Jasarat News:
2025-06-25@09:09:46 GMT

مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی!

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

متین فکری
جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادی کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ اس سے ہٹ کر ثالثی کی جو بھی کوشش کی جائے گی وہ کشمیری عوام اور خود پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہوگی۔ مجلس شوریٰ کو یہ قرار داد منظور کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپ کے بعد کشمیر کا مسئلہ خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کو سیز فائر کے بعد مذاکرات کی میز پر لائیں گے اور کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کرائیں گے۔ ان کی ثالثی کس نوعیت کیا ہوگی، ابھی واضح نہیں ہے۔ ایران اور اسرائیل کی موجودہ جنگ نے حالات کا رُخ ہی بدل دیا ہے۔ اب نہیں کہا جاسکتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کب ہوں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان پانی، دہشت گردی اور کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات طے کرنے میں کیا پیش رفت ممکن ہوسکے گی، لیکن یہ حقیقت ہے کہ دونوں ملکوں کو آج نہیں تو کل مذاکرات کی میز پر آنا ہی پڑے گا۔

پاکستانی قیادت کے نزدیک بھارت سے تین تصفیہ طلب مسائل کا حل ناگزیر ہے، ان کے بغیر نہ خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے اور نہ دونوں ملک چین سے رہ سکتے ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ کشمیرکا ہے، اگرچہ بھارت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کو یکطرفہ طور پر بھارتی یونین میں ضم کرکے اپنی دانست میں مسئلہ کشمیر کو مستقل طور پر حل کرلیا تھا لیکن زمینی حقائق اس کی تصدیق نہیں کرتے، نہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدام کے مقابلے میں حق خودارادیت پر مبنی اپنی قرار دادیں واپس لی ہیں نہ کسی پہلو سے بھی بھارتی کارروائی کو جائز قرار دیا ہے۔ یعنی بھارت کی ہٹ دھرمی کے باوجود مسئلہ کشمیر پر عالمی ادارے کا موقف وہی ہے جو آج سے ستر سال پہلے تھا اور کشمیری عوام کو حق خود ارادی دے کر ہی مسئلہ کشمیر کو پائیدار بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے۔ بھارت اگرچہ یکطرفہ طور پر مسلم آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش بھی کررہا ہے اس نے لاکھوں ہندوئوں کو ریاست کشمیر کو ڈومیسائل دے دیا ہے، وہ وہاں جائداد خرید سکتے ہیں اور ریاستی باشندے کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے باوجود بھارت کو یقین نہیں ہے کہ اگر آج آزادانہ استصواب رائے کرلیا جائے تو اس کا نتیجہ اس کے حق میں برآمد ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرف آتا ہی نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ازخود مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرانے کی جو پیش کش کی ہے اس کے بارے میں ماہرین امور کشمیر کی رائے یہ ہے کہ صدر ٹرمپ ایک کاروباری آدمی ہیں وہ مسئلہ کشمیر کو بھی ایک کاروباری تنازع سمجھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ زمین کا جھگڑا ہے، بھارت نے کشمیر کے زیادہ حصے پر ناجائز قبضہ کرلیا ہے اب ثالثی کے ذریعے کشمیر کے کچھ حصے پر سے اسے اپنا قبضہ چھوڑنے پر آمادہ کیا جاسکتا ہے، حالانکہ تنازع کشمیر پر ناجائز قبضے کا نہیں، کشمیری عوام کے حق خود ارادی کا ہے جس سے انہیں تقسیم ہندوستان کے وقت سے محروم رکھا گیا ہے۔ ماہرین امور کشمیر کی رائے کے مطابق پاکستانی قیادت کو چاہیے کہ وہ صدر ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے معذرت کرلیں کہ اس سے مسئلہ کشمیر کو فائدہ پہنچنے کے بجائے اُلٹا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ رہا بھارت تو وہ کسی قسم کی ثالثی کے حق میں ہی نہیں ہے۔ پاکستان کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے جارحانہ سفارتی کوششیں بروئے کار لائے اور بھارت کو عالمی سطح پر تنہا کردے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر پر مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی ثالثی نہیں ہے

