ایرانی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے مذاکراتی دعوے کی دوٹوک تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے مذاکراتی دعوے کی دوٹوک تردید کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
تہران:ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقچی نے واضح کیا: “نہ کوئی معاہدہ طے پایا ہے، نہ مذاکرات کی تیاری ہو رہی ہے اور نہ ہی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اس وقت کسی نئے مذاکراتی عمل میں شریک نہیں ہے اور اس حوالے سے نہ تو کوئی پیشگی انتظام ہوا ہے اور نہ ہی پسِ پردہ بات چیت جاری ہے۔
یاد رہے کہ نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ: “ایران اور اسرائیل دونوں جنگ سے تھک چکے ہیں، آئندہ ہفتے ایران سے بات چیت ہوگی، اور ممکن ہے کہ کسی معاہدے پر دستخط بھی ہو جائیں۔”
ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ صرف اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کر رہے، بلکہ ایران کے خلاف دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربجٹ منظوری میں اہم کردار ادا کرنے پر اتحادیوں کے مشکور ہیں: وزیراعظم بجٹ منظوری میں اہم کردار ادا کرنے پر اتحادیوں کے مشکور ہیں: وزیراعظم آئندہ برس حج کے خواہشمندوں کےلئے حکومت کا بڑا اعلان، آخری تاریخ مقرر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے سوات میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد سمیت 18 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے ’سپریم کورٹ کو ڈی چوک بنا دیا ‘، ججز اور وکیل حامد خان میں سخت جملوں کا تبادلہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو مارنا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں مل سکا: اسرائیلی وزیر دفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
اسلام ٹائمز: قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے مطابق آج یہ بات واضح ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر اعتراض کوئی حقیقی سیکیورٹی تشویش نہیں بلکہ ایران کی دفاعی طاقت کو محدود کرنے کا سیاسی حربہ ہے۔ مغرب کو اس سے کیا تعلق کہ ایران کے میزائلوں کی رینج کتنی ہے؟ ایران کے میزائل پروگرام، خصوصاً "شہاب" سیریز نے نہ صرف ایران کی دفاعی خودکفالت کو ثابت کیا ہے بلکہ خطے میں اس کی تزویراتی (strategic) حیثیت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ خصوصی رپورٹ:
ایران کے میزائل ماہرین نے ملکی وسائل اور تکنیکی ڈھانچے کو بروئے کار لا کر میزائل سازی کے اُس مرحلے میں قدم رکھا جس کے نتیجے میں ایران کا پہلا مقامی میزائل خاندان "شہاب" وجود میں آیا۔ ترجمان سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کی فضائی و خلائی فورس کے مطابق جب ہم شہید حاجیزاده اور شہید طہرانی مقدم کی یادداشتیں پڑھتے ہیں تو یاد آتا ہے کہ اُس وقت ہمارے پاس ایک بھی میزائل نہیں تھا، مگر آج ہمارے ہتھیاروں اور دفاعی نظاموں کی اقسام تیس سے زیادہ ہو چکی ہیں، اور ملک کے ہاتھ مضبوط ہیں۔
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ایرانی مسلح افواج نے بارہ روزہ دفاعی جنگ کے دوران ایک خلاقانہ آپریشن "وعدہ صادق 3" کے ذریعے متعدد میزائل حملوں کی مسلسل لہریں جاری رکھتے ہوئے اسرائیل کی سرزمین کے اندر گہرے اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایران نے میزائل ڈیزائن، رہنمائی (گائیڈنس) اور چال بازی (مینُووربیلٹی) کے میدان میں نمایاں پیش رفت حاصل کر کے اپنے دفاعی نظام کو خطے اور اس سے باہر کے خطرات کے مقابلے میں بہت زیادہ مؤثر بنا لیا ہے۔ یہی پیش رفت ایران کے دفاعی و سیکیورٹی مقام کو خطے میں مزید مستحکم کر رہی ہے۔
