روس کےافغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے پر چین کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں روس کی جانب سے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین روس اور افغان عبوری حکومت کے درمیان تعلقات میں نئی پیش رفت کا خیرمقدم کرتا ہے۔ چین تمام افغان عوام کے لیے دوستانہ خارجہ پالیسی جاری رکھے گا اور چین اور افغانستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کی حمایت کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ چین افغان عبوری حکومت کے ساتھ روابط اور تبادلوں کو مضبوط بنانے، اور افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی کے حصول میں مشترکہ مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کی حمایت کرتا ہے، اور بین الاقوامی برادری کے خدشات کا فعال طور پر جواب دینے کے لیے افعان عبوری حکومت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ افغانستان کے حالات چاہے کیسے بھی بدلیں، چین افغانستان سفارتی تعلقات میں کبھی خلل نہیں پڑا۔ چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ افغانستان کو عالمی برادری سے خارج نہیں کیا جانا چاہیے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-9
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، تاہم پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں خودمختار ملک ہے ، جبکہ فوج سیاست میں ملوث ہونا نہیں چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے انکشاف کیا کہ فتنہ الخوارج” کے خلاف آپریشنز میں اب تک 1667 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ رواں سال 62 ہزار 113 آپریشنز کیے گئے جن میں 582 فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر آپریشن بلوچستان میں کیے گئے، جب کہ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان اور 112 فتنہ الخوارج مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی، اور یہ تنظیم دراصل افغان طالبان کی شاخ کے طور پر کام کر رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی سیاست میں مداخلت موجود ہے، اور وہاں سیبڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہیں۔