پڑھیں:

امریکی درخواست پر قطر کی ثالثی: ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغاز

امریکی درخواست پر قطر کی ثالثی: ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز

تہران، واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے جنگ بندی پر راضی ہونے کے اعلان پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا، ایران کے سرکاری ٹی وی نے جنگ بندی کے آغاز کی خبر نشر کر دی ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے بھی طویل خاموشی کے بعد باقاعدہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا باقاعدہ جنگ بندی کا اعلان
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے طویل خاموشی کے بعد باقاعدہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا، جنگ بندی کا فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ سے ہم آہنگی کے بعد کیا گیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیہ میں خبر دار کیا گیا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر بھرپور جواب دیا جائے گا، قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ایران میں شہریوں کا جشن
اس سے پہلے ایران کی جانب سے جنگ بندی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جنگ بندی اعلان کے بعد ایران میں شہری جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی کا اظہار کیا۔
ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق اسرائیل پر 4 حملوں کے بعد جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے، نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے بھی جنگ بندی کے آغاز کی خبر نشر کر دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے بھی جنگ بندی کے آغاز کی تصدیق کر دی ہے اور اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بھی کھول دی ہیں مگر نیتن یاہو ابھی تک خاموش ہیں، ان پر سکتہ طاری ہے۔
فتح پر ملتِ اور شہدا کے اہلخانہ کو مبارکباد: سربراہ پاسداران انقلاب
ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ پاکپور نے کہا ہے کہ کامیابی اور فتح پر ملت ایران اور شہدا کے اہل خانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ٹرمپ نے ایران کے خلاف دوبارہ جارحیت کی تو منہ توڑ جواب ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ کامیابی اور فتح ملت ایران کے اتحاد اور شہدا کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔

امریکا کے صدر نے اپنے سوشل پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز ہو چکا ہے، گزارش ہے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔

قبل ازیں ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر کہا کہ سب کو مبارک ہو، اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل پہلے اپنے جاری آخری مشن مکمل کریں گے جس کے بعد اگلے 6 گھنٹوں بعد جنگ بندی کا آغاز ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز پہلے ایران کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کردے گا جب کہ 24ویں گھنٹے پر 12 روزہ جنگ کے خاتمے کو دنیا بھر میں باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ جنگ بندی کے دوران دونوں فریق پرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سب کچھ منصوبے کے مطابق چلے گا اور ایسا ہوتا ہے تو میں اسرائیل اور ایران دونوں کو ان کی ہمت، استقامت، اور دانشمندی پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ایسی جنگ کو ختم کیا جسے برسوں جاری رکھا جا سکتا تھا۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دنیا اور مشرق وسطیٰ فاتح ہیں، ایران اور اسرائیل کا مستقبل لامحدود ہے، دونوں کو بہت خوشحالی ملے گی، اگر یہ درست راستے سے ہٹ گئے تو بہت کھوئیں گے۔

امیر قطر کا امن کی کوششوں پر شکریہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اب اپنی کارروائی مکمل کرچکا ہے اور امید ہے کہ اب ایران امن کی جانب لوٹے گا، اسرائیل کو بھی امن کی جانب بڑھنے کی ترغیب دیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کا ردعمل بہت کمزور تھا، ایران کی طرف سے داغے گئے 14 میزائلوں میں سے 13 کو مار گرایا گیا ہے، کسی امریکی کو نقصان نہیں پہنچا اور ایران کے حملے میں بہت کم نقصان ہوا۔

