سٹیمپ کے سائز کی ہارڈ ڈرائیو میں آدھا ملین ٹک ٹاک ویڈیوز محفوظ کرنے کی صلاحیت
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
آسٹریلوی نیشنل یونیورسٹی (ANU) اور یونیورسٹی آف مانچسٹر، انگلینڈ کے کیمیا دانوں نے ایک نئی مقناطیسی مالیکیول ایجاد کی ہے جو مستقبل میں ڈیٹا اسٹوریج ٹیکنالوجی میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔ اس مالیکیول کی مدد سے اسٹیمپ کے سائز کے ہارڈ ڈرائیو میں تقریباً 3 ٹیرا بائٹ ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے جو لگ بھگ 5 لاکھ ٹک ٹاک ویڈیوز کے برابر ہے۔
فی الحال استعمال ہونے والی ہارڈ ڈرائیوز میں کئی ایٹمز مل کر ایک مقناطیسی علاقہ بناتے ہیں جو ڈیجیٹل ”0“ یا ”1“ محفوظ کرتے ہیں۔ مگر یہ نئی واحد مالیکیول بغیر کسی ہمسایہ ایٹمز کی مدد کے خود ہی ڈیٹا محفوظ کر سکتی ہے۔پروفیسر نکولس چلٹن کے مطابق اگر اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر تیار کر لیا جائے تو ڈیٹا کو نہایت چھوٹے مقامات پر محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ: ’ایک مربع سینٹی میٹر میں تین ٹیرا بائٹ تک کا ڈیٹا ذخیرہ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔‘
یہ نئی مالیکیول ایک نایاب زمینی عنصر، ”ڈسپروسیم“ پر مشتمل ہے جو دو نائٹروجن ایٹمز کے درمیان بالکل سیدھی لائن میں رکھا گیا ہے۔ اس ساخت کو حاصل کرنے کے لیے سائنسدانوں نے ایک ”مالیکیولر پن“ کا اضافہ کیا تاکہ ڈسپروسیم کو درست مقام پر روکا جا سکے۔
تاہم اس ٹیکنالوجی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، یہ مالیکیول اپنی مقناطیسی یادداشت صرف منفی 279 ڈگری فارن ہائیٹ (یعنی منفی 173 ڈگری سیلسیس) پر برقرار رکھ سکتی ہے۔ پروفیسر ڈیوڈ ملز نے بتایا کہ یہ درجہ حرارت ”چاند کے تاریک رخ کی رات“ جتنا سرد ہوتا ہے اس لیے عام موبائل فونز میں اس کا استعمال جلد ممکن نہیں۔
پھر بھی یہ پچھلے ریکارڈ کے مقابلے میں بہتری ہے، جہاں ایسی مالیکیولز صرف منفی 315 ڈگری فارن ہائیٹ (یعنی منفی 193 ڈگری سیلسیس) پر کام کرتی تھیں۔ ملز کے مطابق چونکہ اب یہ ٹیکنالوجی 100 کیلون (منفی 173 ڈگری سیلسیس) پر کام کر سکتی ہے اس لیے بڑے ڈیٹا سینٹرز میں جہاں ٹھنڈک ممکن ہے اس کا عملی استعمال ممکن ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کرے گا، شزا فاطمہ
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے کہا ہے کہ حکومت کسان برادری کو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ’ڈیجیٹل ڈیٹا ایکسچینج‘ بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر شزہ فاطمہ
وفاقی وزیر برائے شزا فاطمہ خواجہ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ملک میں زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے پریسیژن فارمنگ کے فروغ پر خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسان برادری کو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا بلکہ فی ایکڑ پیداوار میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔
شزا فاطمہ نے ’لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم‘ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے ملک بھر کا زرعی ڈیٹا ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر میں مرتب کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹار لنک کو نومبر یا دسمبر میں لائسنس مل جائے گا، شزہ فاطمہ
انہوں نے بتایا کہ یہ زرعی ڈیٹا ماہرین، محققین، پالیسی سازوں اور کسانوں کو اسٹارٹ اپس شروع کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، جبکہ انہیں موسم کے پیٹرنز، زرعی ترقی اور سڑکوں کے انفراسٹرکچر سے بھی آگاہی ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان زرعی پیداوار شزہ فاطمہ وزیر برائے انفارمشن ٹیکنالوجی