اسرائیلی حکام نے غزہ میں جنگبندی کے بارے میں ڈونلڈ ٹرامپ کے دعووں کی تردید کر دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
فرانس نیوز سے اپنی ایک گفتگو میں ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ اب غزہ میں جنگبندی کا مناسب وقت آن پہنچا ہے، بالخصوص ایران سے سیز فائر کے بعد۔ اسلام ٹائمز۔ ایک اسرائیلی صحافی "گائی السٹر" نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ گائی السٹر کا یہ ٹویٹ ایسی صورت میں سامنے آیا جب گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہایت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ ہفتے سیز فائر تک پہنچ جائیں۔ دوسری جانب آج فرانس نیوز سے گفتگو میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان "ماجد الانصاری" نے بھی کچھ ایسا ہی موقف اپنایا کہ اب غزہ میں جنگ بندی کا مناسب وقت آن پہنچا ہے، بالخصوص ایران سے سیز فائر کے بعد۔ تاہم صیہونی صحافی کی طرح دیگر اسرائیلی عہدیداروں نے بھی غزہ میں جنگ بندی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کا آغاز کر رکھا ہے جو ابھی تک رُکنے کا نام نہیں لے رہی۔ صیہونی بمباری میں اب تک 56 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 75 فیصد بچے اور خّواتین ہیں۔ اس دوران شہری انفراسٹرکچر بھی صیہونی حملوں کی زد میں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
حقائق کیخلاف ٹرمپ کی جنگ جاری، ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق دعووں کی مسلسل تکرار
ایرانی جوہری تنصیبات کو "سنگین نقصان" پہنچانے کے بارے انتہاء پسند امریکی صدر کے دعووں پر سوالیہ نشان لگانے والی رپورٹوں کی وسیع اشاعت اس بات کا باعث بنی ہے کہ امریکی صدر کیجانب سے اب مسلسل یکساں بیانات ہی دہرائے جانے لگے ہیں، جبکہ امریکی میڈیا میں ان حملوں کا "انتہائی محدود" قرار دیا جا رہا ہے! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج ایک مرتبہ پھر دعوی کیا ہے کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ "براہ راست ملاقات" کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس ملک (ایران) کے اہداف کو شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم ایرانی فوجی کارروائیوں سے متعلق "جعلی خبریں" پھیلائی گئی ہیں۔
انتہاء پسند امریکی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو بمباری سے قبل خالی نہیں کیا گیا تھا نیز یہ کہ ایران اب اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ سے شروع کرنے کی کوشش میں بھی نہیں! ٹرمپ نے مطالبہ کیا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) یا کسی بھی قابلِ اعتماد ادارے کے ذریعے ایرانی جوہری تنصیبات کا "معائنہ" کیا جانا چاہیئے، اور ایک مرتبہ پھر تکرار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے!
واضح رہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ، قبل ازیں، متعدد رپورٹوں میں اعلان کر چکا ہے کہ حالیہ امریکی حملے ایرانی جوہری پروگرام کو، اپنی بہترین حالت میں واپس پلٹنے کے حوالے سے، زیادہ سے زیادہ چند ماہ ہی، پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