لیاری یونیورسٹی؛ اسکروٹنی میں ناکام امیدوار کو رجسٹرار لگانے کے لیے مبینہ دباؤ، وائس چانسلر طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کراچی:
بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں رجسٹرار کی تقرری تنازع کی شکل اختیار کر گئی ہے جہاں مبینہ طور پر یونیورسٹی انتظامیہ پر کالج کے گریڈ 18 کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو رجسٹرار مقرر کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں حکومت سندھ کے بعض حلقوں کی جانب سے رجسٹرار کی خلاف ضابطہ تقرری کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر باقاعدہ دباؤ ڈال کر کہا جارہا ہے کہ وہ لیاری ڈگری کالج کے گریڈ 18 کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو رجسٹرار مقرر کریں۔
لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر حسین مہدی کی جانب سے اس سلسلے میں انکار کے بعد انہیں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں طلب کیا گیا اور فوری طور پر لیاری ڈگری کالج کے ایک فیکلٹی رکن کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے کہا گیا تاہم وائس چانسلر کی جانب سے اس دبائو کو مسترد کردیا گیا۔
وائس چانسلر نے دباؤ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں دباؤ میں لے کرنوٹیفکیشن زبردستی جاری کروانے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ دباؤ ایک ایسے وقت میں ڈالا جارہا ہے جب لیاری یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مستقل رجسٹرار اور ناظم امتحانات کی تقرری کے سلسلے میں سلیکشن کا عمل مکمل کرلیا ہے، دونوں اسامیوں پر اسکروٹنی کا عمل مکمل کرتے ہوئے سلیکشن بورڈ کا انعقاد بھی کروادیا گیا ہے اور سلیکشن بورڈ سے تجویز کردہ امیدواروں کی سینڈیکیٹ سے حتمی منظوری کے بعد تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہونا ہے۔
تاہم حکومت سندھ کے بعض حلقوں کی سفارش پر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے جس امیدوار کو رجسٹرار مقرر کرنے کے سلسلے میں دباؤ ڈالا ہے وہ امیدوار اپنی ناتجربہ کاری کے سبب اسکروٹنی کے عمل سے پہلے ہی آؤٹ ہوچکے ہیں اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے ایک ایسے شخص کے لیے سفارش کی جارہی ہے جو اسکروٹنی کے مرحلے سے سلیکشن بورڈ تک بھی نہیں پہنچ سکا ہے۔
ایکسپریس کو ذرائع نے بتایا کہ وائس چانسلر سے محکمہ کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں لچک دکھائیں اور سلیکشن بورڈ کو غیر قانونی قرار دے کر براہ راست تقرری کرلیں جس پر وائس چانسلر نے سوال کیا کہ اگر سلیکشن بورڈ غیر قانونی ہے تو محکمہ اس سلسلے میں اپنی آبزرویشن کیوں نہیں دے رہا تاہم محکمہ کچھ لکھ کر دینے کو تیار نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اس سلسلے میں وائس چانسلر سلیکشن بورڈ کو رجسٹرار کی جانب سے کے لیے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا سرنڈر کیے بغیر زرتاج گل کی درخواست پر سماعت سے انکار، پیشی کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے سرنڈر کیے بغیر پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی درخواستوں پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
زرتاج گل کی 9 مئی کے تین مقدمات میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر بطور اعتراض لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے زرتاج گل کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ زرتاج گل کو پہلے پیش کریں پھر اپیل سنیں گے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رجسٹرار آفس کے اعتراض کو برقرار رکھا۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی سزا کے خلاف اپیلوں پر لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کر دیا تھا۔ رجسٹرار آفس کا اعتراض تھا کہ زرتاج گل سزا یافتہ ہیں لہٰذا پہلے سرنڈر کریں کیونکہ سرنڈر کیے بغیر اپیل قابل سماعت نہیں۔
زرتاج گل نے سینیئر قانون دان میاں محمد حسین چوٹیا اور بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے اپیلیں دائر کی ہیں۔ اے ٹی سی فیصل آباد کے نو مئی واقعات میں تین فیصلوں کے خلاف تین الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں۔
تینوں اپیلوں پر رجسٹرار آفس کی طرف سے زرتاج گل کے سرنڈر نہ کرنے کا اعتراض لگایا گیا ہے۔ اے ٹی سی فیصل آباد نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کو تین الگ الگ مقدمات میں 10، 10 سال سزا سنا رکھی ہے۔