’امریکا کے ایران سے رابطے قائم، مگر باضابطہ ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے اعلان کیا کہ فی الحال امریکا اور ایران کے درمیان کسی باضابطہ ملاقات کا کوئی منصوبہ موجود نہیں۔
یہ بات ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ ’اگلے ہفتے ایران سے بات ہو سکتی ہے‘۔
ترجمان نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ابھی تک کوئی ملاقات شیڈول نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رابطہ قائم ہے۔
ترجمان کیرولین لیوٹ کے مطابق ہم ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، اور اگر کوئی ملاقات طے پاتی ہے تو ہم میڈیا کو ضرور آگاہ کریں گے۔
لیوٹ نے مزید بتایا کہ انہوں نے جمعرات کی صبح امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف سے بھی اس حوالے سے بات کی ہے۔
وٹکوف نے پہلے ہی ہفتے میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ ان کی بات چیت ’حوصلہ افزا‘ رہی ہے اور وہ ’ایک طویل مدتی امن معاہدے‘ کے بارے میں پرامید ہیں، جو ایران کو دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بدھ کی شب دی ہیگ میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے دوران صحافیوں کو آگاہ کیا تھا کہ ہم اگلے ہفتے ایران سے بات کریں گے۔ شاید کوئی معاہدہ بھی ہو جائے۔ اگر ہم کوئی دستاویز حاصل کر لیں تو برا نہیں ہو گا۔ درحقیقت ہم ان سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اگر بات چیت ہوتی ہے تو کون نمائندگی کرے گا۔
پریس بریفنگ میں ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے کوشاں ہیں۔
گزشتہ ہفتے یہ مسئلہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب امریکا نے ایران کے 3 جوہری مراکز پر بمباری کی۔ یہ کارروائی اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے لیے کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
افغان طالبان سے کشیدگی، ترک وفد اسی ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا: اردگان بات چیت جاری رہنی چاہئے، ایران
انقرہ+ اسلام آباد+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ حکان فیدان، وزیر دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن رواں ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔ صدر اردگان نے یہ اعلان آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ علاوہ ازیں استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور سے متعلق دفتر خارجہ نے بیان جاری کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبرکوختم ہوا۔ پاکستان نے ترکیے اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔ بیان میں کہا گیا کہ طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔ گزشتہ 4 سال میں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے تجارتی و انسانیت دوست پیشکشیں کیں مگر عملی جواب نہ ملا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ملکوں نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا نہیں۔ بار بار دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ طالبان نے اکثر غلط بیانی کی۔ افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان پر دہشتگردانہ حملے بڑھے۔ دریں اثناء نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی و مصالحت کی پیش کشی کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات‘ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو بات چیت جاری رکھنی چاہئے۔ علاوہ ازیں افغان طالبان حکومت کی نااہلی، معاشی بدانتظامی اور عوام دشمن پالیسیوں کے باعث افغانستان شدید بحران کا شکار ہونے لگا ہے۔ افغان طالبان کے ظالمانہ اقتدار نے افغانستان کو غربت، افلاس اور تباہ حالی کی تصویر بنا دیا۔ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے افغانستان کی تباہ حال معیشت اور عوامی بدحالی کو آشکار کر دیا۔ امریکی میڈیا نے بتایاکہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی 2025 ء کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی 64.9 فیصد آبادی کثیرالجہتی غربت کا شکار ہے جبکہ مزید 19.9 فیصد افغان شہری غربت کے دہانے پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غربت میں نمایاں کمی کے باوجود افغانستان اس بہتری سے محروم رہا۔ افغانی عوام اپنی بنیادی ضروریات سے 55.5 فیصد حد تک محروم ہیں۔علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے افغان وزیر سے بھی رابطہ کیا۔