عاشورہ ہمیں حق و باطل، عدل اور ظلم کے درمیان ابدی جنگ کی یاد دلاتا ہے، صدر، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
یوم عاشورہ 1447ھ کے موقع پر پاکستان کے صدر اور وزیرِ اعظم نے نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد میں قوم کے نام خصوصی پیغامات جاری کیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا پیغام:
صدر مملکت نے اپنے پیغام میں یوم عاشورہ کو قربانی، حق گوئی اور عزمِ صمیم کا پیغام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن حضرت امام حسینؓ اور ان کے جانثار رفقاء کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہے، جو باطل کے خلاف ایک ابدی جدوجہد کی علامت بن چکا ہے۔
امام حسینؓ کی شہادت نے ہمیں سچائی، وفا اور قربانی کی بے مثال داستان عطا کی، جو ہر دور میں انسانوں کے لیے ایک رہنما اصول بنی رہی ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ کربلا کا واقعہ ایک روشن چراغ کی طرح ہے، جو ہر دور کے اندھیروں میں حق اور سچائی کا راستہ دکھاتا ہے۔
امام حسینؓ کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ظلم و جبر کے سامنے نہ جھکنے اور اصولوں پر ڈٹے رہنے کا عزم کس قدر ضروری ہے۔
انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کے تناظر میں کہا کہ ہمیں بطور قوم امام حسینؓ کے پیغامِ حریت اور عدل کو اپنانا ہے، اور بھائی چارے، محبت، رواداری اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔ صدر نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو استحکام، خوشحالی اور باہمی محبت کا گہوارہ بنائے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پیغام:
وزیرِ اعظم نے یوم عاشورہ کو تاریخ اسلام کا ایک اہم اور سبق آموز دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دس محرم الحرام کو میدانِ کربلا میں جو معرکہ ہوا، وہ صرف ایک جنگ نہیں بلکہ ایک دائمی پیغام ہے، جو انسانیت کے ضمیر کو ہمیشہ روشن کرتا رہے گا۔
حضرت امام حسینؓ نے اپنے خاندان اور جانثاروں کے ہمراہ سچائی، عدل اور دین کی سربلندی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ امام حسینؓ کی شہادت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ دین اسلام کی اصل روح انسانی وقار، عدل، رحم، اصول پسندی اور حریت میں پنہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کربلا کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ حق کا راستہ کٹھن ضرور ہے، لیکن یہی وہ راستہ ہے جو اللہ کی رضا، دلوں کے اطمینان اور دائمی فلاح کا سبب بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ معیشت، معاشرت اور قومی اتحاد، ہمیں امام حسینؓ کی سیرت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔
ہمیں دیانت، برداشت، صبر، قربانی اور اصول پسندی کو اپنی زندگیوں میں اپنانا ہوگا تاکہ پاکستان ایک فلاحی اور خود دار ریاست بن سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا پیغام
پڑھیں:
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ
ریاض احمدچودھری
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ ہے جس میں نواسہ رسول ۖ حضرت امام حسین اور انکے خاندان نے حق کی سربلندی کی خاطر جو لازوال قربانی پیش کی وہ رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ واقعہ کربلا غیر متزلزل ایمان، بہادری، استقامت، جرات، صبر اور ایثار کی لازوال مثال ہے۔پچھلے کچھ عرصہ سے نام نہاد تنظیموں نے جہاد کے نام پر بنی نوع انسان اور انسانیت کے قتل کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس سے جہاد کا مقصد پورا نہیں ہوتا بلکہ مسلمان اور اسلام بھی بدنام ہو رہے ہیں۔ اصل جہاد اللہ کے احکامات کو بجا لانا ہے اور یہی بہترین جہاد ہے۔صبر کا مطلب ظالم کے ہر ظلم پر خوف یا مجبوری سے خاموش رہنا نہیں بلکہ اس کے خلاف کلمہ حق کہنا اور حق کی راہ میں لڑتے ہوئے شہید ہونا بھی صبر کے زمرے میں آتا ہے۔ حضرت امام حسین نے بھی قربانی دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
