ایران اسرائیل جنگ کے دوران 7 ہزار سے زائد پاکستانی شہری، ایران میں محصور ہوگئے تھے جن میں طلباء اور زائرین شامل تھے، پاک فوج نے پاکستانی شہریوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے گوادر بارڈر پر خصوصی انتظامات کیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں محصور پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے پاکستان آرمی کی جانب سے جامع انتظامات کیے گئے۔ ایران اسرائیل جنگ کے دوران 7 ہزار سے زائد پاکستانی شہری، ایران میں محصور ہوگئے تھے جن میں طلباء اور زائرین شامل تھے، پاک فوج نے پاکستانی شہریوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے گوادر بارڈر پر خصوصی انتظامات کیے۔ پاکستانی شہریوں کو ایران میں غیر یقینی صورت حال کا سامنا تھا، جس پر پاک فوج اور سول انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں سے محصور پاکستانیوں کو محفوظ راستے سے واپس لایا گیا۔

پاک فوج نے ضلعی انتظامیہ، پولیس، ایف آئی اے اور کسٹمز کے تعاون سے سرحدی علاقے میں سیکیورٹی، طبی امداد، رہائش اور نقل و حمل کے مکمل انتظامات کیے۔ ہر پاکستانی شہری کو دستاویزی کارروائیوں میں آسانی فراہم کی گئی اور ان کی ضروریات کا خیال رکھا گیا، اس موقع پر گوادر کا سرحدی علاقہ قومی یکجہتی کا مرکز بنا رہا، جہاں پاک فوج کے جوانوں نے بے لوث خدمت کا مظاہرہ کیا۔

پاک فوج کی مسلسل کاوشوں نے یہ یقینی بنایا کہ تمام پاکستانی شہری بلا خوف و خطر اپنے وطن پہنچ سکیں، یہ مشن پاک فوج اور قوم کے درمیان گہرے رشتے کی عکاسی کرتا ہے۔ ہر پاکستانی شہری نے محسوس کیا کہ مشکل گھڑی میں اس کا وطن اور افواج ہر حال میں اس کے ساتھ کھڑی ہیں، پاک فوج کی کاوش اس عزم کی غماز ہے کہ وطن کی خدمت اور عوام کی حفاظت ان کا اولین فرض ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران میں محصور پاکستانی شہری پاک فوج

پڑھیں:

یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی

اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔

متعلقہ مضامین

  • اوور سیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں: اسحاق ڈار
  • اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جارہی ہیں: اسحاق ڈار
  • امریکی صدر نے مسلم رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کر دیا
  • پاک سعودیہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے: ایرانی صدر کا پہلا رد عمل
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • پاکستانیوں کی سعودیہ میں خدمات مثالی تعلقات و ترقی کا باعث ہیں، شہباز شریف
  • فلڈریلیف کیمپس سے متاثرین سیلاب کی گھروں میں واپسی ہوچکی ہے، ڈپٹی کمشنر ملتان 
  • یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
  • موجودہ آمدن میں گزارا ہورہا ہے، 51 فیصد پاکستانیوں کاموقف