریشن کے تحت حل کرنے پر زور، پاک سعودی دفاعی معاہدے کی حمایت
  • پاکستان کشمیری عوام کا وکیل، مسئلہ کشمیر کا اہم فریق اور ان کی امیدوں کا محور و مرکز ہے، عزیز غزالی
  • برابری کی بنیاد پر پانی، تجارت، انسداد دہشت گردی پر مذاکرات چاہتے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تعلقات ممکن نہیں: وزیراعظم
  • زیر التوا مقدمات بوجھ، مسئلہ سنگین، جسٹس گل حسن: ثالثی کو عام کرنا ہو گا، جسٹس شاہد وحید
  • مقبوضہ کشمیر ‘ جھڑپ کے دوان بھارتی فوجی ہلاک‘ 3 زخمی