شہاب، ایران کی میزائل طاقت کی ابتدا:
ایرانی ماہرین، بالخصوص شہید حسن طہرانی مقدم نے وہ بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جس کے تحت ایران نے اپنا پہلا میزائل سلسلہ "شہاب" ڈیزائن اور تیار کیا۔ اس رپورٹ میں ان میزائلوں کے بارے میں اہم نکات اور ان کی خصوصیات پیش کی جا رہی ہیں۔
شہاب-1: ایران کی میزائل طاقت کی پہلی کڑی:
مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل "شہاب-1" سن 1990میں روسی اسکڈ-بی (Scud-B) کے نمونے پر تیار کیا گیا۔ اس کا فاصلہ 300 کلومیٹر، لمبائی 11 میٹر سے زائد، قطر ایک میٹر سے کم، وزن تقریباً 6 ہزار کلوگرام، اور وارہیڈ کا وزن 985 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل مائع ایندھن سے چلنے والا، ایک مرحلے پر مشتمل اور عمودی انداز میں سڑک سے قابلِ نقل و حرکت لانچنگ پلیٹ فارم سے فائر کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میزائل کی تیاری نے ابتدا ہی سے دشمنوں کے دلوں میں خوف پیدا کیا، کیونکہ اس کے ذریعے ایران اپنی سرحدوں کے قریب دشمن کے اڈوں کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے۔
شہاب-2: خطے میں دشمن کے مراکز نشانے پر:
شہاب-2 کو 1990–1994 کے درمیان تیار کیا گیا اور یہ ایران کے درمیانے فاصلے کے میزائلوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ روسی اسکڈ-سی (Scud-C) کے ڈیزائن پر مبنی ہے۔ اس کا فاصلہ 500 کلومیٹر، لمبائی 12 میٹر سے زیادہ، اور وزن 6 ہزار کلوگرام سے اوپر ہے۔ یہ بھی مائع ایندھن پر چلنے والا ایک مرحلے کا عمودی طور پر لانچ ہونیوالا میزائل ہے۔ اس کا وارہیڈ 750 کلوگرام وزنی ہے، جو اہم اور حساس اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شہاب-3: دشمن کے اسٹریٹجک اہداف کی تباہی کا ہتھیار
درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا میزائل "شہاب-3" 1998 میں پیش کیا گیا۔ اس کی ابتدائی رینج 1150 تا 1350 کلومیٹر، لمبائی 15 میٹر، مجموعی وزن 15 ٹن، اور وارہیڈ 670 کلوگرام ہے۔ جدید تر ماڈل اب 2000 کلومیٹر تک مار کر سکتے ہیں اور مختلف اقسام کے وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تازہ ترین نمونوں میں "قابل انتشار ہتھیار" نصب ہیں، جو ایک وقت میں درجنوں چھوٹے بم گرا کر وسیع رقبے پر پھیلے دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ "شہاب-3" اب نشانے کی اتنی دقیق صلاحیت (Precision) رکھتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اندر موجود اہم اور حساس مراکز کو مؤثر طور پر تباہ کر سکتا ہے۔
شہاب کے بعد: ایران کا میزائل نیٹ ورک:
ایران کی طاقت میزائلوں کے صرف "شہاب" خاندان تک محدود نہیں۔ ایران کے پاس اب خرمشہر، ذوالفقار، قدر، عماد، قیام، خیبرشکن، حاج قاسم، سجیل، کروز پاوہ، قدیر، فاتح 110، فاتح 313 جیسے متعدد جدید میزائل موجود ہیں، جو مختلف فاصلے، رفتار اور اہداف کو نشانہ بنانے کے لحاظ سے ایران کی دفاعی صلاحیت میں غیر معمولی تنوع پیدا کرتے ہیں۔
مغرب کو ایران کے میزائلوں سے کیا سروکار؟:
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے مطابق آج یہ بات واضح ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر اعتراض کوئی حقیقی سیکیورٹی تشویش نہیں بلکہ ایران کی دفاعی طاقت کو محدود کرنے کا سیاسی حربہ ہے۔ مغرب کو اس سے کیا تعلق کہ ایران کے میزائلوں کی رینج کتنی ہے؟ ایران کے میزائل پروگرام، خصوصاً "شہاب" سیریز نے نہ صرف ایران کی دفاعی خودکفالت کو ثابت کیا ہے بلکہ خطے میں اس کی تزویراتی (strategic) حیثیت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