ایران نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کی من مانی تشریح کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 51 (آرٹیکل 51) کو حق دفاع کے طور پر استعمال کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ کے دوران ملنے والی حمایت کبھی نہیں بھولیں گے، ایرانی سفیر کا پاکستانی حکومت اور قوم کے لیے اظہار تشکر

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران نے 25 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل کو ایک باضابطہ خط ارسال کیا، جس میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو ’غیر قانونی طاقت کا استعمال‘ قرار دیا گیا ہے۔

ایرانی مندوب نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع سے متعلق آرٹیکل 51 کی من مانی تشریح عالمی سطح پر خطرناک مثال قائم کرے گی اور بین الاقوامی نظام میں طاقت کے استعمال پر عائد پابندیوں کو کمزور کر دے گی۔

ایرانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی تمام جوہری تنصیبات بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی مکمل نگرانی میں ہیں اور متعدد بار یہ تصدیق کی جاچکی ہے کہ یہ تنصیبات صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ ان پر حملے کو کسی بھی صورت ’دفاع کے حق‘ کے تحت جواز نہیں دیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، صدر ٹرمپ

ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3314 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی حملہ، جب تک اس پر کوئی حقیقی اور واضح حملہ نہ ہوا ہو، بین الاقوامی قانون کے مطابق ’جارحیت‘ کے زمرے میں آتا ہے۔

ایرانی مندوب نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے دو تاریخی فیصلوں   1986 کا نکاراگوا کیس اور2003 کا آئل پلیٹ فارمز کیس  کا حوالہ دیا، جن کے مطابق دفاع کا حق صرف اس وقت جائز ہے جب کوئی ملک درحقیقت مسلح حملے کا نشانہ بنے، اور اس کے جواب میں لیا گیا اقدام ناگزیر اور متناسب ہو۔

ایران نے یہ بھی کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایران کے خلاف مبینہ “قریب الوقوع جوہری خطرے” کے دعوے کو بنیاد بنا کر اپنی غیر قانونی کارروائیوں کو جواز دینے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ نہ IAEA اور نہ ہی امریکی انٹیلی جنس ادارے کسی ایسی سرگرمی کی تصدیق کرتے ہیں۔

ایرانی مندوب نے اقوام متحدہ کی قرارداد 487 (1981) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملہ اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہے، اور بین الاقوامی برادری کو اس اصول کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

ایران نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’پیشگی دفاع‘ کے نظریے کو واضح طور پر مسترد کرے، اور امریکا و اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مؤثر اور واضح مؤقف اختیار کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آرٹیکل 51 اقوام متحدہ امریکا ایران حق دفاع سعید ایروانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رٹیکل 51 اقوام متحدہ امریکا ایران حق دفاع سعید ایروانی ایرانی مندوب نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کی جانب سے ایران نے یہ بھی

پڑھیں:

اقوام متحدہ کا اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو فوری طور پر روک دے، کیونکہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق وولکر ترک نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ نہ صرف 2 ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ فلسطینی عوام کے خود ارادیت کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان، اردن، ترکی، آسٹریلیا، برطانیہ، چین کا بھی شدید ردعمل

پاکستان نے اسرائیل کے جانب سے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اردن نے اسرائیل کے اس اقدام کی “شدید ترین الفاظ میں مذمت” کرتے ہوئے اسے ایک “انتہا پسندانہ پالیسی” قرار دیا جس کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف “محاصرہ اور قحط کو بطور ہتھیار” استعمال کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر قبضے کی منظوری کی شدید مذمت

ترکی نے کہا کہ یہ اقدام عالمی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے اور “نیتن یاہو حکومت کی نسل کشی کو وسعت دینے کی سازش” کا حصہ ہے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ “یہ راستہ انسانی المیے کو مزید بڑھائے گا” اور زور دیا کہ “مستقل جبری بے دخلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔”

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسرائیلی فیصلے کو “غلط” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے فوری واپس لیا جائے کیونکہ یہ “خونریزی میں اضافے” کا باعث بنے گا۔

چین نے بھی “شدید تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ فلسطینی عوام کا حصہ ہے، اور وہاں مکمل فوجی قبضہ خطرناک نتائج کا پیش خیمہ بنے گا۔”

اسرائیلی منصوبے کی تفصیلات

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کا ارادہ رکھتا ہے، اور بعد ازاں عرب قوتوں کے ذریعے وہاں حکمرانی قائم کرنا چاہتا ہے، تاہم اس کا کوئی واضح خاکہ پیش نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی ایک اور کھیپ روانہ کردی

اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے جمعہ کو باضابطہ طور پر غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔ اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قبضے کی تیاری کریں، جبکہ شہریوں کو “لڑائی کے علاقوں سے باہر” امداد فراہم کی جائے گی۔

اقوام متحدہ، پاکستان، اردن، چین، ترکی، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پر مکمل قبضے سے انسانی بحران اور بین الاقوامی امن کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی وزیر اعظم اقوام متحدہ بن یامین نیتن یاہو فلسطین

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: پاکستان کی غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کی شدید مخالفت
  • غزہ پر اسرائیلی قبضے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری
  • غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور
  • کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مذمت
  • اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
  • غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
  • اقوام متحدہ کا اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ نے غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا
  • اقوامِ متحدہ کے ساتھ ہمارا رشتہ: امید، مایوسی اور سوال