عدالت نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
---فائل فوٹوز
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے اکتوبر 2024ء میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران پولیس پر تشدد کے مقدمے کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے دائمی وارنٹِ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔
پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی کہ ملزمان نے گرفتاری کے خوف سے خود کو روپوش کر رکھا ہے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ حماد اظہر اور شہباز رانا عدالت سے مسلسل غیر حاضر ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا کونسی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی، ان چیزوں پر تو گفتگو دو چار ماہ سے ہورہی ہے، اتحادیوں اور دیگر سے بات کریں گے، اتحادیوں سے مشاورت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایسی دستاویز لوگوں کے درمیان لائیں جس پر اتفاق ہو یہ زیادہ مناسب ہوگا، ترمیم اگر آرہی ہے تو اس میں جمہوریت کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں، 27ویں ترمیم پر ابھی مشاورت کا آغاز ہوا ہے ،اسٹیک ہولڈز سے مشاورت ہوگی۔
رانا ثناء نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ آئینی عدالت بننی چاہیے، سب کی رائے ہے اگر آئینی عدالت ہو تو بہتر اور پائیداری سے معاملہ چل سکتا ہے، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تجویز پی ٹی آئی نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آئینی عدالت پر اتفاق ہے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں، ججز کے ٹرانسفر کا اختیار حکومت کو نہیں جوڈیشل کمیشن کو ہونا چاہیے، این ایف سی پر بات شروع ہوگی تو پتا چلے گا کون ناراض اور کون راضی ہے۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں تو دوڑ لگی ہے کہ کون زیادہ جارحانہ انداز اپنائے اور اس کی تعریف ہو، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ہماری بات کروادیں، وزیراعظم نے دو مرتبہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کی، اتفاق رائے کے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی۔