یہ فسادی لوگ جو کہ دین میں فتنہ پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں ایک قوم کی طرح ہر حال میںمتحد ہو کر انہیںپہچان کر شکست دینی ہے۔ وہ ہمیں دیمک زدہ درخت کی طرح اندر سے کھوکھلاکرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اتحاد و محبت سے مل کر انہیں اپنی جڑوں سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ اگر کسی مذہب کو اخوت، باہمی اخلاق و تہذہب اور اتحاد کی دولت فروانی اور کثرت سے عطا کی گئی ہے تو وہ مذہب اسلام ہے۔ اسلام کی فیاضی اور کشادہ دلی اس کی امتیازی شان ہے۔ وہ امیر و غریب کو اپنی شفیق آغوش میں پناہ دیتا ہے۔ اچھوت پن کی لعنت دور کرنے کی طاقت صرف اسلام میں ہے۔ اسلام احترام کا درس دیتا ہے جو امن اور محبت کا پیغام ہے۔ مسلمان تمام انبیاء کرام اور ان کے پیغام کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارا پیغام نفرت کیسے ہو سکتا ہے؟ اس مرتبہ بھی سرکاری سطح پر محرم الحرام میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضاء برقرار رکھنے کے لئے وسیع بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں تاہم اس سلسلے میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کے گرانقدر کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو امن سلامتی اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مثالی خدمات انجام دے رہے ہیں جن کی معاونت ومشاورت سے عشرہ محرم انتظامات کو بھی کامیاب بنائیں گے۔ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور دشمن کوکسی قسم کی تخریب کاری کا موقع نہ دیں۔ وطن عزیز سے محبت،سلامتی اور قومی وحدت کا تقاضا ہے کہ امن کو فروغ دیا جائے۔
محرم الحرام کے حوالے سے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جارہے ہیں جن کا جائزہ لینے کے لئے پنجاب کابینہ سب کمیٹی کی طرف سے صوبہ بھر میں ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز کے دورے جاری ہیں تاکہ محر الحرام کی تیاریوں میں کوئی خلاء باقی نہ رہے۔ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی میں محرم انتظامات کو مزید مستحکم اور جامع بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ بیرونی عناصر پاکستان کو مستحکم اور قوم کو متحد نہیں دیکھ سکتے لیکن ہمیں اتحاد واتفاق قائم رکھتے ہوئے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔
دہشت گردی اسلام کا وطیرہ نہیں بلکہ یہ عفوو درگزر کا درس دیتا ہے جو امن کی ضمانت ہے مگر مسلمانوں کو بنیاد پرست، انتہا پسند اور دہشت گرد قرار دے کر بدنام کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے بارے میں غلط تاثرات کے خاتمے کیلئے بار آور کوششیں ہونی چاہیں۔کئی ایک گروہ امت مسلمہ میں فتنہ پھیلانے میں مصروف ہیں تاکہ مسلمان آپس میں کٹ مریں۔ ابلیسی قوتوں کو پاکستان کا استحکام اور مضبوطی کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی طاقت ہے۔ اسلام کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان یا انسان کی بلاوجہ جان لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام تو امن و سلامتی کا علمبردار ہے۔اسلام کسی بھی صورت میں کسی مسلم یا غیر مسلم کو دہشت گردی یا خود کش حملوں کے ذریعے جان سے مارنے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے اور قرآن نے ایسے لوگوں کو سخت عذاب کی بشارت دی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا اور ایسے تمام عناصر کو بے نقاب کرنا ہوگا جو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔
ہم نے قرآن و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر فروعی اختلافات کو اوڑھنا بچھو ڑ نا بنا کر فرقہ واریت کی ایسی ریت قائم کر دی ہے کہ ہر طبقہ فکر پریشانی میں لاحق ہے۔ ایک دوسرے پر بہتان ،الزام تراشی ،بغض ،کینہ پروری کے ایسے ایسے رویے اختیار کیے ہوئے ہیں کہ آگ و خون کی ندیاں بہتی جا رہی ہیں دین اسلام کے دشمن خوش اور ہم تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔بد قسمتی سے محر م الحرام کی آمد پر ہر طرف سے خوف کی فضا، دہشت گردی ،قتل و غارت ،فساد ،امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال پر چہ میگو ئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔حکومتی سطح پر مختلف محکموں، پولیس،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ماہ محرم الحرام کے سلسلے میں اجلاس شروع ہو جاتے ہیں۔یہ اجلاس اور اس میں ہونے والی موثر منصوبہ بندی بلا شبہ عوام کے جان و مال عزت کے تحفظ ،امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ لیکن صرف ریاستی ادارے ہی نہیں تمام سیاسی ،مذہبی ،سماجی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کا بھی قومی فریضہ ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومتی کوششوں کا ساتھ دے۔ماہ محرم الحرام تمام عالم اسلام کیلئے ایک مقدس مہینہ ہے اس دوران ہمیں اپنے اندر صبر و ضبط برقرار رکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ محرم کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فسادات کی سازشوں کو ناکام بناد یں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