سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومتیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی حکومتوں کے بعد 2008 سے شروع ہونے والی پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت پہلی بار مقررہ مدت پوری کرکے 2013 میں ختم ہو گئی تھی مگر سندھ میں 2008 میں پیپلز پارٹی کی جو حکومت قائم ہوئی تھی، وہ مسلسل قائم ہوتی آ رہی ہے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی تسلسل سے واحد حکومت ہے جو اب سترہویں سال میں داخل ہو چکی ہے۔
1972 ممتاز بھٹو کی وزارت اعلیٰ کے تحت سندھ میں پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت قائم ہوئی تھی مگر سندھ میں ہونے والے پہلے لسانی ہنگاموں کے بعد بھٹو صاحب نے ممتاز بھٹو کو ہٹا کر شریف النفس غلام مصطفیٰ جتوئی کو سندھ کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا جو سندھ کا سنہرا دور تھا جس میں کبھی لسانی ہنگامہ ہوا نہ بدامنی تھی اور نہ ہی کرپشن کا ذکر ہوتا تھا اور سندھ میں ترقی بھی ہوئی تھی۔
1977 کے مارشل لا کے بعد جام صادق، مظفر شاہ، علی محمد مہر، لیاقت جتوئی، ارباب رحیم، آفتاب شعبان میرانی، عبداللہ شاہ، قائم علی شاہ کے بعد بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جب آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی جس کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی کی 17 سال سے مسلسل حکومت ہے جس میں طویل دور قائم علی شاہ کا تھا جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری کے پسندیدہ مراد علی شاہ مسلسل وزیر اعلیٰ سندھ چلے آ رہے ہیں جو سابق وزیر اعلیٰ عبداللہ شاہ کے صاحبزادے ہیں جن کے دور میں سندھ میں 1990 کے بعد کوئی لسانی فساد نہیں ہوا ۔ 1989 میں بے نظیر دور میں سندھ میں آخری لسانی فسادات ہوئے تھے جس وقت آفتاب شعبان میرانی وزیر اعلیٰ تھے اور ان کا اپنا آبائی شہر شکارپور بھی لسانی فسادات کی زد میں آگیا تھا مگر اس وقت بھی سندھ میں کرپشن کی شکایات عام نہیں تھیں۔
1990 میں بے نظیر بھٹو حکومت کی برطرفی کے بعد وزیر اعظم نواز شریف بنے تھے اور سندھ میں جام صادق کے بعد غوث علی شاہ وزیر اعلیٰ سندھ بنائے گئے تھے اور سندھ میں نہ لسانی فسادات ہوئے اور نہ ہی کرپشن کی زیادہ شکایات تھیں اور 1977 کے بعد 1988 تک سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت بھی نہیں تھی اور 1985 کے غیر جماعتی انتخابات کا جنرل ضیا الحق کے باعث پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا اور 1988 میں سندھ میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی اور 11 سال بعد سندھ میں پی پی نے حکومت بنائی تھی جو 1990 تک رہی اور دو سالوں میں قائم علی شاہ اور آفتاب میرانی وزیر اعلیٰ رہے ۔
2008 سے 2025 تک سندھ میں آصف زرداری پر کسی قسم کی کرپشن کا الزام نہیں لگا البتہ صوبائی حکومت کے حوالے سے مبینہ کرپشن کی باتیں عام ہیں لیکن ایسا ہر دور میں ہوتا ہے۔ پی پی مخالف تمام جماعتیں پی پی کی سندھ میں قائم تمام حکومتوں پر کرپشن کے سنگین الزامات مسلسل لگا تی چلی آرہی ہیں۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ،وزیروں اور پی پی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ صحت کے سلسلے میں دیگر صوبوں سے زیادہ ترقی ہوئی ہے اور سندھ کے بڑے اور جدید علاج کے اسپتالوں میں دیگر صوبوں کے لوگ آ کر شفا حاصل کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت خود پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کو سیاسی قرار دیتی ہے۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کا حالیہ اقتدار 17ویں سال میں داخل ہو چکا ہے۔یہ ایک ریکارڈ ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی سندھ کے معاملے میں خاصے حساس ہیں اور وہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ مسلسل رابطے میں بھی رہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے دورحکومت میں سندھ میں بہت زیادہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں ‘البتہ اپوزیشن ان کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتی ۔ اپوزیشن مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ سندھ میں ہر سطح پر کرپشن ہو رہی ہے ‘اپوزیشن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پیپلز پارٹی کی سند ھ حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی۔ سندھ ہی نہیں بلکہ کراچی میں بھی بڑی مدت کے بعد پیپلز پارٹی کو بلدیاتی حکومت ملی ہے۔
کراچی کے میئر بھی اپنے طور پر بڑی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ شہر کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنا لیں لیکن ابھی تک کوئی آئیڈیل کام ہوتا ہوا نظر نہیں آیا ۔ کراچی شہر کے مسائل بہت زیادہ ہیں اور ان مسائل کو حل کرنا عام کام نہیں ہے۔ اس کے لیے بہت زیادہ پیسے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کی بیوروکریسی اور ملازمین سے کا م لینا بھی بڑا جان جوکھوں کا کام ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ میں پیپلز پارٹی کی اور سندھ میں سندھ میں پی وزیر اعلی سندھ کے علی شاہ کے بعد
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کا عالمی یومِ امن پر پیغام، اسرائیل و بھارت کی جارحیت روکنے کا مطالبہ
اپنے خصوصی پیغام میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کے مطابق امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہے، امن خوشحالی کی بنیاد ہے، جس کے بغیر جمہوریت کمزور، انصاف ماند اور انسانی روح زخمی ہو جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عالمی یومِ امن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ امن صرف تنازعات کی غیر موجودگی نہیں بلکہ انصاف، مساوات اور اقوام کے درمیان باہمی احترام کا نام ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے رواں سال کے تھیم کی مکمل حمایت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل اور بھارت کی بلا روک ٹوک جارحیت اور مظالم کو فوری طور پر بند کرائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کی فوجی کارروائیاں نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں، ان کے بقول اسرائیلی افواج کے غزہ میں مظالم اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت انسانیت کے ضمیر پر ایک دائمی زخم ہیں، جنہیں دنیا کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کے مطابق امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہے، امن خوشحالی کی بنیاد ہے، جس کے بغیر جمہوریت کمزور، انصاف ماند اور انسانی روح زخمی ہو جاتی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر پاکستان کے بانیوں اور پارٹی کی شہید قیادت کو بھی خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے وقار، انصاف اور امن پر مبنی وطن کا خواب دیکھا اور اس کے لیے لازوال قربانیاں دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتہاپسندی، غربت اور عدم مساوات امن کے لیے بڑے خطرات ہیں، جبکہ حقیقی امن صرف خاموشی یا جبر سے قائم نہیں کیا جا سکتا، اس کے لیے سماجی انصاف، پسماندہ طبقات کا بااختیار بنانا اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے عزم دہرایا کہ پیپلز پارٹی اپنی جدوجہد ایک پرامن، جمہوری اور ترقی پسند پاکستان کے لیے جاری رکھے گی، جو قائداعظم کے وژن کے مطابق ہو اور دنیا میں امن، استحکام اور تعاون کے فروغ میں موثر کردار ادا کرے۔