ترکی کا ایف-35 پروگرام میں دوبارہ شمولیت کا ارادہ، ایردوان کا ٹرمپ سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی دوبارہ امریکی ایف-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ پروگرام میں شامل ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔
نیٹو اجلاس سے واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ اس معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو ہوئی ہے اور انہیں مثبت پیش رفت کی امید ہے۔
ترک صدر نے کہا، "ہم نے کبھی ایف-35 پروگرام سے دستبرداری اختیار نہیں کی۔ اب ہم دوبارہ شراکت کے لیے امریکی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں، اور تکنیکی سطح پر مذاکرات بھی شروع ہو چکے ہیں۔"
2020 میں ترکی کو اس پروگرام سے اس وقت خارج کر دیا گیا تھا جب اس نے روس سے ایس-400 فضائی دفاعی نظام خریدا تھا، جس پر امریکا نے پابندیاں عائد کیں۔
ترکی اس فیصلے کو مسلسل "ناانصافی" قرار دیتا رہا ہے اور یا تو پروگرام میں شمولیت یا مالی ازالے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
ایردوان نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ کی موجودگی میں اس معاملے کو نئے سرے سے حل کیا جا سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق رپورٹنگ ، امریکی صدرنے صحافیوں کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کے اثرات سے متعلق "سی این این" چینل اور "نیویارک ٹائمز اخبار کی رپورٹوں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان اداروں کے صحافیوں کو برطرف کر دیا جائے۔ العر بیہ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ یہ رپورٹر "اپنی بد نیتی کی وجہ سے برے لوگ" ہیں۔(جاری ہے)
سی این این، نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ امریکی فضائی حملے زیرِ زمین ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکے، جس پر ٹرمپ نے ان رپورٹوں کو "جعلی خبریں" قرار دیا اور کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عشروں تک پیچھے چلا گیا ہے۔دی ٹائمز کے مطابق، ٹرمپ نے اخبار کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی اور معافی کا مطالبہ کیا جسے اخبار نے مسترد کر دیا۔ ٹرمپ اور ان کے معاونین نے سی این این کی رپورٹر نتاشا برترانڈ پر بھی شدید تنقید کی، جنہوں نے ابتدائی خفیہ رپورٹ شائع کی تھی۔