ٹرمپ نے امریکہ کو حملوں کے بارے میں جلد مطلع کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا، ٹرمپ نے امن کی کوششوں پر امیر قطر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایران میں ہم نے جن مقامات کو نشانہ بنایا وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے، ہر کوئی اسے جانتا ہے، صرف جعلی خبریں ہی حالات کو کم از کم کرنے کی کوشش میں اس کے خلاف دعویٰ کریں گی، انہوں نے کہا کہ وہ تنصیبات بہت اچھی طرح سے تباہ ہو گئی ہیں۔

اسرائیل جارحیت روک دے تو جواب نہیں دیں گے: عباس عراقچی
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی غیر قانونی جارحیت بند کر دیتا ہے تو ایران کا اس کے بعد اپنا ردعمل جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ابھی تک جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کے خاتمے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، فوجی کارروائیوں کے خاتمے کے بارے میں حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

عباس عراقچی نے واضح نے کیا کہ ایرانی افواج نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف کارروائیاں مقامی وقت کے مطابق چار بجے تک ایرانی حملے جاری رکھی ہیں، آپریشنز کامیابی سے مکمل کیے، اس کے بعد اسرائیل حملہ نہ کرے تو ہم بھی جواب نہیں دیں گے۔

انہوں نے ایرانی افواج کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے خون کے آخری قطرے تک تیار ہیں ، جارحیت کے خلاف ہماری افواج آخری لمحے تک سرگرم ہیں، ایرانی قوم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔

ایران قطر کی ثالثی میں جنگ بندی پر راضی ہوا

سینئرایرانی عہدیدار کےمطابق ایران نےاسرائیل سےجنگ بندی کی تجویز کوقبول کرلیا، ایران قطرکی ثالثی میں جنگ بندی پر رضا مند ہوا۔

ذرائع کے مطابق ڈونلڈٹرمپ اورجےڈی وینس نےجنگ بندی کی تجویز پر قطری امیر سے بات کی، امریکی صدر نےکہا کہ اسرائیل جنگ بندی کیلئےمتفق ہے، امیرقطر سےکہا کہ ایران کو جنگ بندی پر راضی کرنے میں مدد کریں۔

قطری وزیراعظم نے فون کر کے جنگ بندی کے لیے ایران کی رضا مندی حاصل کی، جنگ بندی کے اعلان پر ایران میں جشن مناتے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

نیتن یاہو کی خاموشی
یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور ایران کے جنگ بندی پر راضی ہونے کے اعلان پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے خاموشی برقرار رہی جس پر اسرائیلی میڈیا نے بھی سوال اٹھایا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کی خاموشی ٹرمپ کے اعلان پر سوالیہ نشان ہے جبکہ نیتن یاہو نے آج صبح سکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلایا۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزراء کو میڈیا پر بیان دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تصدیق کردی، عملدرآمد شروع اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تصدیق کردی، عملدرآمد شروع جنگ بندی سے پہلے ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ، 4 اسرائیلی ہلاک، متعدد زخمی ایران، اسرائیل جنگ بندی پر راضی: ٹرمپ، تہران کی تصدیق، نیتن یاہو خاموش قطر ہمارا بھائی،یہ حملہ قطر پر نہیں امریکی فوجی اڈوں پر کیا گیا ، ایرانی سپریم کونسل متحدہ عرب امارات کی ائیر سپیس خالی ہونا شروع، درجنوں پروازیں متبادل روٹس پر منتقل جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،قطر کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی مذمت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عالمی امن انڈیکس 2025: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے
  • ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ: بھارت امریکہ کے درمیان تناؤ کا باعث
  • امریکی درخواست پر قطر کی ثالثی: ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغاز
  • ’’آپ کچھ نہیں کریں گے! اوکے‘‘
  • عالمی امن انڈیکس کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے
  • مسئلہ کشمیر کا یو این کی قرارداد کے مطابق حل چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  • جو مسئلہ کشمیر حل کرانے کی بات کریگا اس کو سر پر بٹھائیں گے: طلال چوہدری
  • اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، اسحاق ڈار
  • خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، اسحاق ڈار