دنیا باقی مسئلوں میں غزہ کے المیہ کو نظر انداز نہ کرے، یو این چیف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں انسانی بحران ہولناک صورت اختیار کر گیا ہے اور دنیا دیگر علاقائی تنازعات میں فلسطینیوں کی تکالیف کو نظرانداز نہ کرے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی 'مالیات برائے ترقی' کانفرنس میں شرکت کے لیے سپین روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں اسرائیل اور ایران کا تنازع دنیا کی توجہ کا مرکز رہا لیکن غزہ کے شہریوں کی ابتلا ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔
Tweet URLلوگ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں اور اب 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو غزہ کے 20 فیصد حصے میں محدود کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
یہ جگہیں بھی خطرے سے خالی نہیں ہیں جہاں خیموں، شہریوں اور ان لوگوں پر متواتر بم برس رہے ہیں جن کے پاس کوئی بھی محفوط ٹھکانہ نہیں ہے۔خوراک کی تلاش میں موتانہوں نے کہا کہ غزہ میں لوگوں کو 20 ماہ سے جاری جنگ کے بدترین حالات کا سامنا ہے۔ علاقے میں خوراک، ایندھن، ادویات اور پناہ کی شدید کمی ہے۔ خوراک کی تلاش گویا موت کی سزا بن گئی ہے اور محض بقا کی جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کی زندگی شدید خطروں سے دوچار ہے۔
سیکرٹری جنرل نے غزہ میں فوری جنگ بندی، باقیماندہ تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور علاقے میں انسانی امداد کی مکمل اور بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کارکن بھوکے ہیں، ہسپتالوں کے پاس طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے اور شہری غیرمحفوظ علاقوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
وسیع انسانی امداد کی ضرورتانتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی تیزرفتار فراہمی ضروری ہے۔
قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ امداد کی ترسیل میں سہولت دے۔بین الاقوامی قانون کا تقاضا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کو امدادی سرگرمیاں انجام دینے کے قابل ہونا چاہیے اور بارسوخ ممالک کو چاہیے کہ وہ اس ضمن میں اپنا ضروری کردار ادا کریں۔
غزہ میں امداد کی فراہمی کے کسی بھی طریقہ کار میں شہریوں کے تحفظ کی ضمانت ملنی چاہیے اور لوگوں کو مدد کے حصول کے لیے ایسے علاقوں میں آنے پر مجبور نہ کیا جائے جہاں عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔
امن و خوشحالی کی ضمانتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ نے انسانیت، غیرجانبداری اور خودمختاری کے اصولوں کی بنیاد پر ایک تفصیلی امدادی منصوبہ بنایا ہے جس پر عمل درآمد کی صورت میں غزہ کے لوگوں کی تکالیف میں کمی لائی جا سکتی ہے اور گزشتہ جنگ بندی کے دوران اس کا عملی مظاہرہ بھی ہو چکا ہے۔
گفتگو کے آخر میں سیکرٹری جنرل نے وسیع سیاسی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پرامن اور خوشحال مستقبل کی امیدوں کو بحال کرنے کا واحد پائیدار طریقہ ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ امداد کی ہے اور غزہ کے کہا کہ
پڑھیں:
کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ میئر مرتضی وہاب نے کہا تھا شہر کی 106 سڑکوں کو بنائیں گے، جہانگیر روڈ کا کیا حشر ہے، ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی ہے، منور چورنگی پر بھی بہتر متبادل راستہ نہیں دیا گیا، آپ نے شہر کو کیا دیا ہے؟ کہیں سگنل نہیں تو کہیں ڈائیورژن، بھاری جرمانے لے رہے ہیں یہ قابلِ قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، یہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا ایجنڈا ہے۔ منعم ظفر نے کراچی میں کریم آباد کے علاقے کا دورہ کیا اور کہا کہ کریم آباد مارکیٹ سے ہزاروں لوگوں کا چولہا جلتا ہے، مگر اس مارکیٹ کو ویران اور لوگوں کا کاروبار تباہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کو مکمل کیا جائے تاکہ علاقہ مکینوں اور کاروباری حضرات کو ریلیف ملے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں کی تعمیر میں لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن یہاں سیوریج کی لائنیں توڑ دی گئی ہیں، پچھلے چند ماہ سے پانی بھی موجود نہیں، لائن توڑ دی گئی ہے۔
رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا تھا، اختیارات نچلی سطح تک نہیں دیے گئے، 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی اداروں کا شیئر کم ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ میئر مرتضی وہاب نے کہا تھا شہر کی 106 سڑکوں کو بنائیں گے، جہانگیر روڈ کا کیا حشر ہے، ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی ہے، منور چورنگی پر بھی بہتر متبادل راستہ نہیں دیا گیا، آپ نے شہر کو کیا دیا ہے؟ کہیں سگنل نہیں تو کہیں ڈائیورژن، بھاری جرمانے لے رہے ہیں یہ قابلِ قبول نہیں۔