ایران کا امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کی من مانی تشریح پر سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
ایران نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کی من مانی تشریح کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 51 (آرٹیکل 51) کو حق دفاع کے طور پر استعمال کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کے دوران ملنے والی حمایت کبھی نہیں بھولیں گے، ایرانی سفیر کا پاکستانی حکومت اور قوم کے لیے اظہار تشکر
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران نے 25 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل کو ایک باضابطہ خط ارسال کیا، جس میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو ’غیر قانونی طاقت کا استعمال‘ قرار دیا گیا ہے۔
ایرانی مندوب نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع سے متعلق آرٹیکل 51 کی من مانی تشریح عالمی سطح پر خطرناک مثال قائم کرے گی اور بین الاقوامی نظام میں طاقت کے استعمال پر عائد پابندیوں کو کمزور کر دے گی۔
ایرانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی تمام جوہری تنصیبات بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی مکمل نگرانی میں ہیں اور متعدد بار یہ تصدیق کی جاچکی ہے کہ یہ تنصیبات صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ ان پر حملے کو کسی بھی صورت ’دفاع کے حق‘ کے تحت جواز نہیں دیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، صدر ٹرمپ
ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3314 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی حملہ، جب تک اس پر کوئی حقیقی اور واضح حملہ نہ ہوا ہو، بین الاقوامی قانون کے مطابق ’جارحیت‘ کے زمرے میں آتا ہے۔
ایرانی مندوب نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے دو تاریخی فیصلوں 1986 کا نکاراگوا کیس اور2003 کا آئل پلیٹ فارمز کیس کا حوالہ دیا، جن کے مطابق دفاع کا حق صرف اس وقت جائز ہے جب کوئی ملک درحقیقت مسلح حملے کا نشانہ بنے، اور اس کے جواب میں لیا گیا اقدام ناگزیر اور متناسب ہو۔
ایران نے یہ بھی کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایران کے خلاف مبینہ “قریب الوقوع جوہری خطرے” کے دعوے کو بنیاد بنا کر اپنی غیر قانونی کارروائیوں کو جواز دینے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ نہ IAEA اور نہ ہی امریکی انٹیلی جنس ادارے کسی ایسی سرگرمی کی تصدیق کرتے ہیں۔
ایرانی مندوب نے اقوام متحدہ کی قرارداد 487 (1981) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملہ اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہے، اور بین الاقوامی برادری کو اس اصول کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
ایران نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’پیشگی دفاع‘ کے نظریے کو واضح طور پر مسترد کرے، اور امریکا و اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مؤثر اور واضح مؤقف اختیار کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرٹیکل 51 اقوام متحدہ امریکا ایران حق دفاع سعید ایروانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیکل 51 اقوام متحدہ امریکا ایران حق دفاع سعید ایروانی ایرانی مندوب نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کی جانب سے ایران نے یہ بھی
پڑھیں:
افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
قابل(ویب ڈیسک)
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم نے 2025 کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان بدستور عالمی سطح پر افیون کی پیداوار کا ایک بڑا مرکز ہے اور رواں برس 10 ہزار 200 ہیکٹرز پرافیون کاشت کی گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہے تاہم 2024 میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق افیون کی کاشت 2023 میں 10 ہزار 800 ہیکٹر، 2024 میں 12 ہزار 8000 ہیکٹر اور 2025 میں 10 ہزار 200 ہیکٹر پر کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زابل، کنڑ اور تخار کے علاقوں میں اس سال افیون کی کاشت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تاہم خشک سالی کے باعث بڑی مقدار میں فصل تباہ ہو گئی۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا کہ 2025 میں مجموعی طور پر 296 ٹن افیون پیدا ہوئی جبکہ اس کی فی کلو قیمت 570 امریکی ڈالر رہی۔
ماہرین کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برسوں کے دوران ذخیرہ کی گئی افیون 2026 تک کی عالمی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
اقوام متحدہ کا دفتر برائے منشیات و جرائم نے مزید کہا کہ اب منشیات کی مارکیٹ میں پلانٹ بیسڈ پوست کے بجائے سنتھیٹک ڈرگز (مصنوعی منشیات) زیادہ منافع بخش ماڈل بن چکی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ آئس (Methamphetamine) جیسی مصنوعی منشیات کی پیداوار افغانستان میں تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ جرائم پیشہ گروہ پیداوار اور اسمگلنگ میں آسانی کی وجہ سے آئس کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کے مطابق افغانستان دنیا کے ان تین بڑے ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ افیون پیدا کرتے ہیں۔