قومی اسمبلی؛ اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60 تحاریک پیش کردیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60 تحاریک پیش کردیں۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں وزارتوں اور ڈویژنز کے مالیاتی بجٹ کی منظوری اور کٹوتی کی تحاریک کا عمل شروع ہوا۔ اجلاس میں خزانہ ڈویژن کے 14 مطالبات زر منظوری کیے لیے پیش کیے گئے جب کہ اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60تحاریک پیش کیں۔
دورانِ اجلاس اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ کٹوتی کی تحریکوں کا مقصد یہ ہے کہ ہم پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے۔ انہوں نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی زیادہ کر دی ہے، یہ عوام کی چمڑی ادھیڑ رہے ہیں۔ ساڑھے 500 ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے، جسے روکنے کے لیے ان کی کیا کوششیں ہیں؟ بالکل صفر۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ ادارے کو مزید اختیارات دے رہے ہیں، اس کو گرفتاری کے اختیارات دے رہے ہیں۔ انرجی سیکٹر بیٹھ چکا ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ 44 فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے ہے اور یہاں پر یہ لوگ عیاشیاں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم اور صدر ہاؤس کے اخراجات بڑھ رہے ہیں، بتایا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے؟۔
رکن اسمبلی عالیہ کامران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چوری کس نے روکنی ہے؟۔ ایف بی آر کے اپنے سسٹم میں اتنی کمزوریاں ہیں۔ ایف بی آر میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کی مدد سے ٹیکس چوری کی جاتی ہے۔
کٹوتی کی تحاریک پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ افغان سرحد پر سکیورٹی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال جوں کی توں ہے۔ کے پی میں پاک افغان سرحد پر دوطرفہ تجارت تقریبا ختم ہو چکی ہے۔ ضم شدہ فاٹا اضلاع پر جی ایس ٹی کا نفاذ سمجھ سے بالاتر ہے۔ پی ٹی آئی سابقہ فاٹا میں ٹیکسز نفاذ کے خلاف نہیں ہے، لیکن حکومت سہولتیں بھی دے۔ اور سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے تک ٹیکسز مؤخر کرے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان خزانہ ڈویژن کے کٹوتی کی رہے ہیں کہا کہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس آج طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
اسلام آباد:
سینیٹ کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں تاہم آئینی ترمیم کا مسودہ ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور 27 ویں آئینی ترمیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
اسی طرح سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی ایجنڈے میں بھی شامل نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 14نکاتی ایجنڈا جاری کیا۔
دریں اثنا وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور کے لیے کابینہ کا اجلاس آج صبح پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا تھا، تاہم اسے پیپلز پارٹی کے سی ای ای اجلاس کے آج جاری رہنے کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، اجلاس میں وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے تیار کردہ ترمیمی بل پیش کیے جانے کا امکان تھا، جس کی منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 239 کے مطابق، کسی بھی آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سخت آئینی طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔
سینیٹ میں مسودہ پر بحث کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بل بھجوایا جائے گا جہاں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں ترمیم کی منظوری لی جائے گی۔
Tagsپاکستان