زرعی فنانسنگ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف — فائل فوٹو
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ زرعی فنانسنگ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں اُنہوں نے زرعی اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت کی فراہمی سے کرنے کی ہدایت کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کرنے کی ہدایت کی۔
وزیرِاعظم نے بتایا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی میں زرعی پروجیکٹس کو مرکزیت حاصل ہوگی۔
وزیرِ اعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ خطاب کے دوران کہا کہ زرعی خود کفالت کے لیے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملک کی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔
شہباز شریف نے یہ ہدایت بھی کی کہ زرعی اجناس کے علاوہ لائیو اسٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے اور زرعی اجناس کو اسٹور کرنے کی گنجائش بڑھانے سے متعلق نئی تجاویز لائی جائیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے کی اصلاحات کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر بھرپور تعاون سے کام کریں گی۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کو ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شہباز شریف ا نہوں نے کہ زرعی
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