اپنے ایک مفصل انٹرویو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ کیساتھ مذاکرات کیلئے ابھی تک کوئی وعدہ یا قول نہیں دیا گیا، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے غاصب صیہونی رژیم کو مطلع کر دیا ہے کہ ایران لبنان نہیں ہے اور جنگبندی کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا فوری و درست جواب دیا جائیگا! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں غاصب صیہونی رژیم و امریکہ کی جانب سے ایرانی سرزمین پر حالیہ حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مذاکرات کے لئے امریکہ کو تاحال کوئی قول نہیں دیا۔ سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے نہ کوئی وعدہ کیا ہے اور نہ ہی کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ذرائع کی جانب سے مذاکرات سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں درحالیکہ ایران نے کسی بھی سطح پر ایسی کوئی تجویز قبول نہیں کی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ایران نے ہمیشہ سفارتکاری کو ترجیح دی ہے اور دنیا پر یہ واضح کیا ہے کہ ایران نے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا بلکہ یہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہی ہیں کہ جنہوں نے "سفارتکاری" کو "خیانت" کا نشانہ بنایا اور مذاکرات کے راستے کو جنگ میں بدل ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ہر ممکن راستہ اختیار کیا تاکہ ایک پرامن حل تک پہنچا جا سکے، لیکن جب دشمنوں نے دیکھا کہ ایران اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹتا، تو انہوں نے فوجی جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ایران نے دنیا بھر کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ مذاکرات سے فرار نہیں کرتا، بلکہ یہ غاصب و جارح دشمن ہی ہیں کہ جنہوں نے سفارتکاری کو اپنے جنگی جنون کے بھینٹ چڑھایا ہے۔

سید عباس عراقچی نے جنگ بندی کے خاتمے کے حوالے سے جاری ہونے والی اسرائیلی دھمکیوں کے تناظر میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے غاصب صیہونی رژیم کے حملوں کے رُک جانے کے جواب میں اپنی دفاعی کارروائیاں روکی ہیں، یہ جنگ بندی نہیں اور جیسا کہ میں دشمن پر بھی واضح کر چکا ہوں، ہم کسی جنگ بندی کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ جنگ بندی ایک باقاعدہ مذاکراتی عمل کا نتیجہ ہوتا ہے اور ایسا کوئی عمل وقوع پذیر نہیں ہوا کیونکہ صرف ان کے اس پیغام کے جواب میں کہ جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم منگل کی صبح 4 بجے حملے بند کر دینا چاہتے ہیں، ایران نے اس دعوے کی صداقت کی صورت میں اپنی جوابی کارروائیوں کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم نے یکطرفہ طور پر حملے روکنے کی بات کی تھی جس کے جواب میں ایران نے بھی واضح کر دیا کہ اگر حملے بند ہو جائیں گے تو ہم بھی جوابی کارروائیاں روک دیں گے، لیکن ان پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر خلاف ورزی کی گئی تو ردعمل فوری و فیصلہ کن ہو گا۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ہم نے اُن سے کہہ دیا ہے کہ ایران؛ لبنان نہیں! ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایران کو بھی لبنان کی طرح کمزور سمجھ کر دَبایا جا سکتا ہے تو یہ اُن کی بھول ہے.

. وہ جان لیں کہ ہم ہر حملے کا بھرپور و دندان شکن جواب دیں گے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ غاصب صیہونی رژیم سید عباس عراقچی کہ ایران نے کہا کہ ہے اور

پڑھیں:

حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، محمود عباس

اپنے ایک بیان میں فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی مکمل آزادی، 1967ء کی حد بندی کے مطابق خود مختار ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس ہو، اس کے بغیر انصاف مکمل نہیں سمجھتے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، اس کو اپنے ہتھیار حوالے کرنے ہوں گے، حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپس خود کو فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے، شہریوں کو نشانہ اور قیدی بنانے کی مذمت کرتے آئے ہیں، ہم مسلح ریاست کے قائل نہیں، تمام فریقین قیدیوں کو رہا کریں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی 1948ء کے بعد سے آج تک نقل مکانی پر مجبور ہیں، اسرائیل نے آج تک فلسطینیوں کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں نبھایا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے امن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے امریکا، سعودی عرب اور فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی کا مکمل انتظام فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ناگزیر ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ٹیکسوں کی رقوم فوری فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے، فلسطینیوں کے مکمل حقوق کے حصول تک پُرامن قانونی و سفارتی جنگ جاری رکھیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی مکمل آزادی، 1967ء کی حد بندی کے مطابق خود مختار ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس ہو، اس کے بغیر انصاف مکمل نہیں سمجھتے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، محمود عباس
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • آج ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان سے ملاقات کروں گا .صدرمیکرون
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
  • جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی