data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقدہ وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی متعین کرنے کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کو منتقل کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی ہے۔

یہ اہم فیصلہ ملک میں توانائی کے شعبے میں پالیسی سازی اور قیمتوں کے تعین کو مزید مؤثر اور تیز تر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں قومی سلامتی، خطے کی صورت حال اور آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اہم نکات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں کابینہ کو قومی سلامتی کمیٹی کی حالیہ میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا گیا اور اراکین کو ان اقدامات پر اعتماد میں لیا گیا جو ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کی قیادت نے کیے۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے خطے میں قیامِ امن کے لیے کیے گئے سفارتی اور عسکری اقدامات پر بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا۔

وفاقی کابینہ نے ایران اسرائیل کشیدگی میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ پاکستان نے غیر جانبدارانہ، سنجیدہ اور نتیجہ خیز سفارتکاری کے ذریعے خطے کو ایک ممکنہ بڑی جنگ سے بچانے میں مثبت کردار ادا کیا۔

اجلاس کے ایجنڈا میں شامل ایک اور اہم پہلو مالی سال 2025-26 کے فنانس بل پر غور و خوض تھا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کابینہ کو بجٹ میں شامل مجوزہ ترامیم، محصولات سے متعلق تجاویز اور مالیاتی نظم و نسق کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی، جس کے بعد فنانس بل کی منظوری دے دی، جس میں ٹیکس اصلاحات، سبسڈی میں رد و بدل اور ترقیاتی فنڈز کے توازن جیسے پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔

اجلاس کے دوران توانائی کے شعبے سے متعلق پالیسی فیصلہ بھی زیر غور آیا، جس میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کرنے کا اختیار براہ راست پیٹرولیم ڈویژن کو سونپنے کی منظوری دی گئی۔ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت مستقبل میں عالمی قیمتوں، درآمدی اخراجات اور دیگر عوامل کے مطابق تیزی سے لیوی میں رد و بدل کر سکے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے اور عوامی ضروریات کا بھی خیال رکھا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے قیمتوں کے تعین کا عمل زیادہ خود مختار اور تکنیکی بنیادوں پر ممکن ہوگا، مگر اس کے ساتھ ہی خدشات بھی موجود ہیں کہ کہیں عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید نہ بڑھ جائے۔ اس لیے پیٹرولیم ڈویژن کو اس حوالے سے مکمل شفافیت اور جواب دہی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزرا نے قومی اور علاقائی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افہام و تفہیم، اتحاد اور مربوط حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل صرف سیاسی استحکام، معاشی ترقی اور باہمی یکجہتی میں پوشیدہ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیٹرولیم ڈویژن اجلاس کے کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے، جماعت اسلامی ہند

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ یہ سامراجی طاقتیں نہ کبھی کسی خود مختار اور باوقار قوم کی وفادار دوست رہی ہیں اور نہ ہی رہ سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بھارت کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ فیصلہ غیر ضروری اور جانبدارانہ ہے ، اس سے نہ صرف بھارتی معیشت بلکہ امریکی معیشت اور عالمی تجارت کے استحکام کو بھی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ بھارت کو روس سے خریداری پر سزا کے طور پر نشانہ بنایا جائے جبکہ دیگر متعدد ممالک بشمول یورپی یونین، روس سے خریداری کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔ دنیا میں کسی بھی ملک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی خارجہ، تجارتی اور اقتصادی پالیسیاں خود وضع کرے، اقتصادی حربوں کے ذریعے کسی کو مجبور کرنا خطرناک اور عالمی تعاون کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ مجوزہ 50 فیصد ٹیرف تجارت میں، بالخصوص محنت طلب شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، قالین اور خوراک کی برآمدات سے وابستہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے مشکلیں کھڑی کرے گا۔ اتنا زیادہ ٹیرف نہ صرف برآمد کنندگان کو نقصان پہنچائے گا بلکہ ہزاروں مزدوروں کے روزگار کے خاتمے کا سبب بھی بنے گا جس کا منفی اثر امریکی صارفین پر بھی پڑے گا، انہیں مہنگی اشیاء اور محدود مصنوعات کے انتخاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ اس حالیہ بحران سے سبق حاصل کرے اور اپنی سفارتی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے۔ اب وقت آچکا ہے کہ بھارت اپنی خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے۔ یہ سامراجی طاقتیں نہ کبھی کسی خود مختار اور باوقار قوم کی وفادار دوست رہی ہیں اور نہ ہی رہ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے دوستی کے لئے اپنے اصولی موقف پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے ۔ بھارت کو چاہیئے کہ وہ ایک متوازن اور غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرے، نہ کہ امریکہ یا دیگر سامراجی قوتوں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ قربت اختیار کرے۔ ہمارا موجودہ یکطرفہ جھکاؤ نہ تو ہمارے قومی مفاد میں ہے اور نہ ہی یہ معاشی یا سفارتی طور پر ہمارے لئے فائدہ مند ہے۔ آخر میں جماعت اسلامی ہند کے امیر نے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ اس چیلنج کو داخلی اصلاحات کے لیے ایک انتباہ کے طور پر استعمال کریں اور کہا کہ بھارت کو اپنی صنعتی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا، کاروبار کے لئے آسانیاں بڑھانی ہوں گی، ہنر مندی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی اور لاجسٹک اخراجات کو کم کرنا ہوگا۔ ایک مضبوط معیشت بیرونی اقتصادی دباؤ کے خلاف بہترین حفاظتی آلہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آرمی یوتھ انگیجمنٹ پروگرام: بہاولپور ڈویژن کے طلبا و طالبات کا دورہ چولستان
  • بہاولپور ڈویژن کے طلبہ کا چولستان میں گرین پاکستان انیشی ایٹو کے منصوبوں کا دورہ
  • نئی انڈسٹریل پالیسی تیار، رواں ماہ وفاقی کابینہ سے منظوری متوقع
  • نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے کا متنازع منصوبہ، وزیر خزانہ کی حکومت گرانے کی دھمکی
  • ایک سال میں 9 لاکھ سے زائد افراد کی کمی! جاپان کا آبادی بحران شدت اختیار کر گیا
  • بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے، جماعت اسلامی ہند
  • ڈیجیٹل میڈیا اور پبلک ریلیشنز کنسلٹنٹ ایاب احمد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے مشیر مقرر
  • وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا پاک افغان سرحد کے قریب فتنہ الہندوستان کے 14 دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • وزیر اعظم کی غزہ پر ناجائز کنٹرول کے اسرائیلی منصوبے کے فیصلے کی مذمت
  • ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے کا فیصلہ ، اطلاق کی تاریخ سامنے آ گئی