وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے اعلان کیا کہ فی الحال امریکا اور ایران کے درمیان کسی باضابطہ ملاقات کا کوئی منصوبہ موجود نہیں۔

یہ بات ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ ’اگلے ہفتے ایران سے بات ہو سکتی ہے‘۔

ترجمان نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ابھی تک کوئی ملاقات شیڈول نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رابطہ قائم ہے۔

ترجمان کیرولین لیوٹ کے مطابق ہم ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، اور اگر کوئی ملاقات طے پاتی ہے تو ہم میڈیا کو ضرور آگاہ کریں گے۔

لیوٹ نے مزید بتایا کہ انہوں نے جمعرات کی صبح امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف سے بھی اس حوالے سے بات کی ہے۔

وٹکوف نے پہلے ہی ہفتے میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ ان کی بات چیت ’حوصلہ افزا‘ رہی ہے اور وہ ’ایک طویل مدتی امن معاہدے‘ کے بارے میں پرامید ہیں، جو ایران کو دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بدھ کی شب دی ہیگ میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے دوران صحافیوں کو آگاہ کیا تھا کہ ہم اگلے ہفتے ایران سے بات کریں گے۔ شاید کوئی معاہدہ بھی ہو جائے۔ اگر ہم کوئی دستاویز حاصل کر لیں تو برا نہیں ہو گا۔ درحقیقت ہم ان سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔

تاہم ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اگر بات چیت ہوتی ہے تو کون نمائندگی کرے گا۔

پریس بریفنگ میں ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے کوشاں ہیں۔

گزشتہ ہفتے یہ مسئلہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب امریکا نے ایران کے 3 جوہری مراکز پر بمباری کی۔ یہ کارروائی اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے لیے کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران کے

پڑھیں:

ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع

ایران اور روس نے ایک دہائی سے تعطل کے شکار ایٹمی تعاون کے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مجوزہ معاہدے کے تحت اسلامی جمہوریہ میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

ایران کے نائب صدر اور اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی پیر کو ماسکو پہنچے، جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ  معاہدے کی بات چیت مکمل ہو چکی ہے اور اس ہفتے دستخط کے ساتھ دونوں ممالک عملی اقدامات کے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔

ایرانی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ معاہدہ تہران کے اُس ہدف کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2040 تک 20 گیگاواٹ ایٹمی توانائی کی پیداواری صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے مزید بتایا کہ نئے ری ایکٹروں میں سے 4 بوشہر میں قائم کیے جائیں گے۔

روس پہلے ہی ایران کا پہلا ایٹمی بجلی گھر بوشہر میں تعمیر کر چکا ہے، جو 2011 میں فعال ہوا اور 2013 میں مکمل ہوا تھا، حالانکہ اس پر امریکا نے سخت اعتراض کیا تھا۔

یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کے مغرب کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

مغربی طاقتوں کا الزام ہے کہ تہران 2015 کے اُس جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔

ایران ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اپناتا آیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

روس نے بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے دفاع میں کہا ہے کہ وہ تہران کے پُرامن ایٹمی توانائی کے حق کی حمایت کرتا ہے، لیکن ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ایران کے خلاف ہے۔

اسی دوران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز ایک قرارداد کا مسودہ مسترد کر دیا تھا جس کے ذریعے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے تجویز دی ہے کہ اگر ایران عالمی ایٹمی معائنہ کاروں کو مکمل رسائی دے، افزودہ یورینیم سے متعلق خدشات دور کرے اور امریکا کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرے تو وہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو 6 ماہ کے لیے مؤخر کرنے پر آمادہ ہیں۔

یورپی طاقتوں نے مزید ایک دہائی پرانے ایٹمی معاہدے کے تحت ’اسنیپ بیک‘ میکنزم کو فعال کرتے ہوئے تہران پر عدم تعمیل کا الزام لگایا اور ایران پر اقوام متحدہ کی منجمد پابندیاں بحال کرنے کے حق میں ووٹ بھی دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افزودہ یورینیم اقوام متحدہ امریکا ایٹمی پروگرام ایٹمی معائنہ کار ایران تہران جرمنی جوہری بجلی گھر روس سلامتی کونسل فرانس

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا امن منصوبہ پیش، ٹرمپ چند روز میں بریک تھرو کا اعلان کر سکتے ہیں: سٹیووٹکوف
  • امریکی صدر نے مسلم رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کر دیا
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • ہمارا فلسطین کو تسلیم کرنیکا کوئی منصوبہ نہیں، پولینڈ
  • ایچ پی وی ویکسین تنازع: اس میں کوئی حرام چیز نہیں، علمائے کرام سے رابطے کے بعد ویکسینیشن شروع ہوئی، وزیر صحت
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
  • متعددممالک کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام ہے، وائٹ ہاوس
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام ہے، وائٹ ہاؤس
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع